منگل‬‮ ، 23 ستمبر‬‮ 2025 

کابل : امریکی سفارتخانہ کا عملہ نصف کرنے کے منصوبے پر کام تیز

datetime 26  اپریل‬‮  2019
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

واشنگٹن (این این آئی) امریکی وزیر خارجہ مائیک پومپیو نے 31 مئی سے کابل کے امریکی سفارتخانے کا عملہ نصف کرنے کے منصوبے پر کام تیز کر دیا۔امریکی حکام اور معاونین کانگریس نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ اس سے کمزور افغان امن عمل بری طرح متاثر ہو گا۔وزیر خارجہ مائیک پومپیو نے توقع سے ایک سال قبل سفارتی عملہ کم کرنے کا فیصلہ اسلئے حیران کن ہے کہ افغان جنگ کے خاتمے اور امریکی فوج کے

انخلا کے سلسلے میں امریکہ اور طالبان کے مابین امن معاہدے کیلئے مذاکرات میں ابھی تک قابل ذکر پیش رفت نہیں ہوئی۔ادھر طالبان جن کی صدر ٹرمپ کی جنگ کے خاتمے کی خواہش کی وجہ سے مذاکرات پر گرفت پہلے سے بہت مضبوط ہے، سفارتی عملے میں کٹوتی سے انہیں مزید شہ مل سکتی ہے، کیونکہ وہ سفارتی عملے کی کٹوتی افغانستان میں امریکی کردار محدود کرنے کی ٹرمپ کی خواہش کی تصدیق خیال کرینگے۔ کابل کا سفارتخانہ 11/9 کے بعد افغانستان میں امریکی سرمایہ کاری کے حجم کی تصدیق کرتا ہے، جس کے 1500 افراد پر مشتمل عملے کیلئے قلعہ نما کمپاؤنڈ میں چار سال قبل 80 کروڑ ڈالر کی لاگت سے توسیع کی گئی۔ایک امریکی عہدیدار نے بتایا کہ عملے میں کٹوتی کو امریکی سفارتکاروں کی عالمی سطح پر دوبارہ سے تقسیم کے طور پر دیکھا جائے، جوکہ ٹرمپ انتظامیہ کی نیشنل سکیورٹی سٹریٹجی میں تبدیلی کا تقاضا ہے جس میں انسداد دہشت گرد ی کے بجائے روس اور چین کیساتھ مخاصمت پر زور دیا جا رہا ہے۔ادھر سفارتی عملے میں اچانک کٹوتی جس کے ایک ہفتہ قبل دفتر خارجہ نے کانگریس کی کمیٹی کو بریفنگ دی تھی، اس پر افغانستان کے ردعمل کا امکان نظر انداز نہیں کیا جا سکتا۔ اشرف غنی حکومت کے امریکہ کیساتھ تعلقات مزید کشیدہ ہو سکتے ہیں، جوکہ طالبان سے مذاکرات میں کابل حکومت کو شامل کرنے پر پہلے سے نالاں ہے۔امریکہ کی نیشنل ڈیفنس یونیورسٹی ٹامس لینچ نے بتایا کہ غنی حکومت اسے ایک اور فریب قرار دے گی۔ حکام اور معاونین کانگریس نے کہا کہ اس فیصلے پر نیٹو اتحادی تشویش کا اظہار کر سکتے ہیں ، جن کے صدر ٹرمپ کیساتھ پہلے سے کئی امور پر اختلافات ہیں۔دفتر خارجہ کی ترجمان نے اپنے ای میل میں کہا کہ دفتر خارجہ بیرون ملک سفارتخانوں کا بدلتے حالات کے مطابق

جائزہ لیتا رہتا ہے۔ امن سمجھوتے کے تحت افغان جنگ کا خاتمہ اور انسداد دہشت گردی پر فوکس صدر ٹرمپ کی ترجیحات میں شامل ہے، واشنگٹن افغانستان میں موثر موجودگی برقرار رکھے گا۔ تاہم انہوں نے سفارتی عملہ کم کرنے کے منصوبے کی کوئی وضاحت نہ کی۔امریکی نمائندے

زلمے خلیل زاد بیرونی حملوں کیلئے افغان سرزمین کا استعمال روکنے سے متعلق طالبان کیساتھ بات چیت میں پیش رفت کی رپورٹ پیش کر چکے ہیں۔ ایک اہلکار نے بتایا کہ کابل سفارتخانے کے عملے میں کٹوتی کا ہدف خالی ہونیوالے عہدوں پر نئی تقرریاں نہ کر کے حاصل کیا جائیگا۔

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



احسن اقبال کر سکتے ہیں


ڈاکٹر آصف علی کا تعلق چکوال سے تھا‘ انہوں نے…

رونقوں کا ڈھیر

ریستوران میں صبح کے وقت بہت رش تھا‘ لوگ ناشتہ…

انسان بیج ہوتے ہیں

بڑے لڑکے کا نام ستمش تھا اور چھوٹا جیتو کہلاتا…

Self Sabotage

ایلوڈ کیپ چوج (Eliud Kipchoge) کینیا میں پیدا ہوا‘ اللہ…

انجن ڈرائیور

رینڈی پاش (Randy Pausch) کارنیگی میلن یونیورسٹی میں…

اگر یہ مسلمان ہیں تو پھر

حضرت بہائوالدین نقش بندیؒ اپنے گائوں کی گلیوں…

Inattentional Blindness

کرسٹن آٹھ سال کا بچہ تھا‘ وہ پارک کے بینچ پر اداس…

پروفیسر غنی جاوید(پارٹ ٹو)

پروفیسر غنی جاوید کے ساتھ میرا عجیب سا تعلق تھا‘…

پروفیسر غنی جاوید

’’اوئے انچارج صاحب اوپر دیکھو‘‘ آواز بھاری…

سنت یہ بھی ہے

ربیع الاول کا مہینہ شروع ہو چکا ہے‘ اس مہینے…

سپنچ پارکس

کوپن ہیگن میں بارش شروع ہوئی اور پھر اس نے رکنے…