سرینگر(نیوز ڈیسک) گزشتہ دنوں شمال مشرقی دہلی میں پرتشدد واقعہ کے بعد کئی لوگوں کے خلاف کارروائی ہوئی جن میں دہلی کے میونسپل کونسلر طاہر حسین کا بھی نام شامل تھا۔ شمال مشرقی دہلی میں فسادات مشتعل کرنے اور انٹیلی جنس بیورو کے افسر انکت شرما کے قتل جیسے سنگین الزامات کا سامنا کرنے والے عام آدمی پارٹی کے سابق رہنما طاہر حسین کو دہلی پولیس کی کرائم برانچ کی ٹیم نے گرفتار کیا تھا۔
عام آدمی پارٹی کے ممبر اسمبلی اور دہلی وقف بورڈ کے چیئرمین امانت اللہ خان نے شمال مشرقی دہلی فسادات کے ایک ملزم طاہر حسین کے سلسلے میں کہا تھاکہ و ہ مسلم ہونے کی سزا بھگت رہے ہیں۔امانت اللہ خان نے ٹویٹ کرتے ہوئے کہاتھا، آج طاہر حسین صرف اس بات کی سزا کاٹ رہے ہیں کہ وہ ایک مسلمان ہے۔ شاید آج ہندوستان میں سب سے بڑا گناہ مسلم ہونا ہے اور یہ بھی ہو سکتا ہے کہ آنے والے وقت میں یہ ثابت کر دیا جائے کہ دہلی میں تشدد طاہر حسین نے کرائے ہیں۔ ساوتھ ایشین وائر کے مطابق دہلی پولیس نے یہ بھی دعوی کیا تھا طاہر حسین کے گھر سے اسلحہ برآمد ہوا۔ جس کی ایک تصویر بھی جاری کی گئی۔جبکہ حقیقت یہ ہے کہ پولیس نے صرف مسلم دشمنی میں یہ تصویر جاری کی جو کہ طاہر حسین کے گھر سے برآمد ہونے والے اسلحہ کی بجائے2016 میں راجکوٹ کے ایک واقعے کی ہے۔ سوشل میڈیا پر سازش کے تحت تصویر وائرل کی گئی جس میں بہت سے ہتھیار دیکھے جا سکتے ہیں۔ تصویر میں کچھ پولیس اہلکار کھڑے ہوئے ہیں اور سامنے ٹیبل پر اور آس پاس بہت سی تلواریں اور چاقو رکھے ہوئے ہیں۔ تصویر کے ساتھ دعوی کیا جا رہا ہے کہ دہلی تشدد کے بعد عام آدمی پارٹی سے معطل کئے گئے طاہر حسین کے گھر سے یہ ہتھیار برآمد ہوئے ہیں۔ پوسٹ کے ساتھ لکھا ہوا ہے کہ دہلی کے مبینہ امن پسند کہے جانے والے طاہر حسین کے گھر سے ہتھیاروں کا ذخیرہ ملا۔ یہ تو ایک گھر کی تصویر ہے۔ سوچو ایسے کتنے گھر ہوں گے؟
ہتھیاروں کا یہ ذخیرہ راجکوٹ کے ایک ہوٹل میں چھاپے کے دوران2016 میں برآمد ہوا تھا۔جس کی خبربھارت کے ایک اخبار ٹائمز آف انڈیا کی ویب سائٹ پر موجود ہے۔ اس خبر میں بھی بتایا گیا تھا کہ کرائم برانچ اور کواڑوا روڈ پولیس نے ایک ہوٹل میں ایک ریکٹ کا انکشاف کیا تھا۔ جہاں راجکوٹ- احمد آباد ہائیوے پر واقع اس ہوٹل کے اسٹور سے 257 ہتھیار ملے تھے۔ اس میں تلوار اور چاقو بھی شامل تھے۔یہ خبر 6 مارچ 2016 کو شائع کی گئی تھی۔گجرات کے راجکوٹ شہر میں کواڑوا روڈ پولیس اسٹیشن کے ایس ایچ او دنیش بھائی پٹیل نے واضح طور پر بتایا کہ، یہ تصویر 2016 راجکوٹ کی ہے، دہلی کی نہیں۔