جمعرات‬‮ ، 20 مارچ‬‮ 2025 

بھارت میں تبلیغی جماعت کو بدنام کرنے کی مبینہ مہم، کس تنازعے کا رخ تبلیغی جماعت کی طرف موڑا گیا، دھماکہ خیز انکشاف سامنے آ گیا

datetime 2  اپریل‬‮  2020
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

احمد آباد (نیوز ڈیسک) کورونا وائرس کی وباء سے متاثرہ گجرات میں حکومت غریبوں کو مفت اناج تقسیم کررہی ہے ایسے میں ہر راشن دکان پر کافی لمبی قطاریں دیکھنے مل رہی ہیں اور کافی مقامات پر راشن کم زیادہ ملنے پر لوگوں میں بحث ہوتی نظر آ رہی ہے۔گجرات کے دار الحکومت احمد آباد کے گومتی پور علاقے میں موجود کسائی کی چال میں لوگ راشن لینے کے لیے صبح سے قطار میں کھڑے تھے لیکن دکاندار نے جب مبینہ طور پر کم زیادہ راشن دینا شروع کیا تو مقامی لوگوں نے غصے کا اظہار کیا۔

اس دوران راشن حاصل کرنے کے دوران ایک راشن کارڈ ہولڈر اور دکاندار کے درمیان جھگڑے نے ایک بڑا تنازع کھڑا کر دیا۔پولیس موقع پر پہنچی اور حالات کو قابو میں کیا۔مقامی لوگوں کا کہنا ہے کہ دکاندار نے پولیس کو کال کرکے بلایا اور پولس نے آتے ہی لوگوں پر ڈنڈے برسانا شروع کردیے۔ لوگ خود کو بچانے کی غرض سے بھاگے تو کسی نامعلوم شخص نے پتھرائو شروع کردیا۔ پتھر زنی کرنے والے شخص کو ڈھونڈنے کے لیے پولس اہل کاروں نے گومتی پور کے مقامی لوگوں کے گھروں کی تلاشی لی اور ایک گھر میں ایک خاتون پر ڈنڈے برسا کر اسے حراست میں لیا گیا۔مقامی لوگ اسے راشن کے جھگڑے پر شروع ہوا تنازع کہہ رہے ہیں لیکن پولیس نے اسے تبلیغی جماعت سے جوڑدیا۔پولیس نے الزام لگایا کہ تبلیغی جماعت سے وابستہ لوگ اس میں ملوث تھے اور انہی کے یہاں پر اکٹھا ہونے کی وجہ سے وائرس پھیلا۔تبلیغی جماعت نظام الدین مرکز میں گذشتہ دنوں ہونے والے ایک مذہبی پروگرام میں بڑی تعداد میں مختلف ریاستوں کے لوگوں نے حصہ لیا تھا اور اس پروگرام میں شریک افراد کی ریاستی حکومت نے ایک لسٹ جاری کی ہے۔ ریاستی حکومت نے تبلیغی جماعت پروگرام کے متعلق بتایا ہے کہ اس پروگرام میں ریاست کے 1500 افراد شریک ہوئے تھے، جس میں سے اب تک احمدآباد کے 25 افراد کو پکڑ کر قرنطینہ میں رکھا گیا ہے۔کورونا وائرس کے نام پر مرکز حضرت نظام الدین کو ہائی لائٹ کئے جانے اور اس معاملہ کو دوسرے انداز میں پیش کئے جانے پر دارالعلوم دیوبند نے سخت ردعمل کا اظہار کیا ہے۔دارالعلوم دیوبند کے مہتمم مفتی ابوالقاسم نعمانی کا کہنا ہے کہ دنیا اس وقت مہلک وبا کا شکار ہے اس سے ہم انکار نہیں کرسکتے، لیکن تبلیغی جماعت کے مرکز میں جو معاملات سامنے آئے ہیں انہیں جس طریقہ سے نشر کیا جارہا ہے وہ نہایت ہی غیر مناسب ہے کیونکہ کورونا کے خلاف لڑائی مذہبی نہیں بلکہ انسانیت کی لڑائی ہے۔

موضوعات:

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



بلوچستان میں کیا ہو رہا ہے (دوسرا حصہ)


بلوچستان کے موجودہ حالات سمجھنے کے لیے ہمیں 1971ء…

بلوچستان میں کیا ہو رہا ہے؟ (پہلا حصہ)

قیام پاکستان کے وقت بلوچستان پانچ آزاد ریاستوں…

اچھی زندگی

’’چلیں آپ بیڈ پر لیٹ جائیں‘ انجیکشن کا وقت ہو…

سنبھلنے کے علاوہ

’’میں خانہ کعبہ کے سامنے کھڑا تھا اور وہ مجھے…

ہم سیاحت کیسے بڑھا سکتے ہیں؟

میرے پاس چند دن قبل ازبکستان کے سفیر اپنے سٹاف…

تیسری عالمی جنگ تیار(دوسرا حصہ)

ولادی میر زیلنسکی کی بدتمیزی کی دوسری وجہ اس…

تیسری عالمی جنگ تیار

سرونٹ آف دی پیپل کا پہلا سیزن 2015ء میں یوکرائن…

آپ کی تھوڑی سی مہربانی

اسٹیوجابز کے نام سے آپ واقف ہیں ‘ دنیا میں جہاں…

وزیراعظم

میں نے زندگی میں اس سے مہنگا کپڑا نہیں دیکھا تھا‘…

نارمل ملک

حکیم بابر میرے پرانے دوست ہیں‘ میرے ایک بزرگ…

وہ بے چاری بھوک سے مر گئی

آپ اگر اسلام آباد لاہور موٹروے سے چکوال انٹرچینج…