ہفتہ‬‮ ، 08 فروری‬‮ 2025 

ترک صدر ایردوآن کا امریکی مشیر قومی سلامتی سے ملنے سے انکار

datetime 9  جنوری‬‮  2019
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

استنبول(این این آئی)ترکی اور امریکا کے درمیان تعلقات میں پائی جانے والی سرد مہری میں کمی کی خبروں کے بعد ایک بار پھر دونوں ملکوں میں تناؤ دیکھا جا رہا ہے۔ اس کا اندازہ امریکی قومی سلامتی کے مشیر جان بولٹن کے دورہ ترکی سے لگایا جا سکتا ہے۔ جان بولٹن ترک صدر سے ملاقات کے

بغیر واپس روانہ ہو گئے۔عرب ٹی وی کے مطابق امریکی قومی سلامتی کے مشیر جان بولٹن نے ترک ایوان صدر کے ترجمان ابراہیم کالن، دفاع اور خارجہ نے معاون وزراء خارجہ اور انٹیلی جنس شعبے کے معاون سے ملاقات کی۔ تاہم صدر طیب ایردوآن اور وزیراعظم نے جان بولٹن کو ملاقات کا وقت نہیں دیا۔ ترک صدر نے ایک بیان میں جان بولٹن کے اس بیان پر شدید تنقید کی جس میں شام سے امریکی فوج کے انخلاء کے بعد کردوں کے تحفظ کا یقین دلایا تھا۔ ترکی شام کے کرد جنگجوؤں کو دہشت گرد خیال کرتا ہے۔طیب ایردآن نے کہا کہ اسرائیل کے دورے کیدوان جان بولٹن نے جو کچھ کہا ہے وہ ہمارے لیے ناقابل قبول ہے۔ ہم اس معاملے میں کسی قسم کے تساھل کا مظاہرہ نہیں کریں گے۔ ترک صدر کا کہنا تھا کہ جان بولٹن نے بہت بڑی غلطی کی ہے۔خیال رہے کہ اسرائیل کے دورے کے دوران جان بولٹن نے کہا تھا کہ شام سے امریکی فوج کے انخلاء میں وہاں پرموجود امریکی اتحادیوں کے تحفظ کی یقین دہانی کرائی گئی ہے۔ ہم کردوں کو تنہا نہیں چھوڑیں گے بلکہ ان کے تحفظ کو یقینی بنائیں گے۔

موضوعات:



کالم



ہم انسان ہی نہیں ہیں


یہ ایک حیران کن کہانی ہے‘ فرحانہ اکرم اور ہارون…

رانگ ٹرن

رانگ ٹرن کی پہلی فلم 2003ء میں آئی اور اس نے پوری…

تیسرے درویش کا قصہ

تیسرا درویش سیدھا ہوا‘ کھنگار کر گلا صاف کیا…

دجال آ چکا ہے

نیولی چیمبرلین (Neville Chamberlain) سرونسٹن چرچل سے قبل…

ایک ہی راستہ بچا ہے

جنرل احسان الحق 2003ء میں ڈی جی آئی ایس آئی تھے‘…

دوسرے درویش کا قصہ

دوسرا درویش سیدھا ہوا‘ کمرے میں موجود لوگوں…

اسی طرح

بھارت میں من موہن سنگھ کو حادثاتی وزیراعظم کہا…

ریکوڈک میں ایک دن

بلوچی زبان میں ریک ریتلی مٹی کو کہتے ہیں اور ڈک…

خود کو کبھی سیلف میڈنہ کہیں

’’اس کی وجہ تکبر ہے‘ ہر کام یاب انسان اپنی کام…

20 جنوری کے بعد

کل صاحب کے ساتھ طویل عرصے بعد ملاقات ہوئی‘ صاحب…

افغانستان کے حالات

آپ اگر ہزار سال پیچھے چلے جائیں تو سنٹرل ایشیا…