انقرہ/واشنگٹن(این این آئی)امریکا اور ترکی کے درمیان سفارتی تنازع شدت اختیار کر گیا ہے اور دونوں ملکوں نے ایک دوسرے کے لیے اپنی بیشتر ویزا سروسز معطل کر دی ہیں۔غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق واشنگٹن میں ترک سفارت خانے نے کہا کہ اسے مشن اور عملے کی سلامتی کے لیے امریکی حکومت کے عزم کا ازسرِ نو جائزہ لینے کی ضرورت ہے۔ایک بیان میں واشنگٹن میں ترک سفارت خانے نے کہاکہ حالیہ واقعات
نے ترک حکومت کو مجبور کر دیا ہے کہ وہ ترک مشن اور عملے کی سلامتی کے بارے امریکی حکومت کے عزم کا ازسرِ نو جائزہ لے۔اس جائزے کے دوران ہمارے سفارتی اور قونصلر مشنز کے اندر آنے والے لوگوں کی تعداد کم کرنے کے لیے ہم نے فوری طور پر امریکا میں اپنے سفارتی اور کونسلر مراکز میں امریکی شہریوں کے لیے تمام ویزا سروسز معطل کر دی ہیں۔ترک حکومت کا بیان عین وہی ہے جو اس سے پہلے امریکا نے جاری کیا تھا، صرف ملک کا نام بدل دیا گیا ہے۔امریکی مشن نے کہا تھا کہ اس نے ترکی میں واقع تمام سفارتی مراکز میں نان امیگرینٹ ویزا سروسز معطل کر دی ہیں۔ترک حکومت کئی مہینوں سے واشنگٹن پر دباؤ ڈال رہی ہے کہ وہ امریکا میں مقیم مذہبی رہنما فتح اللہ گولن کو ترکی کے حوالے کر دے، جن پر الزام ہے کہ انھوں نے جولائی 2016 میں ترک حکومت کا تختہ الٹنے کی منصوبہ بندی کی تھی۔ادھر ترکی نے ایک بیان میں کہا کہ اس نے امریکیوں کے لیے اپنی ویزا سروسز معطل کردی ہیں۔ بیان میں کہا گیا کہ یہ اقدام امریکی اقدام کا جواب ہے۔اس سے پہلے تْرک حکام نے استنبول میں امریکی قونصل خانے کے ایک اہلکار کو گذشتہ برس ترکی میں ہونے والی ناکام بغاوت کے مبینہ سرغنہ فتح اللہ گولن کے ساتھ روابط کے الزام میں حراست میں لے لیا تھا۔امریکی حکومت نے اس اقدام کو بے بنیاد اور دوطرفہ تعلقات کے لیے نقصان دہ قرار دیا تھا۔ترکی کے سرکاری خبر رساں ادارے کے مطابق یہ اہلکار ترک شہری تھا۔