پیا نگ یا نگ (آن لائن) شمالی کوریانے کہا ہے کہ اگر امریکہ نے اس پر جوہری ہتھیاروں کو ختم کرنے کے لیے غیر ضروری طور پر دباؤ ڈالا تو وہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے ساتھ طے شدہ ملاقات کو منسوخ کرنے کے بارے میں سوچ سکتے ہیں۔ صدر ٹرمپ اور جنوبی کوریا کے صدر کم جانگ کے درمیان اہم ملاقات 12 جون کو ہونی ہے۔شمالی کوریا نے کہا تھا کہ وہ اپنے جوہری ہتھیاروں کے پروگرام کو ختم کرنے کے لیے تیار ہے۔
تاہم شمالی کوریا جنوبی کوریا کی امریکی افواج کے ساتھ مشترکہ مشقوں پر ناراض ہے اور اپنے سخت رد عمل کا اظہار کرتے ہوئے اْس نے شمالی کوریا کے ساتھ ہونے والی اہم ملاقات بھی ملتوی کر دی تھی شمالی کوریا کے سرکاری میڈیا نے ملک کے نائب وزیر خارجہ کم گیگوان کے حوالے سے کہا ہے کہ ’اگر امریکہ نے ہمیں دیوار سے لگایا اور یکطرفہ طور پر جوہری ہتھیاروں کو ختم کرنے کا کہنا ہے تو ہمیں مذاکرات میں کوئی دلچسپی نہیں رہے گی اور ہمیں یہ دوبارہ دیکھنا ہو گا کہ کیا ہم امریکہ اور شمالی کوریا کے ساتھ اجلاس میں شرکت کریں گے۔‘شمالی کوریا کے سرکاری خبر رساں ادارے کے سی این اے کے مطابق فوجی مشق ‘اشتعال انگیز’ ہیں اور یہ چڑھائی کی تیاریاں ہیں۔مزید کہا گیا کہ ایسا کرنے سے 12 جون کو سنگاپور میں شمالی کوریا کے سربراہ کم جونگ ان اور امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے درمیان ہونے والی ملاقات خطرے میں پڑ سکتی ہے۔واضح رہے کہ مارچ میں امریکی صدر نے اپنے شمالی کوریائی ہم منصب کی دعوت ملاقات قبول کر کے دنیا کو حیران کر دیا تھا۔امریکی محکمہ خارجہ نے کہا ہے کہ وہ صدر ٹرمپ اور کم جانگ ان سے ملاقات کی تیاریاں جاری رکھے ہوئے ہیں اور انھیں شمالی کوریا کے موقف میں کسی تبدیلی کا کوئی علم نہیں ہے امریکہ
اورجنوبی کوریا کہ درمیان جمعے سے جاری فوجی مشق میں 100 کے قریب جنگی جہاز حصہ لے رہے ہیں جن میں بی 52 بمبار طیارے اور ایف 15 جیٹ طیارے بھی شامل ہیں۔امریکہ اور شمالی کوریا نے ہمیشہ یہ موقف اختیار کیا ہے کہ یہ مشقیں صرف دفاعی مقاصد کے لیے ہیں اور دونوں ملکوں کے درمیان 1953 میں کیے گئے دفاعی معاہدے کے تحت ہوتی ہیں۔