واشنگٹن (آئی این پی) امریکہ کے نیشنل انٹیلی جنس کے ڈائریکٹر ڈینیئل کوٹس نے پاکستان کے انتہا پسندوں سے تعلقات اور جوہری ہتھیاروں میں اضافے کو دنیا کیلئے خطرہ قرار دیتے ہوئے خبردار کیا ہے کہ وہ انتہاپسند جن کی پاکستان پشت پناہی کر رہا ہے، وہ افغانستان اور انڈیا کے اندر حملے کرتے رہے گے جس سے خطے میں کشیدگی پھیل رہی ہے۔
برطانوی میڈیا کے مطابق دنیا کو لاحق عالمی خطرات کو اجاگر کرنے کے لیے سینٹ کی انٹیلی جنس کمیٹی کے سالانہ اجلاس میں ڈینیئل کوٹس کا کہنا تھا کہ جن انتہاپسند تنظیموں کی پاکستان پشت پناہی کر رہا ہے وہ پاکستان میں قائم اپنی محفوظ پناہ گاہوں کو افغانستان اور انڈیا میں حملوں کی منصوبہ بندی کے لیے استعمال کریں گے جو امریکی مفادات کے برعکس ہے۔امریکہ نے پہلے بھی کئی بار پاکستان پر اس قسم کے الزامات عائد کیے ہیں، تاہم پاکستان ہمیشہ ان کی تردید کرتا آیا ہے۔گذشتہ برس ستمبر میں پاکستانی وزیرِ خارجہ خواجہ آصف نے امریکہ کے دورے کے دوران کہا تھا کہ حقانی نیٹ ورک اور حافظ سعید جیسے عناصر پاکستان کے لیے ایک’لائبیلیٹی’ یا بوجھ ہیں مگر ان سے جان چھڑانے کے لیے پاکستان کو وقت چاہیے۔ڈین کوٹس نے اجلاس میں بریفنگ دیتے ہوئے مزید کہا کہ واشنگٹن کے مطالبہ کے باوجود پاکستانی فوج طالبان اور حقانی گروہ کے حلاف صرف ظاہری طور پر سخت روایہ دکھانے کی کوشش کرتی ہے، ملک میں جاری فوجی آپریشنز صرف پاکستانی طالبان کے خلاف موثر کارروائی کی خواہش ظاہر کرتے ہیں۔ان کا مزید کہنا تھا: ‘تاہم اب تک کیے گئے پاکستانی اقدامات ان گروہوں پر موثر دبا ڈالنے میں ناکافی ظاہر ہو رہے ہیں اور مشکل ہے کہ ان کے دوررس نتائج نکلیں۔کوٹس کے مطابق: ‘امریکہ نے حالیہ ہفتوں میں طالبان، حقانی گروپ اور دیگر تنظیموں کے آٹھ افراد پر پابندیاں عائد کی ہیں ۔
مگر امریکی خفیہ اہلکاروں کا کہنا ہے کہ پاکستان ان انتہا پسندوں سے روابط جاری رکھے گا جن سے امریکہ کی انتہاپسندی کو روکنے کی کوششیں محدود ہو جائیں گی۔جوہری ہتھیاروں سے متعلق بات کرتے ہوے کوٹس نے ارکان کو آگاہ کیا: ‘پاکستان مزید نئے جوہری ہتھیاروں کی صلاحیت کو بڑھاتا رہے گا جو امریکی مفادات کے لیے مسلسل خطرے کا باعثِ ہے۔واشنگٹن ڈی سی میں ہماری نامہ نگار ارم عباسی نے کہا ہے کہ امریکہ میں عالمی خطرات پر ہونے والی اس سالانہ بریفینگ کو بہت اہمیت حاصل ہے کیونکہ یہ تمام امریکی خفیہ اداروں کی رپورٹوں پر مشتمل ہوتی ہے اور امریکہ کی خارجہ پالیسی میں اہم کردار ادا کرتی ہے۔