اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک)11جنوری 1966 کو جب بھارت کے وزیر اعظم لال بہادر شاستری کا تاشقند میں انتقال ہوا تو ان کے گھرسب سے پہلے پہنچنے والے شخص پاکستان کے صدر ایوب خان تھے۔
انھوں نے شاستری کو دیکھ کر کہا تھا، ہیئر لائیز اے پرسن ہو کوڈ ہیو براٹ انڈیا اینڈ پاکستان ٹو گیدر(یہاں ایک ایسا شخص لیٹا ہوا ہے جو انڈیا اور پاکستان کو قریب لا سکتا تھا)، بی بی سی کے مطابق جب شاستری کی میت کو دلی لے جانے کے لیے تاشقند ہوائی اڈے پر پہنچایا جا رہا تھا تو راستے میں سوویت، انڈین اور پاکستانی جھنڈا سرنگوں رکھا گیا تھا۔ جب شاستری کے تابوت کو گاڑی سے اتار کر جہاز پر چڑھایا جا رہا تھا تو ان کو کندھا دینے والوں میں سوویت وزیر اعظم کوسیگین کے ساتھ ساتھ کچھ ہی دن پہلے تک شاستری کا مذاق بنانے والے صدر ایوب خان بھی شامل تھے۔شاستری کی سوانح حیات لکھنے والے سی پی شری واستو لکھتے ہیں، انسانی تاریخ میں ایسی بہت کم مثالیں ہیں جن میں ایک دن پہلے تک ایک دوسرے کے سخت دشمن کہے جانے والے نہ صرف ایک دوسرے کے دوست بن گئے تھے بلکہ دوسرے کی موت پر اپنے دکھ کا اظہار کرتے ہوئے اس کی میت کو کندھا دے رہے تھے۔