اقوام متحدہ (این این آئی)ایران میں انسانی حقوق کی صورت حال سے متعلق اقوام متحدہ کے خصوصی نمائندہ جاوید رحمان نے اپنے پہلے مشن کی رپورٹ نیویارک میں عالمی ادارے کے ایک پینل کو پیش کردی ہے ۔اس میں امریکا ، برطانیہ اور یورپی یونین نے پھانسیوں کی تعداد اور جبرو تشدد کی کارروائیوں میں اضافے پر ایران کو تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔پاکستانی نژاد برطانوی اسکالر جاوید رحمان
نے اپنی رپورٹ میں لکھا ہے کہ ایران میں پست معیارِ زندگی اور ابتر معاشی حالات کے خلاف لوگوں نے حال ہی میں مظاہرے کیے ہیں لیکن حکام نے انھیں جبر سے دبانے کی کوشش کی ہے۔انھوں نے ایرانی حکومت سے ملک کا دورہ کرنے کی اجازت طلب کی تھی تاکہ وہ ایرانی شہریوں کے انٹرویو کرکے ان سے انسانی حقوق کی صورت حال اور انسانی حقوق کی بین الاقوامی تنظیموں کی فراہم کردہ معلومات کے مطابق زمینی حقائق کا جائزہ لے سکیں ۔ بالخصوص لوگوں کو تختہ دار پر لٹکانے ، تشدد، جبر واستبداد ، آزادانہ اجتماعات، آزادیِ اظہار رائے پر پابندی اور مذہبی اور نسلی اقلیتوں کو ان کے بنیادی حقوق سے محروم رکھنے کی اطلاعات کا جائزہ لے سکیں ۔جاوید رحمان نے نیویارک میں اقوا م متحدہ کے پینل کے اجلاس میں شرکت کے بعد ایک نیوز کانفرنس کی ہے اور اس میں گفتگو کرتے ہوئے ایران میں گذشتہ کئی ماہ سے زیر حراست ماحول کے تحفظ کے لیے کام کرنے والے کارکنان کے بارے میں اپنی تشویش کا اظہار کیا ہے۔اقوام متحدہ کے خصوصی نمایندہ نے ایران میں لازمی حجاب کی خلاف ورزی پر خواتین کی گرفتاری کو انسانی حقوق اور بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی قرار دیا ہے۔انھوں نے ایران کے مختلف شہروں میں حالیہ مہینوں کے دوران میں گرفتار کیے گئے مظاہرین کے حال و احوال کے حوالے سے بھی تشویش کا اظہار کیا ہے۔انھوں نے یہ بات زور دے کر کہی کہ اقوام متحدہ نے ایران میں احتجاجی مظاہروں کا جائزہ لیا ہے۔اس کو بالخصوص جبر وتشدد اور زیر حراست افراد کے انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں پر تشویش ہے ۔اس جبر وتشدد کے نتیجے میں بعض قیدیوں کی جیلوں ہی میں اموات ہوچکی ہیں۔انھوں نے ایران میں صحافیوں کے خلاف بھی جبر وتشدد اور دھونس دھاندلی کے واقعات ، دْہری شخصیت کے حامل ایرانیوں
کو سنائی گئی قید کی سزاؤں اور سیاسی قیدیوں کو تختہ دار پر لٹکانے کے واقعات کی نشان دہی کی ہے۔جاوید رحمان نے ایرانی حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ ان کے ساتھ رابطہ استوار کرے تاکہ ملک میں انسانی حقوق کی صورت حال سے متعلق مثبت تبدیلیاں لائی جاسکیں۔انھوں نے انکشاف کیا کہ انھوں نے جنیوا اور نیویارک میں ایران کے نمایندوں سے دو ملاقاتیں کی تھیں ،انھیں خط لکھے تھے اور ان سے ایران کے سفر کے لیے اپنی درخواست پر کسی فیصلے کے حوالے سے بات چیت کی تھی۔