تہران(این این آئی) ایرانی پاسداران انقلاب کی ذیلی تنظیم القدس فورس کے سربراہ میجر جنرل قاسم سلیمانی کے قتل میں امریکا کی مدد عراق اور شام میں موجود مخبروں نے کی۔برطانوی خبر رساں ایجنسی نے اپنی خصوصی رپورٹ میں یہ دعویٰ کیا کہ
ایرانی جنرل قاسم سلیمانی کی ہلاکت کے بعد تفتیش کاروں کی تحقیقات کا مرکز یہ نکتہ تھا کہ امریکا کو سلیمانی کی پوزیشن کا پتہ کیسے چلا اور کیا یہ معلومات دمشق اور بغداد ائیرپورٹ پر موجود مخبروں نے امریکا تک پہنچائی جن کی مدد سے امریکا جنرل سلیمانی کو مارنے میں کامیاب رہا؟عراقی تفتیش کاروں نے اس سلسلے میں بغداد ائیرپورٹ کے ملازمین، پولیس افسران اور شام ونگز کے ملازمین سے تفتیش کی۔تحقیقات فالح الفیاض کی سربراہی میں کی گئیں جو کہ عراق کے قومی سلامتی کے مشیر ہیں اور ساتھ ہی وہ عراق کی سرکاری ملیشیا تنظیم الحشد الشعبی کے سربراہ بھی ہیں، اس تنظیم کا کام عراق کی بیشتر شیعہ ملیشیاؤں سے رابطے میں رہنا ہے جنہیں ایران کی حمایت حاصل ہے اور ان کے جنرل سلیمانی سے قریبی تعلقات تھے۔سیکیورٹی حکام نے بتایا کہ عراق کی نیشنل سیکیورٹی ایجنسی کے تفتیش کاروں کو اس بات کے مضبوط اشارے ملے ہیں کہ بغداد ائیرپورٹ پر جاسوسوں کے نیٹ ورک نے حساس سیکیورٹی معلومات اور جنرل سلیمانی کی آمد سے متعلق امریکا کو آگاہ کیا۔تحقیقات کے حوالے سے عراق کی نیشنل سیکیورٹی ایجنسی نے بھی کسی تبصرے سے گریز کیا ۔امریکی محکمہ خارجہ نے بھی یہ بتانے سے معذرت کی کہ آیا عراق اور شام میں موجود مخبروں نے سلیمانی کی ہلاکت میں کوئی کردار ادا کیا یا نہیں۔البتہ امریکی حکام نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ امریکا اس حملے سے کئی روز پہلے سے سلیمانی کی نقل و حرکت پر نظر رکھ رہا تھا تاہم انہوں نے یہ بتانے سے گریز کیا کہ حملے کی شب امریکا کو سلیمانی کی موجودگی کے مقام کا علم کیسے ہوا۔