تہران (این این آئی)ایرانی پارلیمنٹ کے ریسرچ سینٹر نے اعلان کیا ہے کہ انٹرنیٹ پر قابو پانے کے مقصد کے لیے گذشتہ سال کے دوران نیشنل انفارمیشن نیٹ ورک کا قیام عمل میں لایا گیا جس پر 190 کھرب ریال یعنی ساڑھے چار ارب ڈالر خرچ ہوئے ہیں۔ایرانی حکومت کا مقصد بین الاقوامی سائبر اسپیس ، بیرونی مواصلاتی سائٹوں اور ورلڈ وائڈ ویب سے مربوط ہونے کے ساتھ ساتھ ایرانیوں کے
داخلی نیٹ ورک کو کم کرنا ہے۔ پارلیمنٹ ریسرچ سنٹر کی رپورٹ میں اعلان کیا گیا ہے کہ نیشنل نیٹ ورک کے آغاز میں پیشرفت نہ ہونے کی وجہ سے ایران کے سپریم لیڈر علی خامنہ ای کی طرف سے بار بار تنقید کے بعد یہ منصوبہ جاری کیا گیا۔ایران نے دو دہائیوں سے ورلڈ وائڈ ویب تک رسائی پر پابندی عائد کر رکھی ہے لیکن اندرونی انٹرنیٹ کے خیال کو سب سے پہلے 2005 میں سخت گیر صدر محمود احمدی نڑاد کی حکومت نے تجویز کیا تھا۔ ان کی اس تجویز کو ایرانی حکومت نے لاکھوں ویب سائٹوں کو بلاک کرنے کے لیے استعمال کیا۔اس نیٹ ورک کا قیام پانچویں ترقیاتی منصوبے کے تحت سنہ 2010 میں شروع ہونا تھا اور اس وقت فیصلہ کیا گیا تھا کہ ’’نیشنل انفارمیشن نیٹ ورک‘‘ 2016 کے اختتام تک مکمل ہوجائے گا۔حسن روحانی حکومت کے دور میں اس منصوبے پر عمل درآمد متعدد بار ملتوی کردیا گیا۔ یہاں تک کہ 2017 کے آخر میں اور 2018 کے آغاز میں اور پھر زیادہ سختی سے نومبر 2019 میں جب عوامی مظاہرے پھوٹ پڑے تو اس ادارے کو زیادہ فعال بنایا گیا۔اس کا مقصد ایران میں ہونے والے خٰونی مظاہروں کے بارے میں دنیا کو بے خبر رکھنا تھا۔گذشتہ نومبر میں حکام نے انٹیلی جنس اور سیکیورٹی اداروں کے حکم پر ایران بھر میں انٹرنیٹ سروس بندکردی۔ یہ اقدام اس وقت کیا گیا جب پورے ملک میں لوگ احتجاج کررہے تھے۔ احتجاج کا یہ سلسلہ 1500 مظاہرین کی ہلاکت 10ہزارسے زیادہ گرفتار اور ہزاروں زخمی ہونے پر منتج ہوا۔