ہفتہ‬‮ ، 14 دسمبر‬‮ 2024 

سعودی عرب کے بحری جہازوں پر حملہ کس نے کیا؟ ناروے کی انشورنس کمپنیوں کا حیرت انگیز دعویٰ، نیا تنازعہ کھڑا ہو گیا

datetime 19  مئی‬‮  2019
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اوسلو (این این آئی)ناروے کی انشورینس کمپنیوں نے کہاہے کہ گذشتہ اتوار کو متحدہ عرب امارات کی الفجیرہ بندرگاہ کے قریب دو سعودی، اماراتی اور ناروے کے تیل بردار بحری جہازوں پر حملے میں ایرانی پاسداران انقلاب کا ہاتھ ہے۔میڈیارپورٹس کے مطابق انشورینس کمپنیوں نے ایک بیان میں کہاکہ سعودی عرب، ناروے، متحدہ عرب امارات اور بعض دوسرے ممالک الفجیرہ بندرگاہ کے قریب تیل بردارجہازوں پرحملے کی تحقیقات کر رہے ہیں۔

تحقیقات کے دوران اندازہ لگایا گیا کہ بین الاقوامی سمندری حدود میں موجود تیل بردار بحری جہازوں کو بارود سے لدی ریمورٹ کنٹرول کشتیوں کے ذریعے نشانہ بنایا گیا جن پر 3 کلو سے 30 کلو گرام تک بارود رکھا گیا تھا۔الفجیرہ میں یہ حملہ امریکا اور ایران کے درمیان حالیہ کشیدگی کے جلو میں سامنے آیا، رواں ماہ کے دوران امریکا نے ایرانی تیل کی عالمی منڈی میں برآمدات کو صفر کرنے کا فیصلہ کرتے ہوئے ایرانی تیل پر مکمل پابندی عاید کردی تھی۔ناروے کی انشورنس گروپ کی رابطہ کمپنیوں کا کہنا تھاکہ الفجیرہ حملے کا فائدہ ایران کو پہنچا ہے۔ اس لیے غالب امکان یہی ہے کہ اس حملے کے پیچھے ایرانی پاسداران انقلاب کا ہاتھ ہو یا اس کا منصوبہ ایران نے تیار ہو گا۔رپورٹ میں کہا گیا کہ ایرانی پاسداران انقلاب اس سے قبل یمن میں حوثی باغیوں کو سمندر میں موجود جہازوں کو دھماکہ خیز کشتیوں کے ذریعے نشانہ بنانے کے لیے مواد فراہم کرتا رہا ہے۔ناروے کے متاثرہ جہاز سے ملنے والے شواہد یمن میں حوثیوں کی طرف سے جہازوں کو نشانہ بنائے جانے کے شواہد سے کافی حد تک مماثلت رکھتے ہیں۔ جس خودکش کشتی کو ناروے کے جہاز پرحملے کے لیے استعمال کیا گیا اسی طرح کی کشتیوں کے ٹکڑے یمن کے ساحلی علاقوں میں بھی جہازں پر حملوں کے بعد ملے تھی۔الفجیرہ دھماکوں میں ایران کے ملوث ہونے کا اس بھی شبہ ہوتا ہے کیونکہ امریکا کی طرف سے ایرانی تیل پر پابندی کے بعد ایران نے حریف ممالک کے تیل بردار جہازوں کو حملوں کا نشانہ بنانے کی دھکی دی تھی۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ الفجیرہ میں چار تیل بردار بحری جہازوں پر حملوں کا مقصد ایران کی طرف سے امریکا کے لیے واضح پیغام بھی ہوسکتا ہے۔ ایران نے متعدد بار کہا تھا کہ وہ امریکی اقدام کے جواب میں آبنائے ہرمز بند کرکے تیل بردار جہازوں کو روک دے گا۔رپورٹ میں خدشہ ظاہر کیا گیا ہے کہ آنے والے دنوں میں تیل بردار جہازوں کو الفجیرہ میں ہونے والے حملوں سے زیادہ شدت کے حملوں کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔ اس رپورٹ کے سامنے آنے کے بعد ایرانی حکومت اور پاسداران انقلاب کی طرف سے کوئی ردعمل سامنے نہیں آیا۔

موضوعات:



کالم



فری کوچنگ سنٹر


وہ مجھے باہر تک چھوڑنے آیا اور رخصت کرنے سے پہلے…

ہندوستان کا ایک پھیرا لگوا دیں

شاہ جہاں چوتھا مغل بادشاہ تھا‘ ہندوستان کی تاریخ…

شام میں کیا ہو رہا ہے؟

شام میں بشار الاسد کی حکومت کیوں ختم ہوئی؟ اس…

چھوٹی چھوٹی باتیں

اسلام آباد کے سیکٹر ایف ٹین میں فلیٹس کا ایک ٹاور…

26نومبر کی رات کیا ہوا؟

جنڈولہ ضلع ٹانک کی تحصیل ہے‘ 2007ء میں طالبان نے…

بے چارہ گنڈا پور

علی امین گنڈا پور کے ساتھ وہی سلوک ہو رہا ہے جو…

پیلا رنگ

ہم کمرے میں بیس لوگ تھے اور ہم سب حالات کا رونا…

ایک ہی بار

میں اسلام آباد میں ڈی چوک سے تین کلومیٹر کے فاصلے…

شیطان کے ایجنٹ

’’شادی کے 32 سال بعد ہم میاں بیوی کا پہلا جھگڑا…

ہم سموگ سے کیسے بچ سکتے ہیں (حصہ دوم)

آب اب تیسری مثال بھی ملاحظہ کیجیے‘ چین نے 1980ء…

ہم سموگ سے کیسے بچ سکتے ہیں؟

سوئٹزر لینڈ دنیا کے سات صاف ستھرے ملکوں میں شمار…