واشنگٹن(این این آئی) امریکی حکومت نے الزام عائد کیا ہے کہ خلیج میں تیل کے مفادات کو نقصان پہنچانے کے پیچھے ممکنہ طور پر ایران ذمہ دار ہے، لیکن بھرپور ردِ عمل سے امریکیوں پر متوقع طور پر ہونے والے حملوں کو روک دیا گیا۔ رپورٹ کے مطابق امریکی سیکریٹری اسٹیٹ مائیک پومپیو نے کہا کہ متحدہ عرب امارات کے آل ٹینکرز پر تخریب کاری کی کارروائیوں اور سعودی عرب میں خام تیل کی پائپ لائن پر
ہونے والے ڈرون حملوں پر امریکا نے ابھی تک کوئی نتیجہ اخذ نہیں کیا۔کانگریس اجلاس میں شرکت سے قبل قدامت پسند ریڈیو میزبان ہگ ہیوٹی انٹرویو دیتے ہوئے انہوں نے بتایا کہ ان حملوں کے طریقہ کار اور گزشتہ ایک دہائی کے عرصے میں ہونے والے حملوں پر اگر نظر ڈالی جائے تو ایسا محسوس ہوتا ہے کہ ممکنہ طور پر ان کے پیچھے ایران تھا۔مائیک پومپیو کا مزید کہنا تھا کہ ہم ایسے اقدامات اٹھاتے رہیں گے جو امریکی مفادات کا تحفظ کریں اور خطے میں ایران کو غلط طرزِ عمل اختیار کرنے سے روکے، جو صورتحال کشیدہ کرنے کا سب سے بڑا خطرہ ہے جیسا کہ خام تیل کی قیمتوں میں اضافہ ہونا۔یمن کے حوثی باغیوں، جو ایران کے اتحادی ہیں اور امریکی فضائی حملوں کے نشانے پر ہیں، نے گزشتہ ہفتے سعودی عرب میں کی بڑی پائپ لائن پر ڈرون حملے کی ذمہ داری قبول کی تھی جس کے بعد اسے عارضی طور پر بند کردیا گیا تھا۔دوسری جانب امریکا کے مشیر قومی سلامتی جان بولٹن نے رواں ماہ کے اوائل میں خبردار کیا تھا کہ اگر ایران نے امریکی مفادات پر حملہ کیا تو ’بھرپور قوت سے جواب دیا جائے گا۔علاوہ ازیں قائم مقام سیکریٹری دفاع پیٹرک شناہن جنہوں نے اراکین اسمبلی کے ساتھ ساتھ امریکی ملٹری چیف جنرل جوزف ڈنفورڈ کو بریفنگ دی تھی، کا کہنا تھا کہ امریکا کے ردِ عمل سے اثر تو ہوا ہے لیکن خطرہ برقرار ہے۔ان کا کہنا تھا کہ میرے خیال میں ہمارے اقدامات بہت محتاط تھے اور ہم نے امریکیوں پر ہونے والے ممکنہ حملوں کو روک دیا ہے۔ان کا مزید کہنا تھا کہ میں یہ کہوں گا کہ ہم ایسے دور میں ہیں جہاں زیادہ خطرہ رہے گا اور ہمارا کام یے کہ اس بات کو یقینی بنائیں کہ ایرانیوں کی جانب سے کوئی غلطی نہ ہو۔خیال رہے کہ گزشتہ برس امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایران کے ساتھ باراک اوبامہ کے دور میں ہونے والے جوہری معاہدے سے دستبرداری اختیار کرلی تھی جس میں دیگر ممالک بھی شامل تھے اور اس کے تحت ایران پابندیوں سے استثنیٰ ملنے پر جوہری پروگرام روکنے کا وعدہ کیا تھا۔