واشنگٹن(این این آئی)ایک ایسے وقت میں جب دنیا بھر میں کرونا وائرس کے مریضوں کی تعداد اور ہلاکتیں مسلسل بڑھ رہی ہیں، کئی ممالک غور کر رہے ہیں کہ اس وبا کی روک تھام کے لیے کیے گئے لاک ڈاون میں نرمی کی جائے۔میڈیارپورٹس کے مطابق چین میں کرونا وائرس کے خاتمے کے بعد وبا کے مرکز بننے والے شہر ووہان کو بھی مکمل طور پر کھول دیا گیا ہے۔
ووہان گزشتہ 76 روز سے لاک ڈاون میں تھا۔ تاہم اب شہریوں کو آزادانہ نقل و حرکت کی اجازت ہے۔اٹلی اور اسپین میں کرونا وائرس کی شدت میں کمی آرہی ہے۔ تاہم ماہرین صحت تنبیہ کر رہے ہیں کہ یہ بحران ابھی خاتمے سے بہت دور ہے۔ لہٰذا اگر ملکوں نے احتیاطی تدابیر میں کمی کی تو وائرس کی دوسری لہر مزید تباہی پھیلا سکتی ہے۔لیکن اس کے باوجود امریکہ سمیت کئی ممالک پابندیوں میں نرمی کر رہے ہیں یا نرمی پر غور کر رہے ہیں۔امریکہ میں بیماریوں کی روک تھام سے متعلق ادارے سینٹر فار ڈیزیز کنٹرول اینڈ پریوینشن کے مطابق وہ لوگوں کو ہدایات جاری کر رہے ہیں کہ جن افراد میں کرونا وائرس کی علامات ظاہر نہ ہوئی ہوں وہ اپنے کاموں پر جا سکتے ہیں۔ یہ گائیڈ لائنز فی الحال اہم ضروریات زندگی سے متعلق شعبہ جات میں کام کرنے والوں کے لیے جاری کی گئی ہیں۔فرانس میں بھی لاک ڈاون کی پابندیوں میں نرمی کرنے پر بحث جاری ہے۔ فرانس میں جاری لاک ڈاون کی مدت 15 اپریل کو ختم ہو رہی ہے لیکن فرانسیسی صدر کے دفتر کے مطابق اس میں توسیع کر دی جائے گی۔ البتہ کچھ حلقوں میں یہ بحث بھی جاری ہے کہ پابندیوں میں نرمی کی جائے۔اس سے قبل رواں ہفتے کے آغاز میں آسٹریا اور چیک ری پبلک کرونا وائرس کے سبب عائد کردہ پابندیوں میں نرمی کا اعلان کر چکے ہیں۔آسٹریا میں چھوٹی دکانیں، ہارڈ ویئر اسٹور اور گارڈن سینٹرز منگل سے کھول دیے گئے ہیں۔ شاپنگ مالز اور ہیئر سیلون وغیرہ آئندہ دو ہفتوں میں کھول دیے جائیں گے۔ البتہ لوگوں کو احتیاطی تدابیر اختیار کرنے اور ماسک پہن کر باہر نکلنے کی ہدایت کی گئی ہے۔برطانوی حکام نے بھی عندیہ دیا کہ ملک گیر لاک ڈاون کی حالیہ مدت کے اختتام پر پابندیوں میں نرمی کی جا سکتی ہے۔ برطانیہ میں لاک ڈاون کی مدت آئندہ ہفتے ختم ہو رہی ہے۔