بدھ‬‮ ، 02 جولائی‬‮ 2025 

اگلی نسل کا مستقبل دائو پر لگ گیا، کرونا وائرس کی وجہ سے دنیا بھر کے بچوں کو کن کن مشکلات کا سامنا ہے ؟یونیسیف کی رپورٹ میں ہوش اڑا دینے والے انکشافات

datetime 19  اپریل‬‮  2020
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

جنیوا (این این آئی)پوری دنیا میں کرونا وائرس نے اگر ایک طرف بالغوں پر جسمانی سطح پر یلغار کی ہے تو دوسری طرف بچوں کے ذہنوں پر اس کے دور رس اثرات مرتب ہو رہے ہیں۔یونیسیف نے اپیل کی ہے کہ بچوں کو اس وبا کے مضر اثرات سے بچایا جائے۔غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق اقوام متحدہ کے چلڈرنز فنڈ نے کہاکہ کرونا وائرس کے خلاف لڑی جانے والی جنگ میں اس بات کو بھی اہمیت دی جانی چاہیے کہ بچے بھی اس وبا سے متاثر ہو رہے ہیں۔

ادارے نے کہا ہے کہ پوری دنیا میں بچے اس ماحول میں شدید ذہنی دبائو کا شکار ہو رہے ہیں اور ان کے اثرات ان کی آئیندہ زندگی میں ان کا پیچھا کرتے رہیں گے۔ کرونا کے پھیلائو کو روکنے کی کوشش ایک طرف بہت اہم، تو دوسری طرف ہمیں اپنی اگلی نسل کی طرف بھی توجہ دینی ہوگی اور انہیں کرونا کے مہلک اثرات سے ممکن حد تک بچانا ہوگا۔ ممکن ہے کہ اس وبائی مرض سے بڑوں کی نسبت بچوں کو کم خطرہ ہو مگر 60 فی صد بچے ایک ایسے ماحول میں رہ رہے ہیں جہاں لاک ڈاون ہے، سکول بند ہیں اور وہ گھر سے باہر تازہ ہوا میں سانس نہیں لے سکتے۔رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ سکول بند ہونے کی وجہ سے ان کی ذہنی صحت پر بہت دبائو ہے، اور یہ خاندانی جھگڑوں سے بھی متاثر ہو رہے ہیں۔اس میں بتایا گیا کہ یہ درست ہے کہ اس وبا سے جسمانی طور پر کم بچے شکار ہو رہے ہیں۔ لیکن ان کی ذہنی اور جسمانی صحت سے متعلق بہت ضرورتیں ادھوری چھوڑ دی گئی ہیں۔انہیں ویکسین شیڈول کے مطابق دستیاب نہیں۔ مثال کے طور پر انسداد پولیو کی مہم کئی سال پیچھے چلی جائے گی۔ کم ازکم تیئس ملکوں میں خسرہ کی ویکسین نہیں دی جا رہی ہے۔ زچہ و بچہ کو مناسب طبی سہولتوں کی عدم دستیابی کی وجہ سے نوزائیدہ بچوں کی اموات میں اضافہ ہو رہا ہے۔ بچے کم خوراکی کا شکار ہیں۔ پھر سب سے بڑھ کر ان کی پڑھائی لکھائی معطل ہے اور کھیل کود کی سرگرمیاں موقوف۔یونیسیف نے عالمی سطح پر حکومتوں سے اپیل کی ہے کہ کہ وہ کرونا کے خلاف یک طرفہ جنگ میں اپنے سارے وسائل نہ صرف کریں، بلکہ اس سلسلے میں وہ ایک متوازن رویہ اختیار کریں۔ادارے نے کہا کہ صرف کرونا وائرس سے ہلاک ہونے والوں کی گنتی نہ کریں، بلکہ یہ دیکھیں کہ اگلی نسل کا مستقبل بھی دائو پر لگا ہوا ہے۔ ان بچوں کی آئندہ زندگی بھی اتنی ہی اہم ہے جتنا اس مرض کے پھیلائو کو روکنا اور لوگوں کی زندگیاں بچانا۔

موضوعات:

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



حکمت کی واپسی


بیسویں صدی تک گھوڑے قوموں‘ معاشروں اور قبیلوں…

سٹوری آف لائف

یہ پیٹر کی کہانی ہے‘ مشرقی یورپ کے پیٹر کی کہانی۔…

ٹیسٹنگ گرائونڈ

چنگیز خان اس تکنیک کا موجد تھا‘ وہ اسے سلامی…

کرپٹوکرنسی

وہ امیر آدمی تھا بلکہ بہت ہی امیر آدمی تھا‘ اللہ…

کنفیوژن

وراثت میں اسے پانچ لاکھ 18 ہزار چارسو طلائی سکے…

دیوار چین سے

میں دیوار چین پر دوسری مرتبہ آیا‘ 2006ء میں پہلی…

شیان میں آخری دن

شیان کی فصیل (سٹی وال) عالمی ورثے میں شامل نہیں…

شیان کی قدیم مسجد

ہوکنگ پیلس چینی سٹائل کی عمارتوں کا وسیع کمپلیکس…

2200سال بعد

شیان بیجنگ سے ایک ہزار اسی کلومیٹر کے فاصلے پر…

ٹیرا کوٹا واریئرز

اس کا نام چن شی ہونگ تھا اوروہ تیرہ سال کی عمر…

گردش اور دھبے

وہ گائوں میں وصولی کیلئے آیا تھا‘ اس کی کمپنی…