واشنگٹن(این این آئی)گزشتہ برس دسمبر کے وسط میں چین کے شہر ووہان سے شروع ہونے والے کورونا وائرس کے عالمی مریضوں کی تعداد ایک لاکھ سے تجاوز کرگئی اور 3400 ہلاک ہوگئے، وائرس کے خوف نے دنیا کی معیشت کو شدید دھچکا پہنچایا ہے جس کا تخمینہ 300 ارب ڈالر لگایا گیا ہے۔
میڈیارپورٹس کے مطابق جان ہاپکنز یونیورسٹی کے مطابق اس وقت اموات کے لحاظ سے چین سرِ فہرست ہے جہاں اب تک 3042 افراد لقمہ اجل بن چکے ہیں اور بقیہ 267 اموات چین سے باہر ہوئی ہیں جن میں اٹلی اور ایران سرِفہرست ہیں۔ چین میں اب تک اس وائرس سے 80 ہزار 409 افراد متاثر ہوچکے ہیں۔ایران کورونا وائرس سے تیزی سے متاثر ہورہا ہے اور گزشتہ 24 گھنٹوں میں 1200 نئے مریض سامنے آئے ہیں جو نہ صرف ایران بلکہ دنیا میں بھی غیرمعمولی واقعہ ہے اس کے بعد وہاں متاثرہ افراد کی تعداد 4 ہزار 747 ہوگئی۔ دوسری جانب ایران کی وزارتِ صحت نے 124 اموات کی تصدیق کی ہے ،فرانس میں صرف ایک رات میں کورونا کے 200 نئے واقعات رونما ہوئے جب کہ پیرس میں متاثرہ افراد کی تعداد 613 ہوگئی۔ اسی طرح بھارت اور جنوبی کوریا میں بھی کووڈ 19 کے مریضوں کی تعداد تیزی سے بڑھ رہی ہے۔اٹلی کورونا وائرس سے بری طرح متاثر ہے وہاں کورونا وائرس سے ہلاکتیں 47 سے بڑھ کر ہوگئیں 197 ہوچکی ہیں۔امریکا میں واشنگٹن اس وائرس کا گڑھ بن چکا ہے اور اب تک 14 افراد لقمہ اجل بن چکے ہیں۔ وائرس کے سبب امریکی شہر واشنگٹن کے علاقے سیاٹل میں بازار اور گلیاں سنسان ہوگئی ہیں۔
سیاٹل کے رہائشی گھروں میں رہنے کو ترجیح دینے لگے ہیں۔ وائرس کے سبب امریکی تیل کی قیمتوں میں 10.1 فیصد کمی آگئی اور تیل کی قیمت فی بیرل 41.28 ڈالر پر آگئی۔مجموعی طور پر 90 ممالک اس وقت کورونا وائرس کی لپیٹ میں آچکے ہیں اور 13 ممالک میں تعلیمی ادارے بند ہونے سے 3 کروڑ بچے تعلیم سے محروم ہیں۔دوسری جانب سعودی عرب میں کورونا وائرس سے نمٹنے کے لیے خاص حفاظتی اقدامات کیے گئے ہیں۔
اگرچہ مسجد النبوی اور مسجدِ الحرام کو نمازیوں کے لیے کھول دیا گیا ہے لیکن دن رات مسجد کی حدود میں اسپرے جاری ہے اور دونوں مسجدوں کو نماز سے ایک گھنٹے قبل ہی کھولا جارہا ہے۔امریکی وزیرِ خارجہ مائیک پومپیو نے ایک ٹی وی انٹرویو میں بار بار کورونا وائرس کو ووہان وائرس اور چینی وائرس قرار دیا۔ اس پر چینی دفتر خارجہ نے تنقید کرتے ہوئے کہا کہ چینی وائرس اور ووہان وائرس کے الفاظ امریکی وزیرِ خارجہ کی غیر سنجیدگی کو ظاہر کرتے ہیں۔دوسری جانب عالمی ادارہ برائے صحت نے تمام ممالک سے مخاطب ہوتے ہوئے کہا کہ وہ کورونا وائرس کی روک تھام میں اپنا اہم کردار ادا کریں۔ عالمی ادارہ برائے صحت نے تمام متاثرہ ممالک کو مل جل کر اس وائرس سے لڑنے کی تلقین کی ہے۔ تاہم ڈبلیو ایچ او نے کورونا وائرس روکنے کے لیے ایران کی کاوشوں کی تعریف بھی کی ہے۔دریں اثنا پیرو، ویٹی کن سمیت متعدد ممالک میں کورونا کا پہلا وائرس کیس رپورٹ ہوا ہے۔