نئی دہلی /واشنگٹن (اے این این ) امریکہ نے ایک بار پھر ’’ڈو مور‘‘ کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان پلوامہ حملے میں ملوث عناصر کیخلاف فوری کریک ڈاؤن کرے،پلوامہ حملہ انتہائی بھیانک تھا،کیا اچھا ہو بھارت اور پاکستان کے تعلقات بہتر ہو جائیں ۔امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے وائٹ ہاؤس میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے پلوامہ فدائی حملے
کو انتہائی بھیانک قرار دیتے ہوئے کہا کہ پلوامہ حملے سے ہولناک صورتحال پیداہوئی جس سے پاکستان اور بھارت کے درمیان کشیدگی مزید بڑھ گئی ہے۔امریکی صدر نے کہا کہ پلوامہ حملے سے متعلق کئی رپورٹس موصول ہو رہی ہیں جس پر مناسب وقت میں بات کی جائے گی۔امریکی صدر نے ساتھ ہی اپنی خواہش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کتنی خوشگوار بات ہوگی جو پاک بھارت تعلقات بہتر ہوجائیں۔دوسری جانب امریکی ریاستی امور کے ترجمان رابرٹ پلاڈینو نے پریس کانفرنس میں بتایا کہ پلوامہ حملے پر نہ صرف بھارت سے اظہارِافسوس کیا ہے بلکہ مسلسل رابطے میں بھی ہیں۔روبرٹ پلاڈینو کا کہناہے کہ پاکستان کوپلوامہ حملے کی تحقیقات میں بھرپور تعاون کرنا چاہیے اور جو بھی ذمہ دار ہے اس کے خلاف سخت کارروائی کی جائے۔ادھر بھارت میں تعینات امریکی سفیر کنتھ جسٹر نے بنگلور میں بھارتی میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ پلوامہ میں ہونے والے فدائی حملے کے بعد دہشتگردی کے خاتمے کیلئے بھارت کے ساتھ تعاون کا ہمارا عزم مزید مضبوط ہوا ہے ۔انھوں نے پاکستان پر دہشتگردوں کی پناہ گاہوں کی موجودگی کا الزام عائد کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان اپنی سرزمین پر موجود پناہ گاہوں کو ختم کرے اور دہشتگردوں کیخلاف فوری کارروائی کرے ۔
انھوں نے کہا کہ ہم پلوامہ حملے کے حوالے سے بھارتی حکومت کے ساتھ قریبی رابطے میں ہیں ۔امریکہ دہشتگردی کے خاتمے کیلئے بھارت کے ساتھ مل کر کام کر رہا ہے۔ہم ہر قسم کی دہشتگردی کی مذمت کرتے ہیں۔امریکی سفیر نے کہا کہ ہم اس سے پہلے بھی دہشتگردی کی مذمت کرتے رہے ہیں اور پاکستان کی فوجی امداد کو معطل کیا ہے ۔امریکی سفیر پانچ روزہ ایرو انڈیا فضائی مشقوں میں شرکت کیلئے بنگلور پہنچے تھے جہاں انھوں نے میڈیا کے سوالوں کے جواب دئیے ۔
انھوں نے کہا کہ پاکستان اپنی سرزمین پر موجود ان لوگوں کیخلاف کریک ڈاؤن کرے جو دہشتگردی اور پلوامہ حملے میں ملوث ہیں ۔انھوں نے کہا کہ امریکہ اور بھارت دفاعی تعاون کو فروغ دینے کیلئے پر عزم ہیں ۔بھارت ہمارا بڑا دفاعی شراکت دار ہے ۔اس موقع پرامریکہ کے ڈپٹی انڈرسیکرٹری برائے دفاع ایلن شیفر اور ڈائریکٹر ڈیفنس سکیورٹی کو آپریشن ایجنسی لیفٹیننٹ جنرل چارلس ہوپر بھی موجود تھے ۔