عمان (این این آئی )اردن کی حکومت نے اسرائیل سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ مسجد اقصی کے صحن اور دیوار براق کے صحن میں کھدائیوں کا سلسلہ فوری طور پر بند کرے۔مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق اردنی وزارت خارجہ کے ترجمان ضیف اللہ الفائز نے ایک بیان میںکہا کہ صحن براق میں اسرائیل کی کھدائی کی کارروائیاں کھلم کھلا
مذہبی اشتعال انگیزی ہے۔ اسرائیل ایک قابض ریاست کی حیثیت سے بیت المقدس کے مذہبی مقامات کے تقدس کے دفاع اور صحن براق میں جاری کھدائیاں فوری بند کرے۔الفائز نے اسرائیل پر مسجد اقصی اور حرم قدسی کے دیگر مقدس مقامات کے حوالے سے بین الاقوامی قوانین کی پابندی کا مطالبہ کیا۔ترجمان نے کہا کہ اسرائیل کی طرف سے مشرقی بیت المقدس اور مسجد اقصی کے اطراف میں کسی قسم کی یک طرفہ کارروائیوں کی مذمت کی جاتی ہے۔ان کا کہنا تھا کہ اردن کا محکمہ اوقاف ومسجد اقصی امور مسجد اقصی کے 144 دونم کے علاقے کا کفیل اور سرپرست ہے اور بین الاقوامی قوانین کی رو سے اردن اپنی مذہبی اورآئینی ذمہ داریاںپوری کرنے کا مجاز ہے۔ دوسری جانب اسرائیلی زندانوں میں پابند سلاسل ہزاروں فلسطینیوں میں بعض ایسے بھی ہیں جہیں ایک سے زاید بارعمرقید کی سزائیں سنائی گئی ہیں۔انہی میں ایک اسیر عمار الزبن ہیں جنہیں صہیونی عدالت نے فلسطینی تحریک آزادی کے لیے سرگرم رہنے کے الزام میں 27 بار تا حیات عمرقید کی سزا سنائی گئی ہے۔مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق ستائیس بار کی تا حیات عمرقید کی سزا بھی اسے رہائی کی امید سے محروم نہیں کرسکی۔ طویل ترین اور بہ ظاہر نہ ختم ہونے والی اس سزا کے باوجود الزبن پرامید ہیں کہ وہ جلد دشمن کی قید سے آزادی حاصل کرلیں
گے۔ اسیر الزبن کو 11 جنوری 1998کو اردن سے غرب اردن میں داخل ہونے پر حراست میں لیا۔ گرفتاری کے بعد مسلسل 3 ماہ تک الزبن کو غیرانسانی تشدد کا نشانہ بنایا جاتا رہا۔ اس کے بعد اسے اسلامی تحریک مزاحمت حماس کے عسکری ونگ القسام بریگیڈ سے تعلق اور اسرائیل کے خلاف عسکری کارروائیوں میں حصہ لینے کی پاداش
میں 27 بار عمر قید کی سزا سنائی گئی۔اسیر عمارالزبن سنہ 1976 کو مقبوضہ مغربی کنارے کے شمالی شہرنابلس کے حواری کے علاقے میں پیدا ہوئے۔ انہیں ایک شہید کا بیٹا اور دوسرے کا بھائی ہونے کا ابدی اعزاز بھی حاصل ہے۔ ان کے خاندان نے فلسطینی تحریک آزادی کے لیے گراں بہا خدمات انجام د ہیں۔ فلسطینی قوم اور
ملک سے محبت ان میں کوٹ کوٹ کر بھرہ ہوئی ہے، یہی وجہ ہے کہ ان کے خاندان میں کئی افراد نے فلسطینی قوم کے لیے اپنی جانوں کی قربانیاں دی ہیں۔صہیونی حکام نے عمار کوخاموش قاتل یا خاموش مجاھد قرار دیا۔ اس کے ساتھ اٹھن بیٹھنے اور صحبت اختیار کرنے والے بھی ان کی عملی مزاحمتی زندگی اور تجربات سے مستفید ہوتے تھے۔ اس کے شہید ماموں میں مہند الطاھر، ایمن حلاوہ ، محمود ابو الھنود اور کئی دوسرے شامل ہیں۔