تہران (این این آئی)ایران میں بوشہر صوبے کی ایک وڈیو منظر عام پر آئی ہے جس میں آبدان شہر کی بلدیہ کا ایک ملازم ایک افغان پناہ گزین بچے کو وحشیانہ طریقے سے مار لگاتے ہوئے نظر آ رہا ہے۔ایرانی ویب سائٹ پر جاری وڈیو میں مذکورہ اہل کار نے افغانی بچے پر اس لیے حملہ کیا کیوں کہ وہ خوانچہ فروشوں میں سے تھا۔ شہر کی بلدیہ دکان داروں کی جانب سے شکایات کے
سبب سڑکوں پر خوانچہ فروشوں کے پھیلاؤ کو روک رہی ہے۔وڈیو میں افغانی بچہ کئی منٹ تک شدید مار پیٹ کا نشانہ بنتے ہوئے نظر آ رہا ہے۔ عموما بلدیہ خوانچہ فروشوں کو پیشگی طور پر متنبہ کرتی ہے یا ان کا سامان ضبط کر لیتی ہے جب کہ اس بچے کے معاملے میں ایسا نہیں کیا گیا۔یہ واقعہ افغان پناہ گزینوں کے خلاف ان غیر انسانی کارستانیوں کا حصہ ہے جو میڈیا اور انسانی حقوق کی تنظیموں کی نظروں میں آ چکی ہیں۔ ایران میں تقریبا بیس لاکھ افغان پناہ گزین رہتے ہیں۔علاوہ ازیں ان پناہ گزینوں کو کام کرنے اور تعلیم حاصل کرنے کی اجازت نہیں اور وہ اپنے بنیادی حقوق سے بھی محروم ہیں۔ ایران ان افغانیوں میں سے ہزاروں کو بھرتی کر کے شام اور دیگر علاقوں میں جاری جنگوں میں بھیجتا ہے اور اس کے مقابل انہیں مالی رقوم اور مستقل قیام کی پیش کش کی جاتی ہے۔ بصورت دیگر انہیں جیل یا بے دخلی کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ان پناہ گزینوں کی اکثریت کا تعلق شیعہ ہزارہ کمیونٹی سے ہے جن کے بارے میں ایرانی حکومت دعوی کرتی ہے کہ وہ ان کا دفاع کر رہی ہے۔ یہ لوگ افغانستان میں جنگ کے سبب فرار ہو کر امن اور سکون کی تلاش میں ایران پہنچے تھے۔ایران یہ دھمکی دے چکا ہے کہ اگر یورپی ممالک نے امریکی پابندیوں کو پامال کرتے ہوئے تہران کے ساتھ اقتصادی اور مالی معاملات نہ کیے تو وہ ان افغان پناہ گزینوں کو بے دخل کر دے گا۔ یہ اقدام پناہ گزینوں کی ایک نئی لہر کا موجب بن سکتا ہے۔