ماسکو(این این آئی)ماسکو کے کروکس سٹی ہال میں پارٹ ٹائم کوٹ چیک اٹینڈنٹ کے طور پر کام کرنے والے ایک 15 سالہ نوجوان کو جمعہ کو کانسرٹ ہال میں ہوئے حملے میں 100 سے زائد افراد کو بچانے پر روس کے سب سے اعلی مسلم ایوارڈ سے نواز دیا گیا۔غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق اسلام خلیلوف، ماسکو ہائی اسکول کا ایک طالب علم جس کی فیملی کا تعلق وسطی ایشیائی جمہوریہ کرغزستان سے آتا ہے۔
اسلام خلیلوف نے جب حملے کے دوران کنسرٹ ہال سے لوگوں کے ایک بڑے ہجوم کو بھاگتے ہوئے دیکھا تو اس نے فوری طور پر دروازے کھولے اور باہر نکلنے کا راستہ بتانے لگا۔پندرہ سالہ اسلام خلیلوف نے بتایا کہ میں نے محسوس کیا کہ اگر میں نے رد عمل ظاہر نہیں کیا، تو میں اپنی زندگی اور (میرے ارد گرد)بہت سے لوگوں کی زندگیوں سے ہاتھ دھو بیٹھوں گا۔ سچ پوچھیں تو، میں بہت خوفزدہ تھا۔ایک اندازے کے مطابق انہوں نے تقریبا 100 لوگوں کو باحفاظت وہاں سے نکالنے میں رہنمائی فراہم کی۔
اسلام خلیلوف نے کہا کہ جب میں بھیڑ میں تھا اور دروازے کی طرف بڑھ رہا تھا، تو میں نے سوچا کہ کوئی سیڑھیوں یا ایسکلیٹر سے آکر گرنیڈ پھینک سکتا ہے، یا ہم پر فائرنگ شروع کر سکتا ہے، خدا کا شکر ہے کہ ایسا نہیں ہوا اور میں نے وقت پر دروازہ کھولا اور سب کو باہر جانے دیا۔اسلام خلیلوف حملے سے پہلے تقریبا ایک سال تک جائے وقوعہ پر کام کرتے رہے ہیں، انہوں نے کہا کہ انہیں اور دیگر عملے کو تربیت دی گئی تھی کہ ہنگامی حالات میں کیسے کام کیا جائے، جس کی وجہ سے وہ انخلا کی ہدایت کر سکے۔ان کا کہنا تھا کہ میں خود کو ہیرو نہیں سمجھتا۔ یہ صرف میرے کام کا ایک حصہ تھا سینکڑوں لوگوں کو مرنے دینے سے بہتر ہے کہ خود کو قربان کر دیا جائے۔