پیر‬‮ ، 27 جنوری‬‮ 2025 

مقبوضہ کشمیر کی حیثیت  تبدیل کرکے بھارت نے ”شملہ معاہدہ“ توڑ دیا؟اس معاہدے کی بنیادی شرائط کیا ہیں؟ حیرت انگیز انکشافات

datetime 13  ستمبر‬‮  2019
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

برلن(این این آئی)جرمن دارلحکومت برلن میں متعین پاکستانی سفیر جوہر سلیم نے کہاہے کہ بھارت شملہ معاہدے کونقصان پہنچا رہا ہے، میں نے کئی مرتبہ شملہ معاہدہ پڑھا ہے اور اس میں یہ تجویز کیا گیا ہے کہ دونوں ممالک اپنے اپنے زیر انتظام علاقوں کی حیثیت تبدیل نہیں کر سکتے۔ بھارت نے ایسا کر دیا۔ شملہ معاہدے کی رو سے فریقین کو مل کر اس موضوع پر بات کرنا ہو گی لیکن بھارت اس معاملے میں سنجیدگی نہیں دکھا رہا۔

پاک بھارت کشیدگی کے موضوع پرجرمن ریڈیو سے برلن میں متعین پاکستانی سفیر جوہر سلیم نے بات چیت کی۔انہوں نے کہاکہ وقت کے ساتھ ساتھ مقبوضہ کشمیر کا کا المیہ واضح ہوتا جا رہا ہے۔ اور اسی وجہ سے ہمارا یہ تاثر ہے۔ میں روزانہ ہی بین الاقوامی ذرائع ابلاغ دیکھتا لور پڑھتا ہوں اور پانچ اگست کے بعد کشمیر کے حوالے سے ہر رپورٹ نے مجھے رنجیدہ کیا ہے اور میرے خیال میں دیگر افراد کو بھی۔ بھارتی میڈیا کی رپورٹوں میں بھی کشمیر کی صورتحال بیان کی جا رہی ہے۔کشمیر کی صورتحال کے تین مختلف پہلو ہیں۔ پہلا انسانی حقوق کی پامالیاں ہیں، جن کا ذکر بین الاقوامی ذرائع ابلاغ کے ساتھ ساتھ جنیوا میں اقوام متحدہ کے کمشنر بھی کیا ہے۔ اس حقیقت کو جھٹلایا نہیں جا سکتا۔ آٹھ ملین لوگوں کو محصور کر دیا گیا ہے۔ وہاں پر کرفیو نافذ ہے۔ کرفیو کا مطلب ہے کہ اگر آپ اپنے گھر سے باہر نکلیں تو آپ کو گولی بھی ماری جا سکتی ہے۔ تمام تر مواصلاتی رابطے منقطع کر دیے گئے ہیں۔ کیا آپ کبھی برلن میں یا کسی اور جگہ اس طرح کی صورتحال  کا تصور کر سکتے ہیں۔اس مسئلے کا دوسرا پہلوسیاسی ہے اور وہ یہ کہ جموں و کشمیر ایک متنازعہ علاقہ ہے۔ دو ممالک کے درمیان ایک متنازعہ خطہ۔ اس کے تیسرے پہلو کا تعلق سلامتی سے ہے۔ جنوبی ایشیا دنیا کا سب سے گنجان آباد خطہ ہے۔ اور یہ دونوں ملک جوہری طاقتیں ہیں۔ اس طرح کی صورتحال دو جوری طاقتوں کے لیے بہت خطرناک ہے کیونکہ کوئی غلط فہمی بھی تباہ کن ثابت ہو سکتی ہے۔

انہوں نے کہاکہ کچھ دن قبل میں بھارتی اخبارات میں چھپنے والے اداریے پڑھ رہا تھا اور ان میں صورتحال بھارتی حکومتی دعووں سے بالکل مختلف بیان کی گئی ہے۔انہوں نے کہاکہ یہ بھارت ہے، جو شملہ معاہدے کونقصان پہنچا رہا ہے۔ میں نے کئی مرتبہ یہ معاہدہ پڑھا ہے اور اس میں یہ تجویز کیا گیا ہے کہ دونوں ممالک اپنے اپنے زیر انتظام علاقوں کی حیثیت تبدیل نہیں کر سکتے۔ بھارت نے ایسا کر دیا۔ شملہ معاہدے کی رو سے فریقین کو مل کر اس موضوع پر بات کرنا ہو گی لیکن بھارت اس معاملے میں سنجیدگی نہیں دکھا رہا۔

انہوں نے کہاکہ بھارت کو چاہیے کہ سب سے پہلے تو وہ کشمیر میں اپنی تمام تر کارروائیاں روکے کیونکہ ان اقدامات نے خطے کو بہت ہی خطرناک حالات سے دوچار کر دیا ہے۔ کرفیو اٹھانا چاہیے، مواصلاتی رابطے بحال کرنے چاہییں۔ مقامی کشمیریوں سے بات کرنی چاہیے۔ پاکستانی وزیر خارجہ کہہ چکے ہیں کہ اگر بھارت یہ تمام تر اقدامات کرتا ہے تو ہم بھارت میں اپنا سفیر دوبارہ سے بھیجنے اور بات چیت دوبارہ سے شروع کرنے پر راضی ہیں۔ اس کے بعد فریقین کو ساتھ بیٹھ کر بامقصد سنجیدہ مذاکرات کرنے چاہییں۔ یورپ اس کی ایک مثال ہے۔ تمام مسئلے بات چیت سے حل ہو سکتے ہیں لیکن اس کے لیے کوشش سنجیدہ اور با معنی ہونا لازمی ہے۔

موضوعات:



کالم



ایک ہی راستہ بچا ہے


جنرل احسان الحق 2003ء میں ڈی جی آئی ایس آئی تھے‘…

دوسرے درویش کا قصہ

دوسرا درویش سیدھا ہوا‘ کمرے میں موجود لوگوں…

اسی طرح

بھارت میں من موہن سنگھ کو حادثاتی وزیراعظم کہا…

ریکوڈک میں ایک دن

بلوچی زبان میں ریک ریتلی مٹی کو کہتے ہیں اور ڈک…

خود کو کبھی سیلف میڈنہ کہیں

’’اس کی وجہ تکبر ہے‘ ہر کام یاب انسان اپنی کام…

20 جنوری کے بعد

کل صاحب کے ساتھ طویل عرصے بعد ملاقات ہوئی‘ صاحب…

افغانستان کے حالات

آپ اگر ہزار سال پیچھے چلے جائیں تو سنٹرل ایشیا…

پہلے درویش کا قصہ

پہلا درویش سیدھا ہوا اور بولا ’’میں دفتر میں…

آپ افغانوں کو خرید نہیں سکتے

پاکستان نے یوسف رضا گیلانی اور جنرل اشفاق پرویز…

صفحہ نمبر 328

باب وڈورڈ دنیا کا مشہور رپورٹر اور مصنف ہے‘ باب…

آہ غرناطہ

غرناطہ انتہائی مصروف سیاحتی شہر ہے‘صرف الحمراء…