نیویارک( آن لائن )اقوام متحدہ نے انکشاف کیا ہے کہ دنیا بھر میں جاری جنگی محاذوں پر بچوں پر حملوں اور ہلاکتوں کی تعداد میں 2010 کے مقابلے میں تین گنا اضافہ ہوا ہے۔گزشتہ 10سالوں کے دوران نت نئے جنگی محاذ کھلے ہیں اور ان محاذوں کے دوران سب سے زیادہ نقصان بچوں کا ہوا ہے
جہاں ان ہولناک جنگی محاذوں میں ہزاروں بچے ہلاک اور لاکھوں معذور و بے گھر ہو گئے۔اقوام متحدہ کے مطابق 2010 سے اب تک جنگوں میں بچوں کی ہلاکتوں، جنسی استحصال، اغوا، بنیادی انسانی حقوق تک رسائی میں مشکلات، اسکول اور ہسپتالوں پر حملے اور بچوں کے بڑی تعداد میں زخمی ہونے کے واقعات رپورٹ ہوئے۔اقوام متحدہ نے تصدیق کی کہ 2010 سے اب تک بچوں کے خلاف ایک لاکھ 70ہزار سے زائد سنگین جرائم کے حامل واقعات رپورٹ ہوئے اور اس لحاظ سے گزشتہ 10سال کے دوران روزانہ کی بنیاد پر بچوں کے خلاف 45 جرائم کا ارتکاب کیا گیا۔یونیسیف کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر ہنریٹا فور نے بتایا کہ دنیا بھر میں طویل عرصے سے تنازعات جاری ہیں جس کے نتیجے میں بہت خونریزی ہوئی اور انسانی جانوں کا ضیاں ہوا۔ان کا کہنا تھا کہ حملہ کرنے والوں نے بچوں کے تحفظ کے جنگ کے بنیادی اصولوں کو بھی روندتے ہوئے بچوں پر حملوں کا سلسلہ جاری رکھا جبکہ یہاں یہ بات بھی قابل ذکر ہے کہ کئی علاقوں تک رسائی نہ ہونے کے باوجود اس دوران بچوں پر ہونے والے ظلم کے بہت سے واقعات رپورٹ بھی نہیں ہو سکے۔اقوام متحدہ کے مطابق 2018 میں بچوں کے ساتھ ظلم و زیادتی کے 24ہزار سے زائد واقعات رونما ہوئے جہاں یہ تعداد 2010 کے مقابلے میں تین گنا زیادہ ہے۔ان میں سے آدھے سے زیادہ واقعات میں بچے فضائی حملوں یا بارودی سرنگوں اور مارٹر شیل جیسے دھماکا خیز مواد کی زد میں آ کر جان سے ہاتھ دھو بیٹھے۔یونیسیف کے مطابق اس وقت دنیا بھر میں سب سے زیادہ بڑی تعداد میں ممالک جنگ کا حصہ ہیں اور یہ 3دہائیوں کے دوران جنگی محاذوں کا حصہ بننے والے ملکوں کی سب سے بڑی تعداد ہے۔یونیسیف نے دنیا بھر میں جاری تنازعات میں تین ممالک کو سب سے زیادہ خطرناک قرار دیا