اسلام آباد (نیوز ڈیسک)ہر سال 14 فروری کو دنیا بھر میں محبت کا دن یعنی “ویلنٹائن ڈے” منایا جاتا ہے، مگر ایک ایسا ملک بھی ہے جہاں شادی کے لیے پرپوز کرنے پر قید کی سزا ہو سکتی ہے۔فروری کا مہینہ شروع ہوتے ہی 14 تاریخ کو ویلنٹائن ڈے کے طور پر منانے کی تیاریاں کی جاتی ہیں۔ اس دن خاص طور پر نوجوان جوڑے ایک دوسرے کو تحائف اور سرخ گلاب پیش کرتے ہیں، جبکہ کئی افراد اپنے شریک حیات کو پرپوز کر کے نئی زندگی کا آغاز بھی کرتے ہیں۔چونکہ یہ دن اسلامی اقدار سے متصادم سمجھا جاتا ہے، اس لیے کئی اسلامی ممالک اور قدامت پسند حلقے اس کے خلاف ہیں۔
تاہم، ایک ملک ایسا بھی ہے جہاں حکومت نے ویلنٹائن ڈے پر مکمل پابندی عائد کر رکھی ہے۔بین الاقوامی میڈیا کے مطابق، ملائیشیا کی حکومت نے اس دن کے انعقاد پر سرکاری طور پر پابندی لگا رکھی ہے۔ حکومتی مؤقف کے مطابق، ویلنٹائن ڈے نوجوان نسل کو گمراہی اور اخلاقی زوال کی طرف لے جا رہا ہے۔ملائیشیا میں اگر کوئی شخص 14 فروری کو عوامی مقام پر کسی کو شادی کے لیے پرپوز کرے تو اسے گرفتار کیا جا سکتا ہے۔اسی طرح، 2010 میں ایرانی حکومت نے بھی ویلنٹائن ڈے پر سرکاری سطح پر پابندی عائد کر دی تھی، یہ مؤقف اپناتے ہوئے کہ یہ دن مغربی ثقافت کا حصہ ہے اور ناجائز تعلقات کو فروغ دیتا ہے۔
ایران میں اگر اس دن کوئی غیر شادی شدہ جوڑا ڈانس کرتے ہوئے پایا جائے تو اسے قید کی سزا دی جا سکتی ہے۔یہاں یہ بات بھی قابل ذکر ہے کہ 2017 میں پاکستان میں ایک شہری کی درخواست پر اسلام آباد ہائی کورٹ نے سرکاری اور عوامی مقامات پر ویلنٹائن ڈے منانے پر پابندی لگا دی تھی۔اس کے علاوہ، سعودی عرب، ازبکستان اور دیگر کچھ ممالک میں بھی ویلنٹائن ڈے کو سرکاری طور پر نہیں منایا جاتا۔