ہفتہ‬‮ ، 19 اپریل‬‮ 2025 

بھارت میں مسلمانوں کا قتل عام : ہیومن رائٹس واچ نے حکومت کو ذمہ دار قراردیدیا

datetime 21  فروری‬‮  2019
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

نئی دہلی (این این آئی) انسانی حقوق کی عالمی تنظیم ہیومن رائٹس واچ نے بھارت میں گائے کے نام پر ہونے والے قتل عام اور بڑھتی ہوئی انتہا پسندی پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے حکومت کو ذمہ دار قرار دے دیا۔ہیومین رائٹس واچ کی جانب سے بھارت میں بڑھتے ہوئے تشدد کے حوالے سے ایک رپورٹ جاری کی گئی جس میں عالمی تنظیم نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ بھارت میں بڑھتے ہوئے

تشدد کو فی الفور روکے۔ عالمی تنظیم کی جانب سے 104 صفحات پر مبنی رپورٹ جاری کی گئی جس میں بتایا گیا ہے کہ گائے کے گوشت کے استعمال اور جانوروں کے کاروبار سے منسلک تاجروں کو حکمراں جماعت کے رہنماؤں نے اشتعال انگیز تقاریر کے ذریعے نشانہ بنوایا۔رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ مئی 2015 سے دسمبر 2018 کے درمیان بھارت میں 44 لوگ گائے ذبیحہ یا گوشت کھانے کے الزام میں مارے گئے، مقتولین میں سے بیشتر مسلمان تھے جبکہ پولیس نے بھی حملہ آوروں کی معاونت کی اور حکمراں جماعت نے اس قتل کو عوامی ردعمل قرار دیا۔ جنوبی ایشیا کی ڈائریکٹر میناکشی گانگولی کا کہنا تھا کہ گائے کی آڑ میں انتہا پسند مسلسل اقلیتیوں کو نشانہ بنا رہے ہیں جبکہ حکومت کی طرف سے بلوایں کو روکنے کے لیے کوئی اقدامات نہیں کیے گئے اور نہ ہی اشتعال انگیز تقاریر کرنے والوں کے خلاف بی جے پی حکومت نے کوئی کارروائی کی۔رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ حکومتی پشت پناہی اور مدد سے انتہا پسندوں چار بھارتی ریاستوں ہریانہ، اترپردیش، راجستھان اور جھار کھنڈ میں حملے کیے، جن میں 14 لوگوں کو بے دردی سے قتل کیا گیا۔ہیومن رائٹس واچ نے رپورٹ میں مزید بتایا ہے کہ حکومتی پالیسیوں اور گؤرکشک گروہوں کے حملوں نے ہندوستان کے مویشی کاروبار اور دیہی زرعی معیشت کو برباد کر دیا، زراعت، دودھ، چمڑا اور گوشت برآمد کرنے والی صنعتوں کو بھی بہت زیادہ نقصانات کا سامنا ہے۔رپورٹ میں بتایا گیا کہ گائے کو بنیاد بنا کر بی جے پی کی ہندو توادی ذیلی تنظیم کے مشتعل کارکنان مسلمانوں، دلت اور قبائلی برادری کو ڈراتے اور انہیں قتل کرتے ہیں۔ہیومن رائٹس واچ نے مطالبہ کیا ہے کہ حکومت انتہا پسندوں کے خلاف کارروائی کرے تاکہ تاجروں کو بھی محفوظ ماحول اور قیمتی انسانی جانوں کی حفاظت کو یقینی بنایا

جاسکے۔یاد رہے کہ بی جے پی کی حکومت آنے کے بعد 2016 میں ریاست جھاڑ کھنڈ میں اندوہناک واقعہ پیش آیا تھا جس میں انتہا پسندوں نے 12 سال مسلمان لڑکے کو گائے لے جانے پر قتل کر کے اس کی لاش درخت سے لٹکا دی تھی۔بھارت کی اکثر ریاستوں میں گائے ذبیحہ پر پابندی ہے مگر بی جے پی حکومت نے بالخصوص مسلمانوں اور دیگر اقلتیوں کے خلاف سخت قوانین بنائے، حال ہی میں مودی سرکار نے گائے کے تحفظ کے لیے نیشنل کمیشن بنانے کا اعلان بھی کیا۔

موضوعات:

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



اگر آپ بچیں گے تو


جیک برگ مین امریکی ریاست مشی گن سے تعلق رکھتے…

81فیصد

یہ دو تین سال پہلے کی بات ہے‘ میرے موبائل فون…

معافی اور توبہ

’’ اچھا تم بتائو اللہ تعالیٰ نے انسان کو سب سے…

یوٹیوبرز کے ہاتھوں یرغمالی پارٹی

عمران خان اور ریاست کے درمیان دوریاں ختم کرنے…

بل فائیٹنگ

مجھے ایک بار سپین میں بل فائٹنگ دیکھنے کا اتفاق…

زلزلے کیوں آتے ہیں

جولیان مینٹل امریکا کا فائیو سٹار وکیل تھا‘…

چانس

آپ مورگن فری مین کی کہانی بھی سنیے‘ یہ ہالی ووڈ…

جنرل عاصم منیر کی ہارڈ سٹیٹ

میں جوں ہی سڑک کی دوسری سائیڈ پر پہنچا‘ مجھے…

فنگر پرنٹس کی کہانی۔۔ محسن نقوی کے لیے

میرے والد انتقال سے قبل اپنے گائوں میں 17 کنال…

نارمل معاشرے کا متلاشی پاکستان

’’اوئے پنڈی وال‘ کدھر جل سیں‘‘ میں نے گھبرا…

آپ کی امداد کے مستحق دو مزید ادارے

یہ2006ء کی انگلینڈ کی ایک سرد شام تھی‘پارک میںایک…