اسلا آباد(مانیٹرنگ ڈیسک)ہندوستان میں ڈیرہ سچا سوداکے سربراہ گرمیت سنگھ کی راز دار ہنی پریت نے خاموشی توڑ دی ،کئی دنوں تک تحقیقات میں عدم تعاون کے بعد اب راز اگلنے لگی۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق ہنی پریت نے اپنا جرم قبول کرلیا لیکن ابھی تک اس کی سرکاری طور پر تصدیق نہیں کی گئی ۔ ہنی پریت پر پنچکولہ میں تشددبھڑکانے کا الزام ہے جس میں 36افراد کی موت اور اربوں کی املاک کو نقصان پہنچا تھا۔
ذرائع کہتے ہیں ہنی پریت کے لیپ ٹاپ سے حاصل کئے گئے تشدد کی کارروائیوں کے پروگرام کو پختہ ثبوت سمجھا جارہا ہے۔ادھریہ اطلاعات بھی ہیں روہتک کی سناریا جیل میں سی بی آئی نے گرمیت سے 3گھنٹے تک تفتیشی کارروائی کی ۔ ڈیرہ سے منسلک بعض لوگوں نے الزام لگایا کہ گرمیت نے انہیں نامرد بنایا۔ معلوم ہوا ہے کہ ہنی پریت کی دوست سکھدیپ نے بھی پولیس کو کچھ معلومات دیں جس سے تحقیقات میں پیشرفت ہوئی۔بھارتی میڈیا کے مطابق پولیس نے ہنی پریت اور راکیش اروڑا سے 400سوالات پوچھے جن میں سے ہنی پریت نے 85سوالات کے جواب دیئے ،باقی سوالات پر وہ خاموش رہی یا اپنے بیانات بدلتی رہی۔یاد رہے کہ ہنی پریت کی گرفتاری نہایت ڈرامائی انداز میں سامنے آئی تھی۔ اپنی گرفتاری سے قبل اچانک ہنی پریت منظر عام پر آئی اور اس نے ایک ٹیوی چینل کو انٹرویو دیا جس کے بعد پولیس نے اسے گرفتار کرلیا۔ گرفتاری سے قبل دئیے گئے اپنے انٹرویو میں ہنی پریت کا کہنا تھا کہ وہ گرفتاری کے ڈر سے فرار نہیں ہوئی تھی بلکہ سخت ڈپریشن میں تھی کیونکہ اچانک لک آئوٹ نوٹس کی بات سن کر اس پر خوف طاری ہو گیا تھا۔ منہ بولے باپ متنازع گرو گرمیت سنگھ کے ساتھ ناجائز تعلقات کے حوالے سے ہنی پریت کا کہنا تھا کہ
میڈیا میں باپ بیٹی کے رشتہ کو گندے طریقہ سے اچھالا گیا۔ مجھے سمجھ میں نہیں آتا کہ باپ بیٹی کے مقدس رشتہ کو کیوں اچھالا جا رہا ہے؟ کیا ایک باپ بیٹی کے سر پر ہاتھ نہیں رکھ سکتا؟ کیا بیٹی باپ سے محبت نہیں کر سکتی؟اس کا کہنا تھا کہ ہزاروں لڑکیوں کی بات ان سنی کر کے صرف ایک خط کی بنیاد پر کسی کو کیسے گناہ گار ٹھہرایا جا سکتا ہے؟ ان کے والد گرو گرمیت بے گناہ ہیں اور آنے والے وقت میں ان کی بے گناہی ثابت ہو گی۔
گرمیت سنگھ کی گرفتاری کے بعد فسادات بھڑکانے کے حوالے سے تمام الزامات کی تردید کرتے ہوئے ہنی پریت کا کہنا تھا کہ اس کے والد کو سزا کے بعد جو فسادات ہوئے انھیں بھڑکانے میں وہ شامل نہیں تھی اور نہ ہی کسی کے پاس ان کے خلاف ثبوت ہیں۔واضح رہے کہ بھارت کی ایک خصوصی عدالت نے خواتین پیروکاروں کی عصمت دری معاملے میں ڈیرہ سچا سودا کے سربراہ گرو گرمیت کو قصور وار قرار ددیتے ہوئے28 اگست کو 20 برس قید بامشقت کی سزا سنائی تھی ۔ عدالتی فیصلے کے بعد پنجاب اور ہریانہ میں فسادات میں تقریباً 30 افراد کی موت اور 200 سے زائد زخمی ہو گئے تھے۔