منگل‬‮ ، 18 جون‬‮ 2024 

دنیا بھر میں زیتون کے درخت کس ملک میں پائے جاتے ہیں؟جانئے

datetime 5  مئی‬‮  2018
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

ریاض(سی پی پی) سعودی عرب کے شمالی صوبے الجوف کا نام گینز بک آف ورلڈ ریکارڈز میں شامل کیے جانے کے بعد اسے عالم گیر توجہ حاصل ہو گئی ہے۔ الجوف کو یہ اعزاز دنیا میں زیتون کے سب سے زیادہ درختوں کی موجودگی کے سبب ملا۔ اس میدان میں چِلی، کیلیفورنیا اور تیونس اہم مقابل شمار ہوتے ہیں۔اردن کی سرحد کے نزدیک واقع اس سعودی صوبے میں وسیع پیمانے پر زیتون کے درخت کی کاشت

اور وافر مقدار میں زیتون کی پیداوار ہوتی ہے۔الجوف میں زیتون کی کاشت 2007 سے شروع ہوئی جب کہ حقیقی آغاز 2009 سے شمار کیا جاتا ہے۔ اس دوران الجوف کے علاقے “بسیطا” میں کاشت کا سلسلہ پھیل گیا اور اس وقت وہاں زیتون کے 1.3 کروڑ سے زیادہ درخت ہیں۔الجوف کی زراعتی اراضی میں اس وقت زیتون کے درختوں کی مجموعی تعداد 50 لاکھ ہو چکی ہے جو ایک عالمی ریکارڈ ہے۔ ان درختوں کو 18 ہزار ایکڑ کے رقبے پر لگایا گیا ہے۔الجوف ایگری کلچر کمپنی کے ڈائریکٹر جنرل انجینئر عبدالعزیز الحسین نے عرب خبررساں ادارے کو بتایا کہ سعودی عرب 30 ہزار ٹن کے قریب زیتون کا تیل درآمد کرتا ہے۔ صارفین میں غذائی نظام کے حوالے سے آگاہی بڑھنے کے ساتھ اس کے استعمال میں بھی کافی اضافہ ہوا ہے۔ مملکت میں اس کے استعمال میں سالانہ 25% کا اضافہ ہو رہا ہے جب کہ پیداوار کی سالانہ شرح نمو 10% سے تجاوز نہیں کر رہی۔الحسین کے مطابق “ایگری کلچرل انویسٹمنٹ فنڈ کی جانب سے زیتون کے 30 لاکھ درخت کی کاشت کو سپورٹ کیا گیا۔ مقامی پیداوار سے مملکت میں زیتون کے تیل کے مجموعی استعمال کا 20 فی صد سے بھی کم حصہ پورا ہوتا ہے جب کہ بقیہ حجم درآمدات سے پورا کیا جاتا ہے”۔الجوف صوبے کے سرکاری حکام نے 2008 کے اوائل میں زیتون سے متعلق ایک خصوصی میلے کا انعقاد کیا تھا۔ اس دوران صوبے میں زیتون کی کی تمام اقسام کو نمائش کے واسطے پیش کیا گیا۔

اس میلے کے انعقاد نے زیتون کی پیداوار کے میدان میں الجوف کی شناخت پیدا کر دی۔سائنس دان فلسطین سے لے کر اردن، لبنان اور شمالی ایران تک کے علاقے کو زیتون کے درختوں کی کاشت کا علاقہ قرار دیتے ہیں۔ مسلمانوں کی ہجرت کے باعث زیتون کی کاشت جزیرہ عرب سے نکل کر افریقہ کے عرب ممالک اور یورپ میں ہسپانیہ بھی پہنچ گئی۔ہسپانیہ ابھی بھی زیتون کی کاشت میں عالمی طور پر دوسری پوزیشن پر ہے۔ فلسطین میں بعض مقامات پر موسمی بارشوں اور دیگر علاقوں میں نہری پانی کا سہارا لے کر زیتون کے درختوں کی کاشت کی جاتی ہے۔زیتون کے درخت کا شمار ان درختوں میں ہوتا ہے جن کی عمر بہت طویل ہوتی ہے۔ یہ ان درختوں میں سب سے زیادہ فائدہ مند ثابت ہوتا ہے جن کے پھلوں سے تیل نکالا جاتا ہے۔

موضوعات:



کالم



صدقہ‘ عاجزی اور رحم


عطاء اللہ شاہ بخاریؒ برصغیر پاک و ہند کے نامور…

شرطوں کی نذر ہوتے بچے

شاہ محمد کی عمر صرف گیارہ سال تھی‘ وہ کراچی کے…

یونیورسٹیوں کی کیا ضرروت ہے؟

پورڈو (Purdue) امریکی ریاست انڈیانا کا چھوٹا سا قصبہ…

کھوپڑیوں کے مینار

1750ء تک فرانس میں صنعت کاروں‘ تاجروں اور بیوپاریوں…

سنگ دِل محبوب

بابر اعوان ملک کے نام ور وکیل‘ سیاست دان اور…

ہم بھی

پہلے دن بجلی بند ہو گئی‘ نیشنل گرڈ ٹرپ کر گیا…

صرف ایک زبان سے

میرے پاس چند دن قبل جرمنی سے ایک صاحب تشریف لائے‘…

آل مجاہد کالونی

یہ آج سے چھ سال پرانی بات ہے‘ میرے ایک دوست کسی…

ٹینگ ٹانگ

مجھے چند دن قبل کسی دوست نے لاہور کے ایک پاگل…

ایک نئی طرز کا فراڈ

عرفان صاحب میرے پرانے دوست ہیں‘ یہ کراچی میں…

فرح گوگی بھی لے لیں

میں آپ کو ایک مثال دیتا ہوں‘ فرض کریں آپ ایک بڑے…