اتوار‬‮ ، 24 ‬‮نومبر‬‮ 2024 

سکولوں کی جبراً بندش کے سبب عالمی تعلیمی بحران پیدا خصوصی اپیل کر دی گئی

datetime 9  دسمبر‬‮  2020
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

جنیوا (این این آئی)یونیسیف نے کہا ہے کہ کورونا وائرس کی وجہ سے دنیا بھر میں اسکولوں کی جبرا بندش کے سبب عالمی تعلیمی بحران پیدا ہوگیا ہے، لہذا اسکول کھلے رہنے چاہئیں۔غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق یونیسیف جرمنی کی پریس آفیسر کرسٹینے کاہمن نے کہا کہ

کورونا وائرس کی وبا کے باوجود اسکول کھلے رہنے چاہئیں کیوں کہ اسکولوں کی جبرا بندش کے سبب دنیا بھر میں عالمی تعلیمی بحران پیدا ہوگیا ہے۔کرسٹینے کاہمن نے کہا کہ دنیا بھر میں اسکولوں کے بند ہوجانے کی وجہ سے عالمی تعلیمی بحران پیدا ہوگیا ہے اور بہت سے ملکوں اور سماج میں اس کے منفی اثرات دہائیوں تک محسوس کیے جائیں گے۔ان کا مزید کہنا تھا کہ بچوں پر تعلیمی اور ان کی نشوو نما کے حوالے سے اس کے بھیانک اثرات مرتب ہوں گے اور بالخصوص کمزور اور محروم طبقات سے تعلق رکھنے والے بچے اس سے سب سے زیادہ متاثر ہوں گے۔ عدم مساوات میں اضافہ ہوگا اور حالیہ عشروں میں جو اہم پیش رفت ہوئی تھی وہ ایک بار پھر پرانی حالت میں واپس لوٹ جائے گی۔انہوں نے مزید کہا کہ اسکولوں سے طویل مدت تک باہر رہنے اور سیکھنے سے محروم رہنے کا ایک اور منفی اثر یہ ہوگا کہ وہ دوبارہ اسکول جانے سے ہچکچائیں گے اور اس سے ان کی پوری زندگی متاثر ہوگی۔کرسٹینے کاہمن کا کہنا

تھا کہ ایسا کوئی ثبوت موجود نہیں جس کی بنیاد پریہ کہا جاسکے کہ اسکول کورونا وائرس کو پھیلانے کا اہم ذریعہ ہیں۔ لہذا حتی الامکان کوشش کی جانی چاہیے کہ اسکول کھلے رہیں۔انہوں نے کہا ہم حکومتوں سے اپیل کررہے ہیں کہ وہ اسکولوں کو کھولنے کو ترجیح دیں اور انہیں کھلا رہنے دیں۔

ان کا مزید کہنا تھا کہثبوتوں سے تو یہ پتہ چلتا ہے کہ اسکول اس انفیکشن کو پھیلانے کا اہم ذریعہ نہیں ہیں اور اسکولوں کو بند کرنے کیبجائے ان کے کھولنے کے فوائد زیادہ ہیں۔ اسکولوں کو بند کرنے سے گریز کیا جانا چاہیے اور ہر علاقے کی صورت حال کا انفرادی طور پر جائزہ لیا

جانا چاہیے۔کاہمن کا کہنا تھا کہ اسکول نہیں جانے کی وجہ سے بچوں کے اندر تشدد میں اضافہ ہوتا ہے۔ انہوں نے کہاماضی میں اس طرح کے بحرانوں سے ہمیں یہی تجربہ ہوا ہے۔یونیسیف کی آفیسر کا کہنا تھا کہ کورونا وائرس کی وبا سے تعلیمی سلسلہ محدود ہوجانے کے پیش نظر آن لائن

یا ڈیجیٹل تعلیم ‘ایک بہت اچھا متبادل ہے تاہم انہوں نے کہا کہ اس کے لیے ضروری آلات اور سازو سامان تک رسائی بہم پہنچانے کی ضرورت ہے کیوں کہ بالخصوص پسماندہ اور غریب خاندانوں کے بچے اس سے محروم رہتے ہیں۔تحقیق سے پتہ چلا ہے کہ اسکول کورونا وائرس کی وبا

کو پھیلانے کا ذریعہ ثابت نہیں ہورہے ہیں۔ دنیا بھر میں اسکولوں اور ڈے کیئر سینٹرز کے دوبارہ کھلنے سے، بالخصوص ان علاقوں میں جہاں کمیونٹی ٹرانسمیشن کی رفتار کم ہے اور جہاں اسکولوں نے احتیاطی اقدامات کیے ہیں، کووڈ کے کیسز میں کوئی تیزی نہیں آئی ہے۔

موضوعات:



کالم



شیطان کے ایجنٹ


’’شادی کے 32 سال بعد ہم میاں بیوی کا پہلا جھگڑا…

ہم سموگ سے کیسے بچ سکتے ہیں (حصہ دوم)

آب اب تیسری مثال بھی ملاحظہ کیجیے‘ چین نے 1980ء…

ہم سموگ سے کیسے بچ سکتے ہیں؟

سوئٹزر لینڈ دنیا کے سات صاف ستھرے ملکوں میں شمار…

بس وکٹ نہیں چھوڑنی

ویسٹ انڈیز کے سر گارفیلڈ سوبرز کرکٹ کی چار سو…

23 سال

قائداعظم محمد علی جناح 1930ء میں ہندوستانی مسلمانوں…

پاکستان کب ٹھیک ہو گا؟

’’پاکستان کب ٹھیک ہوگا‘‘ اس کے چہرے پر تشویش…

ٹھیک ہو جائے گا

اسلام آباد کے بلیو ایریا میں درجنوں اونچی عمارتیں…

دوبئی کا دوسرا پیغام

جولائی 2024ء میں بنگلہ دیش میں طالب علموں کی تحریک…

دوبئی کاپاکستان کے نام پیغام

شیخ محمد بن راشد المختوم نے جب دوبئی ڈویلپ کرنا…

آرٹ آف لیونگ

’’ہمارے دادا ہمیں سیب کے باغ میں لے جاتے تھے‘…

عمران خان ہماری جان

’’آپ ہمارے خان کے خلاف کیوں ہیں؟‘‘ وہ مسکرا…