طرابلس (مانیٹرنگ ڈیسک) لیبیا میں 2018ء میں پارلیمانی اور صدارتی انتخابات کے انعقاد کی تیاریاں جاری ہیں، سابق مرد آہن کرنل معمر قذافی کی باقیات ایک بار پھر خود کو سیاسی میدان میں منظم کرتے ہوئے اپنا کھویا ہوا سیاسی مقام اور وقار حاصل کرنا چاہتے ہیں۔ اب کی بار اگرچہ ان کے پاس معمر قذافی جیسی دبنگ شخصیت نہیں تاہم ان کے فرزند ارجمند سیف الاسلام القذافی سابق صدرکی امیدوں کا آخری سہارا ہیں،عرب ٹی وی کے مطابق کئی
ماہ قبل رہائی کے بعد سیف الاسلام اب تک روپوشی کی زندگی گذار رہے ہیں، انہیں ایک آدھ بار سے زیادہ منظر عام پر نہیں دیکھا گیا مگر ان کی ملکی سیاست میں دوبارہ سرگرمیاں شروع کرنے کی خبریں ضرور سامنے آتی رہی ہیں۔لیبیا میں 2018ء کے پارلیمانی اور صدارتی انتخابات کے دوران معمر قذافی کی باقیات کے پاس اقتدار اور ملک کی زمام سنبھالنے کا نیا اور اہم موقع ہوسکتا ہے۔ مگر سیاسی ماہرین سیف الاسلام کے سیاسی وڑن کے بارے میں کئی طرح کے خدشات کا بھی اظہار کرتے ہیں۔ماضی میں کرنل معمر قذافی کے ساتھ رہنے اور ان سے سیاسی و مالی فواید سمیٹنے والے قبائل رہنماؤں نے بھی خود کو منظم کرنا شروع کیا ہے۔ گذشتہ کچھ مہینوں سے قذافی کے حامیوں کے میراتھن اجلاس، ان کی انتخابات کے لیے پلاننگ، پارلیمانی امیدواروں کے ناموں کا اعلان اور صدارتی انتخابات کے لیے سیف الاسلام کا نام استعمال کرنا اس بات کی دلیل ہے کہ قذافی کے حامی اب بھی ملک میں موجود ہیں۔لیبیا میں قبائل کی سپریم کونسل کے رکن اشرف عبدالفتاح کا کہنا تھا کہ قذافی کے حامی قبائل روزانہ کی بنیاد پر اپنے اجتماعات اور اجلاس منعقد کررہے ہیں۔ان اجلاسوں کے انعقاد کا مقصد پارلیمانی انتخابات کے لیے امیدواروں کا اعلان کرنا اور صدارتی انتخابات کے لیے سیف الاسلام کے نام سے اتفاق کرنا ہے۔قذافی کے حامیوں نے صدارتی انتخابات کے لیے سیف الاسلام کو اپنا امیدوار بنانے سے اتفاق کیا ، قذافی کے حامی یہ سمجتھے ہیں
ان کی پسندیدہ لیڈر معمر قذافی کے بیٹے سیف الاسلام میں صدارتی انتخات جیتنے کی صلاحیت موجود ہے اور وہ اب بھی لیبیا کی اہم ترین اور متعبر سیاسی شخصیت ہیں۔ جب سے اقوام متحدہ نے لیبیا میں تمام دھڑوں کے لیے انتخابات میں حصہ لینے کا دروازہ کھولا ہے قذافی کی باقیات کو بال وپر لگنے لگے ہیں۔لیبیا میں اقوام متحدہ کے مندوب غسان سلامہ کا کہنا تھا کہ لیبیا میں کمزوروں سابق دورمیں مسترد کیے طبقات سمیت سب کے لیے انتخابات میں حصہ لینے کا برابر حق ہے۔ جنہیں ماضی میں سیاسی عمل سے دور رکھنے کی کوشش کی گئی وہ بھی بھرپور انداز میں سیاسی عمل میں حصہ لے سکتے ہیں۔ ان کا اشارہ قذافی کی باقیات کی طرف تھا۔ غسان سلامہ کا کہنا تھا کہ لیبیا کے تمام طبقات کو سیاست میں حصہ لینے کا حقدار ٹھہرانے کے نتیجے میں معمر قذافی کے حامیوں کو بھی دوبارہ سیاست میں آنے کا موقع فراہم کرے گا۔