اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک)حضرت موسیٰ علیہ السلام نبوت ملنے اور فرعون کی جانب بھیجے جانے سے قبل کہاں رہے اس سے متعلق بہت کم لوگ جانتے ہیں۔ آپ نے تقریباََ ایک دہائی یا اس سے کچھ زیادہ وقت مصر سے باہر گزارا اور پھر جب اللہ نے نبوت سے سرفراز فرما کر فرعون کی جانب مصر بھیجا تو آپ اپنی اہلیہ دختر شعیب علیہ السلام کے ہمراہ مصر روانہ ہوئے۔
تاریخ کے مطالعہ سے معلوم ہوتا ہے کہ البدع میں آپ نے اپنی زندگی کی ایک دہائی یا اس سے کچھ زیادہ وقت گزارا تھا۔ اس صوبے میں مذکورہ تاریخی مقام سعودی عرب کے شہر تبوک سے 225 کلومیٹر شمال مغرب میں واقع ہے۔ یہاں اس غارِ شعیب کا ذکر کیا جا رہا ہے جہاں اللہ کے نبی اور اس کے کلیم موسی علیہ السلام نے ایک دوسرے نبی حضرت شعیب علیہ السلام کی دامادی میں آ کر اپنی زوجہ کا مہر ادا کرتے ہوئے تقریبا ایک دہائی کا عرصہ گزارا۔ بعد ازاں حضرت موسی فرعون اور بنی اسرائیل کو دین کی دعوت دینے کے لیے مصر لوٹ گئے۔یہ مقام ، اس کا نام اور یہاں موجود تاریخی اثاثے ان امور کا بہت بڑا ثبوت ہیں جو کچھ موسی اور شعیب علیہما السلام کے قصے میں قرآن کریم میں بیان کیا گیا ہے۔ یہ مقام اہم تاریخی زاویے کا حامل ہے تاہم اس کو بڑے تحقیقی پیمانے پر زیرِ مطالعہ نہیں لایا گیا۔ متعلقہ اداروں کی جانب سے بھی اس کو زیادہ توجہ نہیں ملی۔اس مقام کی اہمیت کلیم اللہ موسی علیہ السلام کے سسر اور اللہ کے نبی حضرت شعیب علیہ السلام کے نام کے ساتھ پوشیدہ ہے۔حضرت موسیٰ علیہ السلام نے یہاں مہر کی ادائیگی کے طور پر حضرت شعیب علیہ السلام کی بکریاں چرائیں اور اسی دوران آپ کو ایک جھاڑی میں آگ بھڑکنے کے دوران وحی نازل ہونا شروع ہوئی اور حق تعالیٰ آپ سے ہم کلام ہوئے۔حق تعالیٰ کے ہم کلام ہونے کی وجہ سے ہی حضرت موسیٰ علیہ السلام کو کلیم اللہ کا لقب عطا کیا گیا ۔