پیر‬‮ ، 03 فروری‬‮ 2025 

مخالفین کو قیدکرنے والا اب خودسلاخوں کے پیچھے

datetime 19  اپریل‬‮  2019
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

خرطوم(این این آئی)خرطوم کی بدنام زمانہ جیل ’’کوبر‘‘ میں معزول صدر عمر البشیر کی منتقلی کے بعد یہ جیل عالمی میڈیا کی توجہ کا مرکز بن گئی ہے ۔اسے حالات کی ستم ظریفی کہیں یا قدرت کا قانون ، یہی وہ جیل ہے جس میں عمر البشیر سیاسی مخالفین کو قید کیا کرتے تھے۔

لیکن آج وہ خود اس کال کوٹھری میں بند ہیں۔کوبر جیل کا ایک تاریخی پس منظر ہے۔ روایات کے مطابق یہ جیل1903ء میں برطانوی استعمار کے دوران تاج برطانیہ کے مخالفین کو قید کرنے کے لیے تعمیر کی گئی تھی۔ پانچ ہزار مربع میٹر رقبے پر پھیلی یہ عمارت باہر سے برمنگھم جیل سے مشابہت رکھتی ہے۔تاج برطانیہ کی نمائندگی کرنے والے جنرل کشنر کے حکم پرتعمیر ہونے والی جیل کی شاندار افتتاحی تقریب ہوئی مگر انہیں ملکہ برطانیہ نے انگلینڈ طلب کرلیا تھا جس کی وجہ سے وہ تقریب میں شرکت نہ کرسکے۔ پہلے جیلر کا نام کوپر(cooper) تھااور اسی مناسبت سے جیل کو کونبر جیل کہاجاتا ہے۔ واضح رہے کہ عربی میں (پ) کو (ب) پڑھا جاتا ہے۔وہ قیدی جنہیں سب سے پہلے جیل کی سلاخوں کے پیچھے ڈالا گیا ان میں تاج برطانیہ کی مخالفت کرنے والے سیاسی قیدی تھے۔ بعد ازاں نمایاں قیدیوں میں سے ایک بڑی کھیپ 1971ء میں اس میں بھیجی گئی جو شاہ مصر کے مخالفین میں سے تھے۔وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ جیل کے اردگردپورا محلہ آباد ہوگیا جس کا نام ہی کوبر پڑ گیا۔ بعدازاں حکومت نے محلے کا نام بدل کرعمر المختار رکھ دیا۔1989ء میں معزول صدر عمر البشیر کی قیادت میں فوجی انقلاب آیا جس میں عمر البشیر نے منتخب حکومت سے تختہ الٹ کر تمام سیاسی مخالفین کو کوبر بھیج دیا۔اس جیل کے 14مختلف سیکشن ہیں لیکن بدنام زمانہ سیکشن وہ ہے جس میں سزائے موت کے قیدیوں کو رکھا جاتا ہے۔سیاسی قیدیوں کا بھی الگ سے سیکشن ہے جہاں قید و بند کی صعوبتیں برداشت کرنے والوں کی تعداد کا کسی کو علم نہیں۔حالیہ انقلاب کے بعد فوجی کونسل نے اس سیکشن میں موجود قیدیوں کی تعداد میں خاطر خواہ کمی کی ہے۔سوڈانی مبصرین کا کہناہے کہ معزول صدر عمر البشیر کو کوبر جیل میں رکھ کر حکومت یہ پیغام دینا چاہتی ہے کہ نئی حکومت انصاف کے تقاضے پورے کرنے کیلئے کسی کو بھی استثنیٰ نہیں دے گی۔

موضوعات:



کالم



تیسرے درویش کا قصہ


تیسرا درویش سیدھا ہوا‘ کھنگار کر گلا صاف کیا…

دجال آ چکا ہے

نیولی چیمبرلین (Neville Chamberlain) سرونسٹن چرچل سے قبل…

ایک ہی راستہ بچا ہے

جنرل احسان الحق 2003ء میں ڈی جی آئی ایس آئی تھے‘…

دوسرے درویش کا قصہ

دوسرا درویش سیدھا ہوا‘ کمرے میں موجود لوگوں…

اسی طرح

بھارت میں من موہن سنگھ کو حادثاتی وزیراعظم کہا…

ریکوڈک میں ایک دن

بلوچی زبان میں ریک ریتلی مٹی کو کہتے ہیں اور ڈک…

خود کو کبھی سیلف میڈنہ کہیں

’’اس کی وجہ تکبر ہے‘ ہر کام یاب انسان اپنی کام…

20 جنوری کے بعد

کل صاحب کے ساتھ طویل عرصے بعد ملاقات ہوئی‘ صاحب…

افغانستان کے حالات

آپ اگر ہزار سال پیچھے چلے جائیں تو سنٹرل ایشیا…

پہلے درویش کا قصہ

پہلا درویش سیدھا ہوا اور بولا ’’میں دفتر میں…

آپ افغانوں کو خرید نہیں سکتے

پاکستان نے یوسف رضا گیلانی اور جنرل اشفاق پرویز…