منگل‬‮ ، 04 مارچ‬‮ 2025 

مسئلہ افغانستان کے حل کیلئے افغان صدر اشرف غنی کی اپیل، طالبان کی مزاحمت ختم کرنے کیلئے یہ کام کیا جائے ، پاکستان نے حل پیش کرتے ہوئےامریکہ کو بڑا مطالبہ کر دیا

datetime 19  مارچ‬‮  2018
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

واشنگٹن(این این آئی) امریکا میں مقیم پاکستان کے سفیر اعزاز احمد چوہدری نے کہا ہے کہ ظاہری طور پر پاکستان مستقبل میں افغان سیٹ اپ کا حصہ بننے کے لیے طالبان قیادت کی شمولیت پر زور دے رہا ہے کیونکہ افغانستان اور امریکہ افغانستان سے عسکریت پسندی کو ختم کرنے کی کوششیں بڑھا رہے ہیں۔امریکی ٹی وی کے مطابق واشنگٹن میں خواتین کے خارجہ پالیسی گروپ کے ساتھ بات چیت کرتے ہوئے

ان کا کہنا تھا کہ ہمارے پاس گلبدین حکمت یار کی مثال موجود ہے  جنہیں نہ صرف سیاسی سیٹ اپ میں جگہ دی گئی بلکہ ان کا نام اقوام متحدہ کی دہشت گردوں کی فہرست سے بھی نکال دیا گیا، لہذا اس طرح کے انتظامات طالبان کے لیے بھی کیے جاسکتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ ہم جانتے ہیں کہ اب بہت کچھ درست ہورہا اور اس پیش کش پر طالبان کی جانب سے غور کیا جارہا لیکن ہم نے اس مذاکرات کی پیش کش کا کوئی عوامی جواب نہیں دیکھا جو حیران کن ہے،اعزاز احمد چوہدری کی جانب سے امریکی دفاعی سیکریٹری جیمس میٹس کے طالبان اور افغان حکومت کے درمیان بحالی کے لیے موجود مواقع پر وضاحت دیتے ہوئے کہا کہ وہ واشنگٹن میں کی جانے والی کوششوں سے واقف تھے اور اسلام آباد اور کابل مصالحت کے لیے ابتدائی اقدامات کو دے رہے۔انہوں نے کہا کہ ان اقدامات کی روشنی میں اب امن کے امکانات پہلے سے زیادہ روشن ہیں اور ہر طرف سے مثبت اشارے مل رہے ہیں اور ہم ان کوششوں کا خیر مقدم کرتے ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ پاکستان نے ہمیشہ افغانستان میں مذاکراتی عمل پر زور دیا کیونکہ وہ سمجھتا ہے کہ اس معاملے میں فوجی حل عمل نہیں کرے گا۔پاکستانی سفیر نے کہا کہ اس جنگ میں بہت خون بہہ چکا اور ہر سال 10 ہزار کے قریب لوگ قتل کردیے جاتے، جسے اب روکنا ہوگا۔دریں اثنا  افغانستان کے صدر اشرف غنی نے مطالبہ کیا ہے کہ افغانستان میں

جنگ جیتنے کے تصور کو رد کرکے ایسے ختم کرنے کی بات کی جائے۔فرانسیسی خبررساں ادارے سے بات چیت میں افغان صدرنے کہاکہ ہم نے طالبان کے ساتھ امن مذاکرات کے لیے سنجیدہ کوشش کیں اور ہمیں ماضی کو بلا کر بہتر تعلقات کی جانب گامزن ہو ناچا ہیے۔اشرف غنی نے کہا کہ ماضی کا قیدی بن کر وقت برباد نہ کیا جائے اور مستقبل کو محفوظ بنانے کی فکر کی جائے

جس کا مقصد افغانستان میں جنگ جتینا نہیں بلکہ اسے ختم کرنا ہے اور اس مقصد کے لیے افغانستان کو پاکستان کی مدد درکار ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان اور افغانستان کی جغرافیائی حیثیت کے تناظر میں باہم رابطے کے ذریعے وسطی ایشیائی ریاستوں سے تعلق بحال ہو سکتا ہے، دونوں ممالک ایک دوسرے کے بغیر مکمل نہیں ہیں۔انہوں نے کہا کہ جنگ کو ختم کرنا دراصل صحیح سمت کی طرف ایک قدم ہے

موضوعات:

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



آپ کی تھوڑی سی مہربانی


اسٹیوجابز کے نام سے آپ واقف ہیں ‘ دنیا میں جہاں…

وزیراعظم

میں نے زندگی میں اس سے مہنگا کپڑا نہیں دیکھا تھا‘…

نارمل ملک

حکیم بابر میرے پرانے دوست ہیں‘ میرے ایک بزرگ…

وہ بے چاری بھوک سے مر گئی

آپ اگر اسلام آباد لاہور موٹروے سے چکوال انٹرچینج…

ازبکستان (مجموعی طور پر)

ازبکستان کے لوگ معاشی لحاظ سے غریب ہیں‘ کرنسی…

بخارا کا آدھا چاند

رات بارہ بجے بخارا کے آسمان پر آدھا چاند ٹنکا…

سمرقند

ازبکستان کے پاس اگر کچھ نہ ہوتا تو بھی اس کی شہرت‘…

ایک بار پھر ازبکستان میں

تاشقند سے میرا پہلا تعارف پاکستانی تاریخ کی کتابوں…

بے ایمان لوگ

جورا (Jura) سوئٹزر لینڈ کے 26 کینٹن میں چھوٹا سا کینٹن…

صرف 12 لوگ

عمران خان کے زمانے میں جنرل باجوہ اور وزیراعظم…

ابو پچاس روپے ہیں

’’تم نے ابھی صبح تو ہزار روپے لیے تھے‘ اب دوبارہ…