واشنگٹن(این این آئی) امریکی تھنک ٹینک کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ بھارت اور پاکستان کے درمیان جوہری جنگ کے خطرات بڑھ گئے ہیں، تنازع زدہ کشمیر کی زمین جنوبی ایشیا میں جوہری ہتھیاروں کو چنگاری فراہم کرسکتی ہے۔
رواں سال فروری کے مہینے میں پاکستان نے بھارتی طیارہ گرایا تھا تاہم یکم مارچ کو اس کے پائلٹ ابھینندن ورتمان کو بھارت کے حوالے کردیا تھا۔ تاہم نریندر مودی نے اسلام آباد کے جذبہ خیر سگالی کا اعتراف نہیں کیا اور نہ ہی ان کی حکومت کشمیر تنازع پر بات چیت کو تیار ہے جہاں کی عوام سے ان کی رائے لینے کا وعدہ کیا گیا تھا جو کبھی پورا نہیں ہوا۔میڈیارپورٹس کے مطابق جیو پولیٹیکل انٹیلی جنس پلیٹ فارم، اسٹریٹ فور کی جانب سے جاری ہونے والی رپورٹ میں کہا گیا کہ کشمیر تنازع کواندرونی اموریا باہمی مسئلے کے برعکس عالمی امن اور سلامتی کا مسئلہ قرار دیا گیا۔رپورٹ کے مطابق 16 اگست کو تنازع جوہری سطح پر آپہنچا تھا جب بھارتی وزیر دفاع راجناتھ سنگھ نے بھارت کی پہلی مرتبہ استعمال سے انکار کے نظرئیے سے انحراف کرتے ہوئے کہا تھا کہ مستقبل میں جو بھی ہوگا وہ صورتحال بتائے گا اور صورتحال پرامید نہیں ہیں۔رپورٹ میں نشاندہی کی گئی کہ امریکی اخبار کے نمائندے کے مقبوضہ وادی کے حالیہ دورے میں ان کی ملاقات ایک چرواہے سے ہوئی تھی، جب ان کی گاڑی اس کے قریب پہنچی تو چرواہے نے فوری ان کی گاڑی کی کھڑکی کی جانب بڑھا اور کہا کہ ہم ہتھیار اٹھانے کے لیے تیار ہیں۔رپورٹ میں سوال کیا گیا کہ دہائیوں قبل کشمیری عوام سے ان کی رائے جاننے کا وعدہ کیا گیا تھا جو کبھی نہیں ہوا۔
کیا ان سے کبھی سوال کیا جائے گا کہ وہ کیا چاہتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ بھارتی اور پاکستانی فوج دونوں کے پاس اسٹریٹجک اور ٹیکٹیکل جوہری ہتھیار ہیں جو مقامی کمانڈرز میدان جنگ میں استعمال کرسکتے ہیں۔رپورٹ میں کہا گیا کہ امریکا کا 1945 میں ہیروشیما اور ناگاساکی پر جوہری حملے کے بعد یہ پہلی مرتبہ جوہری ہتھیاروں کا استعمال ہوگا۔انہوں نے کہا کہ گزشتہ پاکستانی حکومتوں نے کشمیری باغیوں کی حمایت کی تھی تاہم موجودہ پاکستانی حکومت مقبوضہ کشمیر کے معاملے پر سابقہ حکومتوں کی روایت پر برقرار نہیں ہے۔انہوں نے نشاندہی کی کہ رواں سال فروری کے مہینے میں پاکستان نے بھارتی طیارہ گرایا تھا تاہم یکم مارچ کو اس کے پائلٹ ابھینندن ورتمان کو بھارت کے حوالے کردیا تھا تاہم نریندر مودی نے اسلام آباد کے جذبہ خیر سگالی کا اعتراف نہیں کیا اور نہ ہی ان کی حکومت کشمیر تنازع پر بات چیت کو تیار ہے جہاں کی عوام سے ان کی رائے لینے کا وعدہ کیا گیا تھا جو کبھی پورا نہیں ہوا۔