واشنگٹن (نیوز ڈیسک)برف نہ پگھل سکی ،ٹرمپ نے شمالی کوریا کے رہنما کودھوکہ دیدیا ،امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے شمالی کوریا کے کے رہنما کم جونگ ان کے ساتھ اگلے ماہ سنگاپور میں ہونے والے ملاقات منسوخ کر دی اورسنگاپور سمٹ سے دستبرداری کا اعلان کرتے ہوئے ساتھ میں کہہ دیا کہ اس وقت ملاقات کرنا نامناسب ہو گا،ٹرمپ نے اپنے خط میں کہا ہے کہ کم جونگ کے حالیہ بیان کے بعد اب سنگاپور میں ہونے والی شیڈول ملاقات کا امکان بالکل بھی نہیں کیونکہ شمالی کوریا کے سربراہ نے ایک بار پھر کھلی دشمنی ظاہر کردی۔
وائٹ ہاؤس کی جانب سے صدر ٹرمپ کے کم جونگ ان کو لکھے گئے خط میں انھوں نے کہا کہ ‘میں آپ کے ساتھ ملاقات کا متمنی تھا۔ لیکن افسوس ہے کہ آپ کے حالیہ بیان میں پائی جانے والی شدید مخاصمت سے مجھے لگتا ہے کہ اس وقت یہ ملاقات نامناسب ہو گی۔’آپ اپنی ایٹمی صلاحیتوں کی بات کرتے ہیں، لیکن ہمارے (ایٹمی ہتھیار)اتنے بڑے اور طاقتور ہیں کہ میں خدا سے دعا کرتا ہوں کہ انھیں کبھی استعمال نہ کرنا پڑے۔صدر ٹرمپ نے اپنے خط کے آخر میں کہا اگر کم جونگ ان اپنا ذہن تبدیل کر لیں تو ان سے رابطہ کریں۔دنیا، اور خاص طور پر شمالی کوریا، نے دیرپا امن، خوشحالی اور دولت کا ایک زبردست موقع گنوا دیا ہے۔ یہ ضائع شدہ موقع تاریخ کا افسوسناک لمحہ ہے۔ اس سے قبل جمعرات کو شمالی کوریا کے ایک عہدے دار چوئی سون ہوئی نے امریکی نائب صدر مائیک پینس کے اس بیان کو ‘احمقانہ’ کہ مسترد کر دیا تھا کہ ‘شمالی کوریا کا انجام لیبیا جیسا ہو گا۔لیبیا کے رہنما معمر قذافی کو ایٹمی پروگرام سے دستبردار ہونے کے بعد 2011 میں باغیوں نے قتل کر دیا تھا۔واضح رہے کہ دونوں رہنماں کی جون کی 12 تاریخ کو سنگاپور میں ملنا تھا۔وائٹ ہاس کی جانب سے جاری ٹرمپ کا خط جاری کردیا گیا جو انہوں نے شمالی کوریا کے سربراہ کے نام تحریر کیا، امریکی صدر کا کہنا تھا کہ کم جونگ اور امریکا کی انتظامیہ نے سنگاپور میں ہونے والی کانفرنس میں 12 جون کو ملاقات کی تاریخ مقرر کی تھی جو شمالی کوریا کی درخواست پر رکھی گئی تھی۔
ٹرمپ نے اپنے خط میں کہا ہے کہ کم جونگ کے حالیہ بیان کے بعد اب سنگاپور میں ہونے والی شیڈول ملاقات کا امکان بالکل بھی نہیں کیونکہ شمالی کوریا کے سربراہ ایک بار پھر کھلی دشمنی ظاہر کردی۔امریکی صدر نے اپنے خط میں تحریر کیا کہ میرا خیال تھا بات چیت کے ذریعے ہی دونوں ملکوں کے مسائل کا حل نکالا جاسکتا ہے کیونکہ بات چیت سے ہی تمام معاملات کو سیدھا کرنا ممکن ہے تاہم موجودہ صورتحال کے بعد اب دوبارہ خراب صورتحال پیدا ہوگئی۔واضح رہے کہ اس سے قبل دونوں ممالک کے سربراہ نے جون میں براہ راست ملاقات کی رضا مندی ظاہر کی تھی، اس ضمن میں امریکا نے کچھ شرائط عائد کی تھیں جن پر شمالی کوریا کو ہرصورت عمل کرنا تھا۔ دوسری جانب شمالی کوریا نے ایٹمی تجربوں میں استعمال ہونے والی سرنگ تباہ کردی ہے جبکہ اس کے معائنے کیلئے غیرملکی صحافیوں کو دعوت بھی دی ، ادھر اقوام متحدہ کی سلامتی کمیٹی نے بھی اس کی منظوری دیدی ہے۔