کورونا سے بچاؤ کی ایک اور ویکسین کا کامیاب تجربہ، ماہرین نے خوشخبری سنا دی

3  اپریل‬‮  2020

واشنگٹن (این این آئی) امریکا کی پٹسبرگ یونیورسٹی کے ماہرین کی جانب سے تیار کردہ منفرد ویکسین کا پہلا مرحلہ کامیاب ہوگیا ہے اور اب ماہرین ویکسین کی آزمائش کے دوسرے مرحلے میں جانے کیلئے تیار ہیں۔غیر ملکی میڈیا کے مطابق پٹسبرگ یونیورسٹی کے ماہرین کی جانب سے تیار کردہ جیلی یا کریم کی طرح کی ویکسین کی چوہوں پر کامیاب آزمائش ہوگئی، جس کے بعد ماہرین کو امید ہے مذکورہ ویکسین انسانوں پر آزمائش کے بھی اچھے نتائج دے گی۔

پٹسبرگ یونیورسٹی کی جانب سے بھی جاری کردہ ویڈیو میں بتایا گیا کہ ابتدائی طور پر انہوں نے چوہوں پر مذکورہ ویکسین کی آزمائش کی جس کے حوصلہ مند اور اچھے نتائج ملے ہیں۔رپورٹ میں بتایا گیا کہ پٹسبرگ یونیورسٹی کے ماہرین کی جانب سے تیار کردہ ویکسین تیاری کے مراحل میں دیگر ویکسین سے منفرد ہے، چوں کہ مذکورہ ویکسین انجکشن یا دوائی کی صورت میں نہیں بلکہ مالش کے لیے استعمال ہونے والی جیلی یا کریم کی طرح ہے۔پٹسبرگ یونیورسٹی کی جانب سے تیار کردہ ویکسین کو مائکرو نیڈل ایرے کا نام دیا گیا ہے جو کسی جیلی کی طرح ہے اور وہ متاثرہ مریض کی جلد پر لگائی جائیگی۔رپورٹ کے مطابق یونیورسٹی کی جانب سے تیار کی گئی ویکسین چینی اور پروٹین کے اجزا سے تیار کی گئی اور اسے متاثرہ مریض کے جسم پر لگانے سے اس کا مدافعتی نظام مضبوط ہوگا۔مدافعتی نظام کو بڑھانے والی مذکورہ ویکسین جلد میں جذب ہونے کے بعد انسانی خون کو تقویت فراہم کرے گی، جس سے انسان کا مدافعتی نظام مضبوط ہوگا اسی ویکسین کے حوالے سے جریدے ای بائیو میڈیسین میں شائع تحقیق کے مطابق اس ویکسین کو چوہوں پر آزما کر ان کے اندر اس نئے نوول کورونا وائرس کے خلاف مخصوص اینٹی باڈیز کو اتنی مقدار میں پیدا کیا گیا کہ وہ وائرس کو ناکارہ کرنے میں کامیاب ہوگئے۔یہ پہلی تحقیق ہے جسے کسی معتبر جریدے میں شائع کیا گیا ہے اور اسے تیار کرنے والی یونیورسٹی سے ہٹ کر دیگر سائسندانوں نے بھی اس پر نظرثانی کی۔

امریکا کی پیٹسبرگ یونیورسٹی کی تیار کردہ تحقیق میں شامل ایسوسی ایٹ پروفیسر اینڈریا گمبوٹو کا کہنا تھا کہ ہمیں ماضی میں 2003 میں سارس کوو اور 2014 میں مرس کوو کا سامنا ہوا، یہ دونوں وائرسز اس نئے نوول کورونا وائرس سے بہت ملتے جلتے ہیں، جس سے ہمیں ایک مخصوص پروٹین کا علم ہوا جسے اسپائیک پروٹین کہا جاتا ہے، جو وائرس کے خلاف مدافعت بڑھانے کے لیے ضروری ہے، ہم جانتے ہیں کہ اس نئے وائرس کے خلاف کیسے لڑنا ہے۔اس وقت جس ایم آر این اے ویکسین کی انسانوں پر آزمائش ہورہی ہے،

اس کے برعکس پیٹسبرگ یونیورسٹی کی ویکسین کا طریقہ کار مختلف ہے، کیونکہ اس میں لیبارٹری میں تیار وائرل پروٹین کے ٹکڑوں کو مدافعت بڑھانے کے لیے استمال کیا گیا، بالکل اسی طرح جیسا فلو ویکسین میں کیا جاتا ہے۔محققین نے دوا کی فراہم کے لیے ایک نیا طریقہ کار مائیکرو نیڈل ایرے کو بھی استعمال کیا تاکہ اس کی افادیت کو بڑھایا جاسکے،یہ ایک ٹکڑا ہے جس میں 44 ننھی سوئیاں موجود ہوتی ہیں جو جلد میں اسپائیک پروٹین کے ٹکڑوں کو داخل کردیتی ہے، جس سے مدافعتی ردعمل مضبوط ہوتا ہے،یہ ٹکڑا کسی بینڈیج جیسا ہے اور سوئیاں شکر اور پروٹین کے ٹکڑوں سے تیار ہوتی ہیں، جو جلد میں تحلیل ہوجاتی ہیں۔

موضوعات:



کالم



سرمایہ منتوں سے نہیں آتا


آج سے دس سال قبل میاں شہباز شریف پنجاب کے وزیراعلیٰ…

اللہ کے حوالے

سبحان کمالیہ کا رہائشی ہے اور یہ اے ایس ایف میں…

موت کی دہلیز پر

باباجی کے پاس ہر سوال کا جواب ہوتا تھا‘ ساہو…

ایران اور ایرانی معاشرہ(آخری حصہ)

ایرانی ٹیکنالوجی میں آگے ہیں‘ انہوں نے 2011ء میں…

ایران اور ایرانی معاشرہ

ایران میں پاکستان کا تاثر اچھا نہیں ‘ ہم اگر…

سعدی کے شیراز میں

حافظ شیرازی اس زمانے کے چاہت فتح علی خان تھے‘…

اصفہان میں ایک دن

اصفہان کاشان سے دو گھنٹے کی ڈرائیور پر واقع ہے‘…

کاشان کے گلابوں میں

کاشان قم سے ڈیڑھ گھنٹے کی ڈرائیو پر ہے‘ یہ سارا…

شاہ ایران کے محلات

ہم نے امام خمینی کے تین مرلے کے گھر کے بعد شاہ…

امام خمینی کے گھر میں

تہران کے مال آف ایران نے مجھے واقعی متاثر کیا…

تہران میں تین دن

تہران مشہد سے 900کلو میٹر کے فاصلے پر ہے لہٰذا…