واشنگٹن(نیوزڈیسک) امریکہ کے معروف تھنک ٹینک بروکنگز انسٹی ٹیوٹ میں فارن پالیسی پروگرام کیلئے سینئر فیلو ڈاکٹر وانڈا فیلباب براؤن نے الزام عائدکیا ہے کہ پاکستان دہشت گرد تنظیم حقانی نیٹ ورک کی حمایت ترک کرنے پر آمادہ نہیں ہے اور طالبان افغانستان میں حملے کر کے بڑے پیمانے پر نقصان پہنچا رہے ہیں۔میڈیارپورٹس کے مطابق امریکہ کے معروف تھنک ٹینک بروکنگز انسٹی ٹیوٹ میں فارن پالیسی پروگرام کیلئے
سینئر فیلو ڈاکٹر وانڈا فیلباب براؤن نے ایک خصوصی انٹرویو میں الزام عائد کیا کہ پاکستان دہشت گرد تنظیم حقانی نیٹ ورک کی حمایت ترک کرنے پر آمادہ نہیں ہے اور طالبان افغانستان میں حملے کر کے بڑے پیمانے پر نقصان پہنچا رہے ہیں۔انہوں نے کہاکہ امریکہ میں اب اس حوالے سے ماحول تبدیل ہو چکا ہے اور پاکستان امریکہ میں ایسے کئی دوستوں سے محروم ہو چکا ہے جو اس سے پہلے اْس کی حمایت کرتے تھے۔ اْن کا کہنا ہے کہ حقانی نیٹ ورک کے خلاف کارروائی کے حوالے سے مسئلہ صرف پاکستان کے رضامند ہونے کا نہیں ہے بلکہ اس سلسلے میں ایسی بھرپور کارروائی کیلئے پاکستان کی صلاحیت میں کمی بھی ایک بڑا مسئلہ ہے۔ وہ سمجھتی ہیں امریکہ اور افغانستان دونوں حقانی نیٹ ورک پر پاکستان کے اثرورسوخ کو بڑھا چڑھا کر پیش کرر ہے ہیں جبکہ حقیقت میں ایسا نہیں ہے۔غیر ملکی میڈیا کے مطابق امریکا کی نئی جنوبی ایشیا سے متعلق حکمت عملی کے حوالے سے سینٹ فارن ریلیشن کمیٹی میں امریکی حکام اور پارلیمانی وفد نے اعتراف کیا کہ اسلام اباد کے بغیر افغانستان میں امن کا قیام ناممکن ہے۔ کمیٹی میں موجود سینیٹربین کارڈن نے استفسار کیا کہ کیا پاکستان کی عسکری امداد روکنے سے کوئی تبدیلی ائی جس پر ڈپٹی سیکریٹری اف سٹیٹ جان سلیوان نے جواب دیا کہ یقیناًپاکستان کی پالیسی میں کوئی تبدیلی نہیں آئی، ڈاکٹر وانڈا فیلباب براؤن نے الزام عائدکیا ہے کہ پاکستان دہشت گرد تنظیم حقانی نیٹ ورک کی حمایت ترک کرنے پر آمادہ نہیں ہے