ویلنگٹن (این این آئی)نیوزی لینڈ کی وزیرا عظم جیسنڈا آرڈرن نے ملک میں تمام خودکار ہتھیاروں پر پابندی کا اعلان کیا ہے اورکہاہے کہ فوجی طرز کے نیم خودکار(سیمی آٹومیٹک) بندوقوں اور رائفلز پر اسلحے کے نئے اور سخت قانون کے تحت پابندی عائد ہوجائے گی ، ہتھیار سے دستبردار ہونے والوں کو معافی دی جائے گی جبکہ کابینہ نے مذکورہ اسلحہ خرید کر ادائیگی کرنے کی اسکیم وضع کرنے کی بھی ہدایت کردی۔
جس کے بارے میں تفصیلات بعد میں جاری کی جائیں گی، یہ اقدامات قومی مفاد میں اٹھائے جارہے ہیں جو ترقی کے لیے مددگار ثابت ہوں گی،میڈیارپورٹس کے مطابق پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے بتایا کہ فوجی طرز کے نیم خودکار(سیمی آٹومیٹک) بندوقوں اور رائفلز پر اسلحے کے نئے اور سخت قانون کے تحت پابندی عائد ہوجائے گی۔انہوں نے کہا کہ 15 مارچ کو ہماری تاریخ ہمیشہ کے لیے تبدیل ہوگئی اور اب ہمارے قوانین بھی، ہم نیوزی لینڈ کے تمام باشندوں کی نمائندگی کرتے ہوئے اسلحے کے قوانین کو مزید سخت کررہے ہیں تا کہ ہمارا ملک محفوظ رہے۔انہوں نے کہا کہ جمعہ کو ہونے والے حملے کے بعد کابینہ کا اجلاس ہوا تو اراکین نے قانون پر نظرِ ثانی کرنے پر رضامندی کا اظہار کیا اور اب چھ روز بعد ہم فوجی طرز کے تمام نیم خودکار اسلحے (ایم ایس ایس اے) اور رائفلز پر پابندی کا اعلان کررہے ہیں۔اس کے علاوہ بندوقوں کو نیم خودکار اسلحے میں تبدیل کرنے والے تمام آلات پر بھی پابندی ہوگی جس میں جدید میگزینز بھی شامل ہیں۔وزیراعظم نیوزی لینڈ نے اعلان کیا کہ جیسے ہی قانون کو حتمی شکل دی جائے گی حکومت ان ہتھیاروں کے ذخیرے کے خلاف فوری کارروائی کا آغاز کردے گی اور رضاکارانہ طور پر ہتھیاروں سے دستبردار ہونے والے افراد کی حوصلہ افزائی کی جائے گی۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ آج جس اقدام کا اعلان کیا گیا یہ حکومتی ردِ عمل کا پہلا قدم ہے، ہم اسلحے کے حوالے سے مزید اقدامات کریں گے جس کے لیے حکومت مکمل قانون سازی کرے گی جبکہ کابینہ نے مذکورہ اسلحہ خرید کر ادائیگی کرنے کی اسکیم وضع کرنے کی بھی ہدایت کردی، جس کے بارے میں تفصیلات بعد میں جاری کی جائیں گی۔جیسینڈا آرڈرن نے واضح الفاظ میں اعلان کیا کہ دہشتگرد حملے میں استعمال ہونے والے تمام ہتھیاروں پر مکمل پابندی ہوگی۔
اس کے ساتھ انہیں قانونی طور پر اسلحہ رکھنے والے نیوزی لینڈ کے شہریوں کو یقین دلایا کہ یہ اقدامات قومی مفاد میں اٹھائے جارہے ہیں جو ترقی کے لیے مددگار ثابت ہوں گی۔اس کے ساتھ انہوں نے یہ بھی بتایا کہ اپریل کے ابتدائی ہفتے میں ہونے والے پارلیمنٹ کے اجلاس میں اس پابندی کے حوالے سے قانون سازی متعارف کروادی جائے گی۔انہوں نے بتایا کہ ان قوانین میں چند معاملات میں ہتھیاروں کی محدود اجازت شامل ہوگی جس میں پروفیشنل طریقے سے کیٹرے مار طریقہ کار جبکہ پولیس اوردفاعی اداروں کو بھی استثنیٰ حاصل ہوگا، اس کے علاوہ اس میں بین الاقوامی نشانہ بازی کے کھیل کے مقابلوں کے لیے بھی ہتھیاروں تک رسائی کے حوالے سے ہدایات شامل ہوں گی۔