جمعرات‬‮ ، 10 جولائی‬‮ 2025 

بڑا بریک تھرو،امریکہ افغانستان میں ہمت ہاربیٹھا، طالبان کو بڑی پیشکش کردی گئی

datetime 17  دسمبر‬‮  2017
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

واشنگٹن(مانیٹرنگ ڈیسک) امریکہ کے محکمہ دفاع نے جنگ کے میدان میں افغان فورسز کی کامیابیوں کو سراہتے ہوئے طالبان باغیوں پر زور دیا ہے کہ وہ امن اور سیاسی قبولیت کے لیے کابل حکومت کے ساتھ سیاسی بات چیت کی راہ اختیار کریں۔میڈیارپورٹس کے مطابق یہ بیان پینٹاگان کی کانگرس کو پیش کی گئی ایک رپورٹ میں سامنے آیا ، پینٹاگان نے کہا کہ امریکی اور افغان ذرائع نے اس بات کی نشاندہی کی ہے کہ لڑائی کے گزشتہ موسم کے

مقابلے میں یہ موسم بہت کامیاب رہا ہے۔رپورٹ میں کہا گیا کہ یکم جون سے 30 نومبر کے عرصے کے دوران طالبان کسی صوبائی مرکز کے لیے خطرہ نہیں بن سکے اور انہوں نے اہم اضلاع کا کنٹرول کھو دیا ہے اور اے این ڈی ایس ایف (افغان نینشل ڈیفنس سیکورٹی فورسز ) کا آبادی کے تمام بڑے مراکز پر کنٹرول برقرار رہا۔امریکی فوج کے کمانڈروں نے موسم گرما کے آغاز میں کہا تھا کہ لڑائی میں تعطل کی کیفیت ہے جب کہ افغان فورسز طالبان اور دیگر شدت پسند گروپوں کو ملک میں بعض علاقوں میں پیچھے رکھنے کے لیے کوشاں ہیں۔رپورٹ میں مزید کہا گیا کہ یہ حکمت عملی امریکہ کی گزشتہ انتظامیہ کی اس سوچ سے مختلف ہونے کے عزم کی غمازی کرتی ہے جس میں توجہ افغانستان سے امریکی فورسز کے انخلا کے اوقات کار پر مرکوز تھی۔رپورٹ کے مطابق افغانستان میں ہمارا مقصد بھی یہی ہے کہ افغانستان کو ایسا محفوظ ٹھکانا بننے سے روکنا ہے جہاں سے دہشت گرد گروپ امریکہ یا ہمارے اتحادیوں اور بیرون ملک مقیم ہمارے شہریوں کے خلاف حملے کی منصوبہ بندی اور پھر ان پر عمل درآمد کر سکیں۔رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ مقصد وہی ہے جو 2001 ء میں تھا ایک مستحکم، آزاد افغانستان جو اپنے ہمسایوں کے ساتھ امن میں رہے۔ اس مہم کا مقصد طالبان کو اس بات پر آمادہ کرنا ہے کہ جنگ کے میدان میں ان کی جیت نہیں ہو سکتی ہے۔

اس جنگ کا خاتمہ افغانوں کی قیادت میں ایک جامع سیاسی تصفیے سے ہی ہو سکتا ہے جس میں طالبان سمیت تمام فریق شامل ہوں۔پینٹاگان کا کہنا تھا کہ افغان صدر اشرف غنی ان کے لیے ایک قابل اور معقول شراکت دار ہیں۔امریکہ کی حکمت عملی کے ساتھ انہوں نے کابل میں امریکی سفارت خانے اور افغانستان میں امریکی فورسز کے ساتھ مل کر انتظامی نظم ونسق، معاشی ترقی، سیکورٹی اور امن عمل کے چار ترجیحی شعبوں میں اصلاحات شروع کرنے اور ان کی نگرانی کا عمل شروع کیا۔

رپورٹ میں اشرف غنی کے طویل مدت کے منصوبے کا حوالہ دیا گیا ہے جس میں باغی اور دہشت گرد فورسز کے خلاف جنگ میں انہیں پہل کرنے کا موقع نا دینا، اے این ڈی ایس ایف کی پیشہ وارانہ صلاحیت کو بڑھانا، فورس کے ڈھانچے کو تبدیل کرنا اور طالبان کو مصالحت کی راہ اختیار کرنے پر مجبور کرنا شامل ہے۔پینٹاگان کا کہنا تھا کہ جنوبی ایشیا سے متعلق نئی پالیسی کے تحت امریکہ نے افغانستان میں انسداد ہشت گردی کے مشن کے لیے مشاورت اور تربیت اور مدد فراہم کرنے کے لیے مناسب تعداد میں اضافہ فورسز کو متعین کیا ہے۔رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ افغانستان میں امریکی فورسز کے 14 ہزار اہلکار تعینات ہیں جو کہ گزشتہ رپورٹ میں بتائی گئی تعداد سے 3 ہزار زائد ہیں۔

موضوعات:

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



کان پکڑ لیں


ڈاکٹر عبدالقدیر سے میری آخری ملاقات فلائیٹ میں…

ساڑھے چار سیکنڈ

نیاز احمد کی عمر صرف 36 برس تھی‘ اردو کے استاد…

وائے می ناٹ(پارٹ ٹو)

دنیا میں اوسط عمر میں اضافہ ہو چکا ہے‘ ہمیں اب…

وائے می ناٹ

میرا پہلا تاثر حیرت تھی بلکہ رکیے میں صدمے میں…

حکمت کی واپسی

بیسویں صدی تک گھوڑے قوموں‘ معاشروں اور قبیلوں…

سٹوری آف لائف

یہ پیٹر کی کہانی ہے‘ مشرقی یورپ کے پیٹر کی کہانی۔…

ٹیسٹنگ گرائونڈ

چنگیز خان اس تکنیک کا موجد تھا‘ وہ اسے سلامی…

کرپٹوکرنسی

وہ امیر آدمی تھا بلکہ بہت ہی امیر آدمی تھا‘ اللہ…

کنفیوژن

وراثت میں اسے پانچ لاکھ 18 ہزار چارسو طلائی سکے…

دیوار چین سے

میں دیوار چین پر دوسری مرتبہ آیا‘ 2006ء میں پہلی…

شیان میں آخری دن

شیان کی فصیل (سٹی وال) عالمی ورثے میں شامل نہیں…