لاہور( این این آئی )کورونا وائرس سے نمٹنے کے لیے اگرچہ دنیا کے درجنوں ممالک نے مکمل یا جزوی لاک ڈائون نافذ کر رکھا ہے تاہم لاک ڈائون کیے جانے کی وجہ سے دنیا بھر میں دیگر مسائل سامنے آنے لگے ہیں جس میںشادی شدہ جوڑوں کے درمیان علیحدگی سمیت گھریلو تشدد میں اضافہ بھی شامل ہے۔دنیا کے مختلف ممالک سے آنے والی رپورٹس کے مطابق کورونا وائرس کی وجہ سے لاک ڈائون کے باعث گھریلو تشدد اور خاص طور پر خواتین پر تشدد کے واقعات میں حیران کن اضافہ دیکھا گیا۔
غیر ملکی خبررساں ادارے کے مطابق کورونا وائرس کی وجہ سے لاک ڈائون کے نفاذ کے بعد یورپ میں گھریلو تشدد میں اضافہ دیکھنے میں آرہا ہے۔رپورٹ میں برطانیہ اور فرانس سمیت دیگر ممالک میں لاک ڈائون کے نفاذ کے ساتھ ہی گھریلو تشدد کی رپورٹس میں 30 فیصد تک اضافے کا دعوی کیا گیا۔رپورٹ میں برطانیہ کے مختلف عہدیداروں، سماجی تنظیموں اور صحت کے عہدیداروں کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا کہ صرف برطانیہ میں ہی لاک ڈائون کے دوران 30 فیصد گھریلو تشدد میں اضافہ ہوا۔برطانوی اخبار دی گارجین نے اپنی خصوصی رپورٹ میں بتایا کہ لاک ڈائون کے دوران چین سے لے کر فرانس اور اٹلی سے لے کر اسپین جب کہ جرمنی سے لے کر برازیل جیسے ممالک میں گھریلو تشدد میں اضافہ دیکھا گیا۔رپورٹ میں چین میں گھریلو تشدد کے حوالے سے کام کرنے والی تنظیموں اور رضاکاروں کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا گیا کہ لاک ڈائون کے دوران چین مین گھریلو تشدد میں حیران کن اضافہ ریکارڈ کیا گیا۔رپورٹ میں برازیلی نشریاتی ادارے کی ایک رپورٹ کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا گیا کہ برازیل میں بھی کورونا وائرس کی وجہ سے لاک ڈائون ہونے کے بعد گھریلو تشدد کے واقعات میں 40 سے 50 فیصد اضافہ دیکھا گیا اور تشدد کا سب سے زیادہ شکار خواتین ہو رہی ہیں جب کہ اس سے بچے بھی محفوظ نہیں۔اسی طرح رپورٹ میں بتایا گیا کہ کورونا وائرس کی وجہ سے سب سے زیادہ اموات والے ملک اٹلی میں بھی حیران کن طور پر گھریلو تشدد میں اضافہ دیکھا گیا اور کئی ایسے علاقوں سے تشدد کی زیادہ رپورٹس سامنے آئیں جہاں کورونا وائرس کے متاثرین کی تعداد زیادہ ہے۔
رپورٹ میں بتایا گیا کہ اٹلی کے علاقے کیٹالان میں ہی صرف گھریلو تشدد کی شکایات میں 20 فیصد جب کہ سائپرس میں 30 فیصد اضافہ ہوا۔رپورٹ کے مطابق اگرچہ اٹلی سے گھریلو تشدد کی شکایات کے حوالے سے ہاٹ لائن پر فون کم آ رہے ہیں تاہم خواتین موبائل پیغامات اور ای میل کے ذریعے تشدد کی شکایات کر رہی ہیں اور خواتین نے لاک ڈان میں تشدد کی وجہ سے خود کو واش رومز تک بند کرکے اپنی حفاظت کی ہے۔اٹلی، اسپین، چین و برازیل کی طرح فرانس میں بھی گھریلو تشدد میں اضافہ دیکھنے میں آیا اور حکومت کے مطابق لاک ڈائون کے نفاذ کے بعد ملک میں گھریلو تشدد کے واقعات میں 30 فیصد تک اضافہ ہوا ہے۔فرانس میں بھی جہاں کورونا وائرس کے کیسز میں اضافہ دیکھا جا رہا ہے، وہیں حکومت کو گھریلو تشدد کے بڑھتے واقعات کا بھی سامنا ہے اور وہاں گھریلو تشدد کا شکار بننے والی خواتین کی عمریں 18 سے 75 سال تک ہیں۔یورپی ممالک کی طرح بھارت سے بھی لاک ڈائون کے درمیان گھریلو تشدد اور خاص طور پر خواتین پر تشدد کے واقعات کی رپورٹس میں تیزی دیکھی جا رہی ہے۔لاک ڈائون کے درمیان گھریلو تشدد کو روکنے کے لیے برطانیہ، جرمنی اور فرانس کے سیاستدان حکومت سے خصوصی قوانین نافذ کرنے کا مطالبہ بھی کر رہے ہیں۔