اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک)رمضان المبارک کے روزے رکھنا اسلام کا تیسرا فرض ہے۔ جو اس کے فرض ہونے کا انکار کرے مسلمان نہیں رہتا اور جو اس فرض کو ادا نہ کرے وہ سخت گناہ گار اور فاسق ہے۔روزے کے لیے نیت شرط ہے، دل کے ارادے کو نیت کہتے ہیں، اگر روزے کا ارادہ نہ کیا اور تمام دن کچھ کھایا پیا نہیں تو روزہ نہیں ہوگا۔جن چیزوں سے روزہ ٹوٹ جاتا ہے: کان اور ناک میں دوا ڈالنا ، قصداً منہ بھر کے قے کرنا ، کلی کرتے ہوئے حلق میں پانی چلا جانا،
عورت کو چھونے وغیرہ سےے انزال ہوجانا، کوئی ایسی چیز نگل لینا جو عام طور پر نہیں کھائی جاتی جیسے لکڑی، لوہا، گیہوں کا دانہ وغیرہ، کسی خوشبودار چیز، بیڑی، سگریٹ اور حقے کا دھواں قصداً ناک یا حلق میں پہنچانا ،بھول کر کھا پی لیا اور یہ خیال کیا کہ اس سے روزہ ٹوٹ گیا ہوگا پھر قصداً کھا پی لینا، رات سمجھ کر صبح صادق کے بعد سحری کھالینا ، غروب آفتاب سے پہلے غلطی سے روزہ افطار کرلینا۔ان سب چیزوں سے روزہ ٹوٹ جاتا ہے، مگر صرف قضا واجب ہوتی ہے، کفارہ لازم نہیں ہوتا۔