جمعہ‬‮ ، 07 فروری‬‮ 2025 

مشرقی شام میں تشدد کے باعث25 ہزار افرادنے نقل مکانی کی،اقوام متحدہ

datetime 12  جنوری‬‮  2019
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

جنیوا(این این آئی)اقوام متحدہ نے کہاہے کہ مشرقی شام میں پر تشدد واقعات کے نتیجے میں گذشتہ چھ ماہ کے دوران کم سے کم 25 ہزار شامی شہری گھر بار چھوڑنے اور نقل مکانی پر مجبور ہوئے ۔غیرملکی خبررساں ادار ے کے مطابق اقوام متحدہ کی طرف سے جاری کردہ رپورٹ میں

کہا گیا کہ داعش اپنا قبضہ برقرار رکھنے کے لیے کوشش کر رہی ہے۔ شام کی سرزمین پر داعش کا یہ آخری گڑھ ہے۔دیر الزور شہر اس کا اہم ترین مرکز ہے جہاں داعش کے جنگجو موجود ہیں۔ اسی علاقے میں سب سے زیادہ پر تشدد مظاہرے ہوئے ۔ اطراف کے بعض مقامات پر امریکا کی حمایت یافتہ کرد پروٹیکشن یونٹ اور سیرین ڈیموکریٹک فورسز نے دسمبر 2018ء کے دوران قبضہ کرلیا تھا۔اقوام متحدہ کے ادارہ برائے پناہ گزین کے مطابق دیر الزور اور دوسرے علاقوں میں داعش اور دوسرے جنگجوؤں میں پرتشدد جھڑپوں اور فضائی حملوں میں بڑی تعداد میں لوگ مارے گئے اور ہزاروں کی تعداد میں نقل مکانی پر مجبور ہوئے ۔ رپورٹ کے مطابق مشرقی شام سے نقل مکانی کرنے والے شامی شہری بے سروسامانی کی حالت میں روز صحراؤں میں رہے۔ انہیں پانی اور خوراک تک میسر نہیں تھی۔اقوام متحدہ کا کہنا تھا کہ مشرقی شام کے بعض علاقے جن میں خاص طورپر ھجین کا علاقہ شامل ہے داعش اور کرد جنگجوؤں کے گھیرے میں ہے۔ وہاں پر دوہزار شامی شہری محصور ہو کر رہ گئے اور ان کی زندگیوں کو خطرات لاحق ہیں۔

موضوعات:



کالم



ہم انسان ہی نہیں ہیں


یہ ایک حیران کن کہانی ہے‘ فرحانہ اکرم اور ہارون…

رانگ ٹرن

رانگ ٹرن کی پہلی فلم 2003ء میں آئی اور اس نے پوری…

تیسرے درویش کا قصہ

تیسرا درویش سیدھا ہوا‘ کھنگار کر گلا صاف کیا…

دجال آ چکا ہے

نیولی چیمبرلین (Neville Chamberlain) سرونسٹن چرچل سے قبل…

ایک ہی راستہ بچا ہے

جنرل احسان الحق 2003ء میں ڈی جی آئی ایس آئی تھے‘…

دوسرے درویش کا قصہ

دوسرا درویش سیدھا ہوا‘ کمرے میں موجود لوگوں…

اسی طرح

بھارت میں من موہن سنگھ کو حادثاتی وزیراعظم کہا…

ریکوڈک میں ایک دن

بلوچی زبان میں ریک ریتلی مٹی کو کہتے ہیں اور ڈک…

خود کو کبھی سیلف میڈنہ کہیں

’’اس کی وجہ تکبر ہے‘ ہر کام یاب انسان اپنی کام…

20 جنوری کے بعد

کل صاحب کے ساتھ طویل عرصے بعد ملاقات ہوئی‘ صاحب…

افغانستان کے حالات

آپ اگر ہزار سال پیچھے چلے جائیں تو سنٹرل ایشیا…