اتوار‬‮ ، 22 جون‬‮ 2025 

مقبوضہ کشمیر کی حیثیت  تبدیل کرکے بھارت نے ”شملہ معاہدہ“ توڑ دیا؟اس معاہدے کی بنیادی شرائط کیا ہیں؟ حیرت انگیز انکشافات

datetime 13  ستمبر‬‮  2019
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

برلن(این این آئی)جرمن دارلحکومت برلن میں متعین پاکستانی سفیر جوہر سلیم نے کہاہے کہ بھارت شملہ معاہدے کونقصان پہنچا رہا ہے، میں نے کئی مرتبہ شملہ معاہدہ پڑھا ہے اور اس میں یہ تجویز کیا گیا ہے کہ دونوں ممالک اپنے اپنے زیر انتظام علاقوں کی حیثیت تبدیل نہیں کر سکتے۔ بھارت نے ایسا کر دیا۔ شملہ معاہدے کی رو سے فریقین کو مل کر اس موضوع پر بات کرنا ہو گی لیکن بھارت اس معاملے میں سنجیدگی نہیں دکھا رہا۔

پاک بھارت کشیدگی کے موضوع پرجرمن ریڈیو سے برلن میں متعین پاکستانی سفیر جوہر سلیم نے بات چیت کی۔انہوں نے کہاکہ وقت کے ساتھ ساتھ مقبوضہ کشمیر کا کا المیہ واضح ہوتا جا رہا ہے۔ اور اسی وجہ سے ہمارا یہ تاثر ہے۔ میں روزانہ ہی بین الاقوامی ذرائع ابلاغ دیکھتا لور پڑھتا ہوں اور پانچ اگست کے بعد کشمیر کے حوالے سے ہر رپورٹ نے مجھے رنجیدہ کیا ہے اور میرے خیال میں دیگر افراد کو بھی۔ بھارتی میڈیا کی رپورٹوں میں بھی کشمیر کی صورتحال بیان کی جا رہی ہے۔کشمیر کی صورتحال کے تین مختلف پہلو ہیں۔ پہلا انسانی حقوق کی پامالیاں ہیں، جن کا ذکر بین الاقوامی ذرائع ابلاغ کے ساتھ ساتھ جنیوا میں اقوام متحدہ کے کمشنر بھی کیا ہے۔ اس حقیقت کو جھٹلایا نہیں جا سکتا۔ آٹھ ملین لوگوں کو محصور کر دیا گیا ہے۔ وہاں پر کرفیو نافذ ہے۔ کرفیو کا مطلب ہے کہ اگر آپ اپنے گھر سے باہر نکلیں تو آپ کو گولی بھی ماری جا سکتی ہے۔ تمام تر مواصلاتی رابطے منقطع کر دیے گئے ہیں۔ کیا آپ کبھی برلن میں یا کسی اور جگہ اس طرح کی صورتحال  کا تصور کر سکتے ہیں۔اس مسئلے کا دوسرا پہلوسیاسی ہے اور وہ یہ کہ جموں و کشمیر ایک متنازعہ علاقہ ہے۔ دو ممالک کے درمیان ایک متنازعہ خطہ۔ اس کے تیسرے پہلو کا تعلق سلامتی سے ہے۔ جنوبی ایشیا دنیا کا سب سے گنجان آباد خطہ ہے۔ اور یہ دونوں ملک جوہری طاقتیں ہیں۔ اس طرح کی صورتحال دو جوری طاقتوں کے لیے بہت خطرناک ہے کیونکہ کوئی غلط فہمی بھی تباہ کن ثابت ہو سکتی ہے۔

انہوں نے کہاکہ کچھ دن قبل میں بھارتی اخبارات میں چھپنے والے اداریے پڑھ رہا تھا اور ان میں صورتحال بھارتی حکومتی دعووں سے بالکل مختلف بیان کی گئی ہے۔انہوں نے کہاکہ یہ بھارت ہے، جو شملہ معاہدے کونقصان پہنچا رہا ہے۔ میں نے کئی مرتبہ یہ معاہدہ پڑھا ہے اور اس میں یہ تجویز کیا گیا ہے کہ دونوں ممالک اپنے اپنے زیر انتظام علاقوں کی حیثیت تبدیل نہیں کر سکتے۔ بھارت نے ایسا کر دیا۔ شملہ معاہدے کی رو سے فریقین کو مل کر اس موضوع پر بات کرنا ہو گی لیکن بھارت اس معاملے میں سنجیدگی نہیں دکھا رہا۔

انہوں نے کہاکہ بھارت کو چاہیے کہ سب سے پہلے تو وہ کشمیر میں اپنی تمام تر کارروائیاں روکے کیونکہ ان اقدامات نے خطے کو بہت ہی خطرناک حالات سے دوچار کر دیا ہے۔ کرفیو اٹھانا چاہیے، مواصلاتی رابطے بحال کرنے چاہییں۔ مقامی کشمیریوں سے بات کرنی چاہیے۔ پاکستانی وزیر خارجہ کہہ چکے ہیں کہ اگر بھارت یہ تمام تر اقدامات کرتا ہے تو ہم بھارت میں اپنا سفیر دوبارہ سے بھیجنے اور بات چیت دوبارہ سے شروع کرنے پر راضی ہیں۔ اس کے بعد فریقین کو ساتھ بیٹھ کر بامقصد سنجیدہ مذاکرات کرنے چاہییں۔ یورپ اس کی ایک مثال ہے۔ تمام مسئلے بات چیت سے حل ہو سکتے ہیں لیکن اس کے لیے کوشش سنجیدہ اور با معنی ہونا لازمی ہے۔

موضوعات:

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



کرپٹوکرنسی


وہ امیر آدمی تھا بلکہ بہت ہی امیر آدمی تھا‘ اللہ…

کنفیوژن

وراثت میں اسے پانچ لاکھ 18 ہزار چارسو طلائی سکے…

دیوار چین سے

میں دیوار چین پر دوسری مرتبہ آیا‘ 2006ء میں پہلی…

شیان میں آخری دن

شیان کی فصیل (سٹی وال) عالمی ورثے میں شامل نہیں…

شیان کی قدیم مسجد

ہوکنگ پیلس چینی سٹائل کی عمارتوں کا وسیع کمپلیکس…

2200سال بعد

شیان بیجنگ سے ایک ہزار اسی کلومیٹر کے فاصلے پر…

ٹیرا کوٹا واریئرز

اس کا نام چن شی ہونگ تھا اوروہ تیرہ سال کی عمر…

گردش اور دھبے

وہ گائوں میں وصولی کیلئے آیا تھا‘ اس کی کمپنی…

حقیقتیں

پرورش ماں نے آٹھ بچے پال پوس کر جوان کئے لیکن…

نوے فیصد

’’تھینک یو گاڈ‘‘ سرگوشی آواز میں تبدیل ہو گئی…

گوٹ مِلک

’’تم مزید چارسو روپے ڈال کر پوری بکری خرید سکتے…