ویٹی کن سٹی (این این آئی) کتھولک مسیحیوں کے روحانی پیشوا پوپ فرانس نے کہا ہے کہ کورونا وائرس انسانوں کی جانب سے دنیا کو بگاڑنے اور قدرتی چیزوں کی قدر نہ کرنے پر قدرت کا رد عمل ہوسکتا ہے۔مذکورہ انٹرویو میں پوپ فرانسس نے میگزین کی جانب سے پوچھے گئے 6 سوالوں کے جوابات دئیے جو انہیں کچھ ہفتے قبل ہی بھجوائے گئے تھے۔
دی ٹیبلیٹ میگزین کے مطابق پوپ فرانسس کو بھجوائے گئے سوالوں کے جواب میں انہوں نے اسپینش زبان میں میگزین کو آڈیو بھجوایا جس کا ترجمہ کرکے انہیں اب شائع کردیا گیا۔پوپ فرانسس سے کورونا وائرس کے پھیلاؤ کے اسباب، وبا کے ویٹی کن سٹی سمیت چرچز کی عبادات پر پڑنے والے اثرات سمیت وبا کو روکنے کے لیے حکومتی اقدامات سمیت وبا کے نمودار ہونے سے متعلق سوالات پوچھے گئے جن پر پوپ فرانسس نے بظاہر تفصیلی جوابات دئیے۔امریکی نشریاتی ادارے کے مطابق پوپ فرانسس نے مسیحیت کی پرچار کرنے والے میگزین کو دیے گئے انٹرویو میں واضح کیا کہ ان کے مطابق انسانوں کی جانب سے دنیا کو گاڑنے اور قدرتی چیزوں کی قدر نہ کرنے پر قدرت کا رد عمل ہوسکتا ہے۔پوپ فرانسس کا کہنا تھا کہ انہیں نہیں معلوم کہ کورونا وائرس قدرت کا غصہ ہے یا نہیں مگر حالات سے لگتا ہے کہ فطرت کا رد عمل ہے، کیوں کہ ہم انسانوں نے اس دنیا کا ماحول ہی برباد کردیا ہے۔پوپ فرانسس کا کہنا تھا کہ کورونا وائرس کی وبا دنیا کو پیغام دے رہی ہے کہ استعمال کے لیے چیزوں کی تیاری اور ان کے استعمال کو ضرورت کے مطابق کم سے کم کیا جائے اور فطرت کے ماحول کو بچایا جائے۔مسیحیوں کے روحانی پیشوا کا کہنا تھا کہ ہمیں فطرت کے قانون اور دنیا کو سمجھنے کی ضرورت ہے۔پوپ فرانسس نے کورونا وائرس سے قبل دنیا میں آنے والی چھوٹی مصیبتوں کا بھی ذکر کیا اور کہا کہ انسانوں نے ان مصیبتوں اور مسائل کو بھی بھلا دیا اور اب ان پر کوئی بات تک نہیں کرتا۔
انہوں نے مثال دی کہ کچھ ماہ قبل ہی آسٹریلیا کے جنگلات میں لگی آگ کو دیکھنے کے باوجود ہم اسے بھول گئے اور اب اس پر کوئی بات ہی نہیں کرتااسی طرح انہوں نے 18 ماہ قبل نارتھ پول میں پھنس جانی والی کشتی کا ذکر بھی کیا اور کہا کہ اب ان حادثات کو ہم بھول گئے اور اب کوئی ان پر بات تک نہیں کرتا۔ایک سوال کے جواب میں پوپ فرانسس نے کہا کہ حکومتوں کی جانب سے دنیا بھر میں غریب افراد کا اچھے طریقے سے خیال نہیں کیا جا رہا ہے
اور انہوں نے اس ضمن میں امریکی شہر لاس اینجلس کی مثال دی کہ وہاں بے گھر افراد کو کورونا سے بچانے کے لیے گاڑیوں کی پارکنگ میں قرنطینہ کیا جا رہا ہے جب کہ وہاں پر پرتعیش ہوٹل خالی پڑے ہیں۔مسیحیوں کے روحانی پیشوا کا کہنا تھا کہ دنیا بھر کی حکومتیں بے گھر افراد کو پرتعیش ہوٹلوں میں قرنطینہ کر سکتی ہیں۔ایک اور سوال کے جواب میں پوپ فرانسس نے کورونا وائرس سے بچنے کے لیے لوگوں کو قرنطینہ کرنے کے عمل کو مسیحیوں کے مقدس دنوں لینٹ یعنی ایسٹر کے درمیان والی مدت سے تشبیہ بھی دی تاہم انہوں نے کورونا وائرس کے قرنطینہ اور مسیحیوں کی مدت لینٹ کو واضح طور پر ایک جیسا نہیں کہا۔