قاہرہ (این این آئی)مصر کی سب سے بڑی دینی درس گاہ جامعہ الازھر کے سربراہ ڈاکٹر احمد الطیب نے کہا ہے کہ اسلام میں گھر کے لیے اطاعت کا کوئی تصور نہیں۔ اگر مال کی ترقی میں بیوی کا کوئی کردار ہے تو وہ شوہر کے مال میں حصہ لینے کا حق رکھتی ہے۔غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق ایک بیان میں شیخ الازھر نے کہا کہ خواتین عدلیہ اور افتا جیسے اعلی عہدوں پرکام کرسکتی ہیں۔
اگر محرم کے بغیر سفر کرنے میں کوئی خطرہ نہ ہوخواتین بغیر محرم کے سفر بھی کرسکتی ہیں۔شیخ الازھر نے بغیر کسی ٹھوس سبب کے بیوی کو طلاق دینے کے عمل کو ظالمانہ اور اخلاقی جرم قرار دیا۔ ان کا کہنا تھا کہ ولی کو یہ حق نہیں کہ وہ کسی خاتون کا اس کی مرضی سے نکاح کرے۔شیخ الازھر نے جامعہ الازھر کے زیراہتمام ہونے والے فقہی اجتہادات کے تناظر میںبات کرتے ہوئے کہا کہ خاتون کو اس کے مفادات میں وافر حصہ وصول کرنے کا حق ہے۔ اس کے مفادات میں خاتون کا سفربھی شامل ہے۔ بیشتر فقہا کا خیال ہے کہ خاتون کو محرم کے بغیر سفر نہیں کرنا چاہیے جب کہ بیشتر کا کہنا تھاکہ خاتون کے لیے بہتر ہے کہ وہ شوہر کیساتھ سفر کرے یا اس کے محارم میں سے کوئی محرم رشتہ دار اس کے ساتھ ہو۔ پرانے دورمیں خاتون کا محرم کے بغیر سفر کرنا اس دور کے تقاضوں کے مطابق درست ہو سکتا ہیکیونکہ خاتون کی عزت وناموس کا معاملہ زیادہ نازک ہے۔ پرانے زمانیمیں خواتین کے اغوا یا عصمت ریزی اور اسے باندی بنائے جانے کے ڈر سے خواتین کا تنہا سفر کرنا ایک طعنہ تھا۔ڈاکٹر احمد الطیب نے کہا کہ جدید فقہی اجتہاد میں خواتین کو ریاست کی کلیدی ذمہ داریوں پر فائز کیا جاسکتا ہے۔ خواتین عدلیہ میں جج اور افتا جیسے شعبوں میں بھی خدمات انجام دے سکتی ہیں۔طلاق کے بارے میں بات کرتے ہوئے شیخ الازھر نے کہا کہ بیوی کو طلاق دینے کے لیے معتبر شرعی جواز ہونا چاہیے ورنہ طلاق ایک ظالمانہ اورغیر اخلاقی جرم تصور کیا جائے گا۔