لندن/تہران(این این آئی) ایرانی حکومت کے لیے کام کرنے والے ہیکروں نے کرونا وائرس کے بحران کے دوران عالمی ادارہ صحت ڈبلیو ایچ او کے ملازمین کے ذاتی ای میل اکاؤنٹس کو ہیک کرنے کی کوشش کی تھی۔یہ واضح نہیں کہ واقعی کسی اکاؤنٹ کو ہیک کیا گیا تھا یا نہیں لیکن ان حملوں سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ عالمی ادارہ صحت اور وائرس پر قابو پانے کے لیے
سرگرم بین الاقوامی ادارے ہیکروں کے سائبر حملوں کا شکار ہیں۔برطانوی خبررساں ادارے کے مطابق چار با خبر ذرائع نے بتایا کہ مارچ میں کرونا وائرس کے بحران کے آغاز کے بعد عالمی ادارہ صحت اور اس کی شراکت دار تنظیموں پرسائبر حملے دوگنا سے زیادہ ہوچکے ہیں۔ڈبلیو ایچ او کے ملازمین کی ایل میل پرحملوں کے بارے میں چار ذرائع نے بتایا کہ 2 مارچ کے بعد سے ہیکنگ کی کوشش میں ڈبلیو ایچ او کے ملازمین کے پاس ورڈ چوری کرنے کی کوشش کی گئی۔ ملازمین کے ذاتی ای میل اکاؤنٹس کو گوگل ای خدمات کی فالونگ کے لیے ڈیزائن کردہ پیغامات بھیجے گئے۔برطانوی خبررساں ادارے نے ویب سائٹس کے سلسلے کا جائزہ لینے کے بعد ان نتائج کی تصدیق کی جس میں مضر مواد اور دیگر ڈیٹا شامل ہیں۔آن لائن سائبر حملوں کی نگرانی کرنے والی ایک بڑی ٹیکنالوجی کمپنی کے لیے کام کرنے والے ایک ذرائع نے بتایا کہ ہم نے بہ ظاہر سائبر دراندازی کرنے والوں کو ناکام بنایا ہے۔ ہم نے ان کی شناخت کی ہے اور وہ ایرانی حمایت یافتہ معلوم ہوتے ہیں۔ یہ عناصر ماضی میں بھی عالمی ادارہ صحت کے ملازمین کو نشانہ بنا چکے ہیں۔ڈبلیو ایچ او کے ترجمان طارق گازاراویچ نے تصدیق کی کہ حملہ آوروں نے ڈبلیو ایچ او کے عملے کے ذاتی ای میل اکاؤنٹ کو نشانہ بنایا تھا لیکن تنظیم کو یہ معلوم نہیں ہے کہ ذمہ دار کون ہے۔انہوں نے کہا کہ ہماری معلومات کے مطابق ان حملوں میں سے کوئی بھی کامیاب نہیں ہوا۔درایں اثناء ایرانی حکومت نے ڈبلیو ایچ او کے ملازمین کے ذاتی ای میل ہیک کرنے کا الزام مسترد کردیا ۔ ایرانی انفارمیشن ٹکنالوجی کی وزارت کے ترجمان نے کہا کہ ایران پر مزید دباؤ ڈالنے کے لیے اس طرح کے من گھڑت جھوٹ تیار کیے جاتے ہیں۔ ایران خود ہیکنگ اور خوفناک سائبر حملوں کا شکار رہا ہے۔