برلن(این این آئی)جرمنی میں کورونا وائرس سے متاثرہ افراد کی تعداد زیادہ ہونے کے باوجود کئی دیگر ممالک کی نسبت ہلاکتیں کم ہوئی ہیں۔ لیکن ایک برطانوی ادارے کے مطابق اسرائیل کورونا وائرس سے تحفظ فراہم کرنے میں جرمنی سے بھی آگے ہے۔اس کے علاوہ بھی جرمنی سمیت متعدد ممالک میں اس نئے مرض سے متعلق متعدد سروے کیے جا رہے ہیں۔برطانوی میڈیا کے مطابق برطانوی ادارے ڈیپ نالج گروپ نے
ان اعداد و شمار کو مختلف فریم ورکس میں تقسیم کر کے انہیں بہتر اور گہرائی میں سمجھنے کی کوشش کی ہے۔اس ادارے نے دو سو سے زائد ممالک کے بارے میں ڈیٹا کا جائزہ لیا۔ ان میں سے ستر ممالک کے ڈیٹا کا تجزیہ کرنے کے بعد ان ممالک کی کارکردگی کی درجہ بندی کی گئی ہے۔کووِڈ انیس سے نمٹنے کے لیے مختلف ممالک کے اقدامات کو چار مرکزی اور درجن بھر ثانوی معیارات میں تقسیم کیا گیا ہے۔ ان میں قرنطینہ سے متعلق اقدامات، وائرس سے متاثرہ افراد کی نشاندہی کرنے اور ان پر نظر رکھنے، حکومت کی انتظامی صلاحیت اور ہنگامی صورت میں علاج فراہم کرنے کی صلاحیت شامل ہیں۔اس اعتبار سے اعداد و شمار کا جائزہ لیا گیا تو 632.32 کے اسکور کے ساتھ اسرائیل سر فہرست رہا۔ جرمنی 631.07 کے اسکور کے ساتھ دوسرے جب کہ جنوبی کوریا 628.17 پوائنٹس کے ساتھ تیسرے نمبر پر ہے۔واضح رہے کہ جرمنی میں کورونا وائرس کے کیسز کی تعداد 134,753 ہو چکی ہے اور اس کے باعث ہونے والی ہلاکتوں کی تعداد 3,800 ہے۔اس کے مقابلے میں اسرائیل میں اب تک 12,591 کیسز سامنے آ چکے ہیں جن میں سے 140 مریضوں کا انتقال ہو چکا ہے۔ چین، تائیوان، آسٹریلیا، نیوزی لینڈ، جاپان اور ہانگ کانگ بھی ٹاپ ٹین ممالک میں شامل ہیں۔پاکستان اس درجہ بندی میں شامل نہیں تاہم جنوبی ایشیائی ممالک میں سے بھارت کو 545.42 پوائنٹس دیے گئے ہیں۔
کورونا وائرس سے تحفظ کے اعتبار سے بھارتی کارکردگی درمیانے درجے میں شمار کی گئی۔سری لنکا، نیپال اور بنگلہ دیش کو کم کارکردگی کے درجے میں شمار کیا گیا۔اس ادارے نے ان ممالک کی درجہ بندی بھی کی جہاں کورونا وائرس کا خطرہ زیادہ ہے۔اس فہرست میں اٹلی پہلے، امریکا دوسرے جب کہ برطانیہ تیسرے نمبر پر ہے۔ دیگر ٹاپ ٹین خطرناک ممالک میں سپین، فرانس، سویڈن، ایران، ایکواڈور،
فلپائن اور رومانیہ شامل ہیں۔کورونا وائرس کے رِسک کے اعتبار سے کی گئی درجہ بندی میں جنوبی ایشیائی ملک بنگلہ دیش تیرہویں اور بھارت پندرہویں نمبر پر ہے۔ دوسری طرف کرونا وائرس جنوبی امریکا کے ملک ایکواڈور کے لئے قہر بن کر نازل ہوا، ملک کے سب سے بڑے ساحلی شہر گوایا قل میں کرونا وائرس نے تباہی مچا دی، لوگ ڈر کے مارے اپنے پیاروں کو دفنانے کے لئے بھی گھروں سے نہیں نکل رہے۔
اگرچہ ایکواڈار میں کرونا وائرس سے 388 افراد ہلاک ہوئے ہیں اور 7,858 کیسز کی تصدیق ہوئی ہے اور یہ تمام اموات کرونا وائرس سے نہیں ہوئیں لیکن ملک بھر میں کرونا وائرس کا خوف لوگوں کے دلوں میں بیٹھ چکا ہے جس کی وجہ سے لوگ اپنے پیاروں کی لاشیں دفنانے سے کترانے لگے۔ایکواڈور میں شہروں اور گلیوں سے 800 افراد کی لاشیں برآمد ہوئیں لیکن یہ تمام افراد کرونا وائرس سے نہیں مرے بلکہ مختلف بیماریوں کا شکار ہوکر مرے ہیں لیکن شہری انتہائی خوفزدہ ہیں اور اپنے پیاروں کی لاشوں سے دور بھاگ رہے ہیں۔