اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک)دبئی کے ایک ہسپتال میں نوکری کرنے والی فاطمہ کا بتانا ہے کہ وہ بچپن سے ہی دین اسلام سے متاثر تھی، اس کے آس پڑوس میں رہنے والے مسلمانوں کا حسن اخلاق اسے ہمیشہ اسلام اور مسلمانوں سے محبت کرنے پر مجبور کرتا تھا۔ فاطمہ کے مطابق
اگرچہ وہ ہندو تھی، تاہم بچپن سے ہی وہ اسلامی تہذیب سے متعلق بہت سی باتیں سیکھ چکی تھی اور اسلام قبول کرنے سے قبل ہی روزے بھی رکھتی تھی۔یہ مسلمانوں کا حسن اخلاق تھا جو اسے اسلام کی جانب کھینچ لایااور ایک مسلمان نوجوان کی محبت میں گرفتار ہونے کا باعث بھی بنا۔ فاطمہ کے مطابق اس کا خاندان زیادہ مذہبی نہیں ہے اس لیے دائرہ اسلام میں داخل ہونے اور ایک مسلمان سے شادی کرنے پر اس کے اہل خانہ نے اعتراض نہیں کیا۔ مسلمان ہونے اور شادی کرنے کے بعد بھی اس کے سسرال اور میکے والوں کے تعلقات بہت اچھے ہیں اور آپس میں میل جول برقرار ہے۔فاطمہ کا بتانا ہے کہ وہ 2015 میں شادی کے بعد اپنے شوہر کے ہمراہ دبئی آگئی تھی، جہاں انہوں نے دوبارہ نکاح کیا۔ فاطمہ کے مطابق دائرہ اسلام میں داخل ہونے کے بعد اس کی زندگی میں سب سے بڑی اور مثبت تبدیلی یہ آئی کہ اسے سکون مل گیا، وہ اب ہمیشہ منفی خیالات سے دور رہتی ہے، جبکہ پانچ وقت کی نماز اور قرآن کی تلاوت کرنا بھی نہیں بھولتی۔ وہ ہمیشہ نماز ادا کرنے کے بعد خود کو تازہ دم محسوس کرتی ہے۔ فاطمہ کا کہنا ہے کہ وہ اب بھی دین اسلام سے متعلق مزید باتیں سیکھ رہی ہے، جب بھی موقع ملتا ہے اسلامی تعلیمات کا مطالعہ کرنے میں مصروف ہو جاتی ہوں۔