پیر‬‮ ، 10 مارچ‬‮ 2025 

کابل : امریکی سفارتخانہ کا عملہ نصف کرنے کے منصوبے پر کام تیز

datetime 26  اپریل‬‮  2019
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

واشنگٹن (این این آئی) امریکی وزیر خارجہ مائیک پومپیو نے 31 مئی سے کابل کے امریکی سفارتخانے کا عملہ نصف کرنے کے منصوبے پر کام تیز کر دیا۔امریکی حکام اور معاونین کانگریس نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ اس سے کمزور افغان امن عمل بری طرح متاثر ہو گا۔وزیر خارجہ مائیک پومپیو نے توقع سے ایک سال قبل سفارتی عملہ کم کرنے کا فیصلہ اسلئے حیران کن ہے کہ افغان جنگ کے خاتمے اور امریکی فوج کے

انخلا کے سلسلے میں امریکہ اور طالبان کے مابین امن معاہدے کیلئے مذاکرات میں ابھی تک قابل ذکر پیش رفت نہیں ہوئی۔ادھر طالبان جن کی صدر ٹرمپ کی جنگ کے خاتمے کی خواہش کی وجہ سے مذاکرات پر گرفت پہلے سے بہت مضبوط ہے، سفارتی عملے میں کٹوتی سے انہیں مزید شہ مل سکتی ہے، کیونکہ وہ سفارتی عملے کی کٹوتی افغانستان میں امریکی کردار محدود کرنے کی ٹرمپ کی خواہش کی تصدیق خیال کرینگے۔ کابل کا سفارتخانہ 11/9 کے بعد افغانستان میں امریکی سرمایہ کاری کے حجم کی تصدیق کرتا ہے، جس کے 1500 افراد پر مشتمل عملے کیلئے قلعہ نما کمپاؤنڈ میں چار سال قبل 80 کروڑ ڈالر کی لاگت سے توسیع کی گئی۔ایک امریکی عہدیدار نے بتایا کہ عملے میں کٹوتی کو امریکی سفارتکاروں کی عالمی سطح پر دوبارہ سے تقسیم کے طور پر دیکھا جائے، جوکہ ٹرمپ انتظامیہ کی نیشنل سکیورٹی سٹریٹجی میں تبدیلی کا تقاضا ہے جس میں انسداد دہشت گرد ی کے بجائے روس اور چین کیساتھ مخاصمت پر زور دیا جا رہا ہے۔ادھر سفارتی عملے میں اچانک کٹوتی جس کے ایک ہفتہ قبل دفتر خارجہ نے کانگریس کی کمیٹی کو بریفنگ دی تھی، اس پر افغانستان کے ردعمل کا امکان نظر انداز نہیں کیا جا سکتا۔ اشرف غنی حکومت کے امریکہ کیساتھ تعلقات مزید کشیدہ ہو سکتے ہیں، جوکہ طالبان سے مذاکرات میں کابل حکومت کو شامل کرنے پر پہلے سے نالاں ہے۔امریکہ کی نیشنل ڈیفنس یونیورسٹی ٹامس لینچ نے بتایا کہ غنی حکومت اسے ایک اور فریب قرار دے گی۔ حکام اور معاونین کانگریس نے کہا کہ اس فیصلے پر نیٹو اتحادی تشویش کا اظہار کر سکتے ہیں ، جن کے صدر ٹرمپ کیساتھ پہلے سے کئی امور پر اختلافات ہیں۔دفتر خارجہ کی ترجمان نے اپنے ای میل میں کہا کہ دفتر خارجہ بیرون ملک سفارتخانوں کا بدلتے حالات کے مطابق

جائزہ لیتا رہتا ہے۔ امن سمجھوتے کے تحت افغان جنگ کا خاتمہ اور انسداد دہشت گردی پر فوکس صدر ٹرمپ کی ترجیحات میں شامل ہے، واشنگٹن افغانستان میں موثر موجودگی برقرار رکھے گا۔ تاہم انہوں نے سفارتی عملہ کم کرنے کے منصوبے کی کوئی وضاحت نہ کی۔امریکی نمائندے

زلمے خلیل زاد بیرونی حملوں کیلئے افغان سرزمین کا استعمال روکنے سے متعلق طالبان کیساتھ بات چیت میں پیش رفت کی رپورٹ پیش کر چکے ہیں۔ ایک اہلکار نے بتایا کہ کابل سفارتخانے کے عملے میں کٹوتی کا ہدف خالی ہونیوالے عہدوں پر نئی تقرریاں نہ کر کے حاصل کیا جائیگا۔



کالم



تیسری عالمی جنگ تیار(دوسرا حصہ)


ولادی میر زیلنسکی کی بدتمیزی کی دوسری وجہ اس…

تیسری عالمی جنگ تیار

سرونٹ آف دی پیپل کا پہلا سیزن 2015ء میں یوکرائن…

آپ کی تھوڑی سی مہربانی

اسٹیوجابز کے نام سے آپ واقف ہیں ‘ دنیا میں جہاں…

وزیراعظم

میں نے زندگی میں اس سے مہنگا کپڑا نہیں دیکھا تھا‘…

نارمل ملک

حکیم بابر میرے پرانے دوست ہیں‘ میرے ایک بزرگ…

وہ بے چاری بھوک سے مر گئی

آپ اگر اسلام آباد لاہور موٹروے سے چکوال انٹرچینج…

ازبکستان (مجموعی طور پر)

ازبکستان کے لوگ معاشی لحاظ سے غریب ہیں‘ کرنسی…

بخارا کا آدھا چاند

رات بارہ بجے بخارا کے آسمان پر آدھا چاند ٹنکا…

سمرقند

ازبکستان کے پاس اگر کچھ نہ ہوتا تو بھی اس کی شہرت‘…

ایک بار پھر ازبکستان میں

تاشقند سے میرا پہلا تعارف پاکستانی تاریخ کی کتابوں…

بے ایمان لوگ

جورا (Jura) سوئٹزر لینڈ کے 26 کینٹن میں چھوٹا سا کینٹن…