اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک) مسجد الحرام کے امام و خطیب شیخ ڈاکٹر صالح بن حمید نے نماز جمعہ کے خطبہ کے دوران تلقین کی ہے کہ مسلمان سماجی تقریبات ضرور منائیں مگر اس دوران منفی اور خلافِ اسلام رسموں سے گریز کریں۔ شادی بیاہ پر فضول خرچی اور بلاوجہ کی رسمیں کرنا اپنی جان کو عذاب میں ڈالنے کے مترادف ہے۔
اسلام اللہ کے بندوں کے فائدوں کو پورا کرنے کے لیے آیا ہے۔
مذہب اسلام کا مقصد انسانوں کی زندگیوں میں آسانیاں پیدا کرنا اور ان کے حال اور مستقبل کو ٹھیک رکھنا ہے۔ اسلام میں عبادات اور عادات دونوں پر زور دیا گیا ہے۔ عبادات کر کے انسان دِین بناتا ہے جبکہ اچھی عادات اپنا کر اپنی دنیا سنوارتا ہے اور خوش حال زندگی بسر کرتا ہے۔ہر معاشرے کے مخصوص رسم و رواج ہوتے ہیں۔کچھ رسمیں اچھی ہوتی ہیں اور کچھ بُری۔ کسی بھی سماج کی بہت ساری رسموں سے لوگوں کے عمدہ اخلاق کا پتا چلتا ہے۔یہ رسم و رواج معاشرے کا اٹوٹ انگ ہیں۔ رسم و رواج انسان کو روزمرہ زندگی کی یکسانیت اور غموں سے نکالنے میں اہم کردار ادا کرتے ہیں۔ رسموں کے دوران دعوتوں کا اہتمام کیا جاتا ہے۔ ایک دُوسرے کو تحفے دیئے جاتے ہیں اور خوشیاں بانٹنے کا اہتمام بھی ہوتا ہے۔خود اسلام نے بھی بہت ساری رسوم کی تاکید کی ہے جن میں سلام کا طریقہ رائج کرنا، مہمان کی مہمان نوازی، نادار پردیسی کی مدد اور مصیبت زدوں کو سہارا دینا ہے۔ ہر وہ رسم و رواج اور فعل جس سے انسانوں کو فائدہ ہو، وہ اسلام کی نظر میں نہ صر ف جائز ہیں بلکہ اُنہیں پھیلانے کا بھی حکم دیا گیا ہے۔ لیکن وہ رسم و رواج جو انسانوں کو ذہنی اذیت اور مالی پریشانی میں مبتلا کریں اور وقتی خوشی کو پورا کرنے کی خاطر بعد میں ڈھیر غموں اور مصیبتوں کا سامنا کرنا پڑے، اسلام نے ان سے منع کیا ہے۔شادی بیاہ کے دوران ضرورت سے زیادہ رقم خرچ کرنا، خوشی کی بجائے غمی کو دعوت دینا ہے کیونکہ قرضوں کے بوجھ سے پریشانیوں میں اضافہ ہو جاتا ہے۔ اس قسم کی رسموں کو پُورا کرنے سے گریز کرنا چاہیے۔ اسلامی شریعت کے احکام کے منافی کسی رسم و رواج کی پیروی نہیں کرنی چاہیے۔واضح رہے کہ آج کل شادی بیاہ کے موقع پر بے جا رسوم و رواج کی وجہ سے غریب والدین کو شدید پریشانی کا سامنا کرنا پڑتا ہے ۔