نیویارک (این این آئی) دنیا بھر میں مسلمانوں کی تعداد میں تیزی سے اضافہ ہورہا ہے اور ماہرین نے امکان ظاہر کیا ہے کہ 2050 ء تک اسلام دنیا کا سب سے بڑا مذہب بن جائے گا۔ اس وقت دنیا بھر میں سب سے زیادہ تعداد عیسائیوں کی ہے لیکن مسلمانوں میں شرح پیدائش اور شرح اموات میں واضح فرق کی وجہ سے اسلام دنیا کا سب سے بڑا مذہب بن جائے گا۔ورلڈ ریلیجن ڈیٹا بیس کے مطابق
1910 سے 2010 کے درمیان اسلام سب سے تیزی سے پھیلنے والا مذہب ہے جبکہ اس کے بعد سب سے تیزی سے ملحد (کسی بھی مذہب کونہ ماننے والے) لوگوں کی آبادی میں اضافہ ہوا ہے۔ 1910 میں دنیا کی مجموعی آبادی کا 34 اعشاریہ 8 فیصد عیسائی جبکہ 12 اعشاریہ 6 فیصد مسلمان تھے لیکن 2010 میں عیسائیوں کی آبادی کم ہو کر 32 اعشاریہ 8 فیصد جبکہ مسلمانوں کی آبادی بڑھ کر 22 اعشاریہ 5 فیصد ہوگئی۔پیوریسرچ سنٹر نے 2017 میں ایک رپورٹ جاری کی تھی جس میں سال 2015 تک کا ڈیٹا شامل کیا گیا تھا۔ اس رپورٹ کے مطابق پوری دنیا میں عیسائی مذہب ماننے والوں کی تعداد سب سے زیادہ تقریباً 2 ارب 30 کروڑ تھی جبکہ مسلمانوں کی آبادی ایک ارب 80کروڑ تھی۔ دوسری جانب اس دوران ملحدین کی تعداد میں بھی خاصا اضافہ ہوا اور وہ ایک ارب 20 کروڑ کے قریب پہنچ گئے۔پیو ریسرچ سنٹر کے مطابق مسلمانوں کی آبادی بڑھنے کی سب سے بڑی وجہ ان کی شرح پیدائش کے مقابلے میں شرح اموات کا کم ہونا ہے۔ 2010 سے 2015 کے دوران مسلمانوں کے ہاں 21 کروڑ 30 لاکھ بچے پیدا ہوئے جبکہ اس دوران صرف 6 کروڑ 10 لاکھ مسلمانوں کا انتقال ہوا۔ دوسری جانب عیسائیوں کے ہاں ان پانچ سالوں کے دوران 22 کروڑ 30 لاکھ بچے پیدا ہوئے لیکن عیسائی مذہب کے ماننے والے 10 کروڑ 70 لاکھ لوگ انتقال کرگئے۔رپورٹ کے مطابق مسلمانوں کی آبادی میں اگرایسے ہی اضافہ ہوتا رہا تویہ 2050 تک دنیا کا سب سے بڑا مذہب بن جائے گا جبکہ عیسائی مذہب کے پیروکار وسرے نمبرپرچلے جائیں گے۔ خاص طورپریورپ میں مسلمانوں کی آبادی بڑھ کر10 فیصد سے زیادہ ہوجائے گی۔اس وقت دنیا کی سب سے بڑی مسلم آبادی کا ملک انڈونیشیا ہے لیکن 2050 تک بھارت مسلم آبادی کا حامل سب سے بڑا ملک بن جائے گا۔ خیال رہے کہ بھارت اس وقت مسلم آبادی کا دوسرا بڑا ملک ہے۔