بڑا بریک تھرو،امریکہ افغانستان میں ہمت ہاربیٹھا، طالبان کو بڑی پیشکش کردی گئی

17  دسمبر‬‮  2017

واشنگٹن(مانیٹرنگ ڈیسک) امریکہ کے محکمہ دفاع نے جنگ کے میدان میں افغان فورسز کی کامیابیوں کو سراہتے ہوئے طالبان باغیوں پر زور دیا ہے کہ وہ امن اور سیاسی قبولیت کے لیے کابل حکومت کے ساتھ سیاسی بات چیت کی راہ اختیار کریں۔میڈیارپورٹس کے مطابق یہ بیان پینٹاگان کی کانگرس کو پیش کی گئی ایک رپورٹ میں سامنے آیا ، پینٹاگان نے کہا کہ امریکی اور افغان ذرائع نے اس بات کی نشاندہی کی ہے کہ لڑائی کے گزشتہ موسم کے

مقابلے میں یہ موسم بہت کامیاب رہا ہے۔رپورٹ میں کہا گیا کہ یکم جون سے 30 نومبر کے عرصے کے دوران طالبان کسی صوبائی مرکز کے لیے خطرہ نہیں بن سکے اور انہوں نے اہم اضلاع کا کنٹرول کھو دیا ہے اور اے این ڈی ایس ایف (افغان نینشل ڈیفنس سیکورٹی فورسز ) کا آبادی کے تمام بڑے مراکز پر کنٹرول برقرار رہا۔امریکی فوج کے کمانڈروں نے موسم گرما کے آغاز میں کہا تھا کہ لڑائی میں تعطل کی کیفیت ہے جب کہ افغان فورسز طالبان اور دیگر شدت پسند گروپوں کو ملک میں بعض علاقوں میں پیچھے رکھنے کے لیے کوشاں ہیں۔رپورٹ میں مزید کہا گیا کہ یہ حکمت عملی امریکہ کی گزشتہ انتظامیہ کی اس سوچ سے مختلف ہونے کے عزم کی غمازی کرتی ہے جس میں توجہ افغانستان سے امریکی فورسز کے انخلا کے اوقات کار پر مرکوز تھی۔رپورٹ کے مطابق افغانستان میں ہمارا مقصد بھی یہی ہے کہ افغانستان کو ایسا محفوظ ٹھکانا بننے سے روکنا ہے جہاں سے دہشت گرد گروپ امریکہ یا ہمارے اتحادیوں اور بیرون ملک مقیم ہمارے شہریوں کے خلاف حملے کی منصوبہ بندی اور پھر ان پر عمل درآمد کر سکیں۔رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ مقصد وہی ہے جو 2001 ء میں تھا ایک مستحکم، آزاد افغانستان جو اپنے ہمسایوں کے ساتھ امن میں رہے۔ اس مہم کا مقصد طالبان کو اس بات پر آمادہ کرنا ہے کہ جنگ کے میدان میں ان کی جیت نہیں ہو سکتی ہے۔

اس جنگ کا خاتمہ افغانوں کی قیادت میں ایک جامع سیاسی تصفیے سے ہی ہو سکتا ہے جس میں طالبان سمیت تمام فریق شامل ہوں۔پینٹاگان کا کہنا تھا کہ افغان صدر اشرف غنی ان کے لیے ایک قابل اور معقول شراکت دار ہیں۔امریکہ کی حکمت عملی کے ساتھ انہوں نے کابل میں امریکی سفارت خانے اور افغانستان میں امریکی فورسز کے ساتھ مل کر انتظامی نظم ونسق، معاشی ترقی، سیکورٹی اور امن عمل کے چار ترجیحی شعبوں میں اصلاحات شروع کرنے اور ان کی نگرانی کا عمل شروع کیا۔

رپورٹ میں اشرف غنی کے طویل مدت کے منصوبے کا حوالہ دیا گیا ہے جس میں باغی اور دہشت گرد فورسز کے خلاف جنگ میں انہیں پہل کرنے کا موقع نا دینا، اے این ڈی ایس ایف کی پیشہ وارانہ صلاحیت کو بڑھانا، فورس کے ڈھانچے کو تبدیل کرنا اور طالبان کو مصالحت کی راہ اختیار کرنے پر مجبور کرنا شامل ہے۔پینٹاگان کا کہنا تھا کہ جنوبی ایشیا سے متعلق نئی پالیسی کے تحت امریکہ نے افغانستان میں انسداد ہشت گردی کے مشن کے لیے مشاورت اور تربیت اور مدد فراہم کرنے کے لیے مناسب تعداد میں اضافہ فورسز کو متعین کیا ہے۔رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ افغانستان میں امریکی فورسز کے 14 ہزار اہلکار تعینات ہیں جو کہ گزشتہ رپورٹ میں بتائی گئی تعداد سے 3 ہزار زائد ہیں۔

موضوعات:



کالم



آئوٹ آف دی باکس


کان پور بھارتی ریاست اترپردیش کا بڑا نڈسٹریل…

ریاست کو کیا کرنا چاہیے؟

عثمانی بادشاہ سلطان سلیمان کے دور میں ایک بار…

ناکارہ اور مفلوج قوم

پروفیسر سٹیوارٹ (Ralph Randles Stewart) باٹنی میں دنیا…

Javed Chaudhry Today's Column
Javed Chaudhry Today's Column
زندگی کا کھویا ہوا سرا

Read Javed Chaudhry Today’s Column Zero Point ڈاکٹر ہرمن بورہیو…

عمران خان
عمران خان
ضد کے شکار عمران خان

’’ہمارا عمران خان جیت گیا‘ فوج کو اس کے مقابلے…

بھکاریوں کو کیسے بحال کیا جائے؟

’’آپ جاوید چودھری ہیں‘‘ اس نے بڑے جوش سے پوچھا‘…

تعلیم یافتہ لوگ کام یاب کیوں نہیں ہوتے؟

نوجوان انتہائی پڑھا لکھا تھا‘ ہر کلاس میں اول…

کیا یہ کھلا تضاد نہیں؟

فواد حسن فواد پاکستان کے نامور بیوروکریٹ ہیں‘…

گوہر اعجاز سے سیکھیں

پنجاب حکومت نے وائسرائے کے حکم پر دوسری جنگ عظیم…

میزبان اور مہمان

یہ برسوں پرانی بات ہے‘ میں اسلام آباد میں کسی…

رِٹ آف دی سٹیٹ

ٹیڈکازینسکی (Ted Kaczynski) 1942ء میں شکاگو میں پیدا ہوا‘…