بدھ‬‮ ، 02 اپریل‬‮ 2025 

لاس ویگاس حملے کا علم نہیں تھا، ملزم کی گرل فرینڈ کا دعویٰ

datetime 5  اکتوبر‬‮  2017
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

لاس ویگاس (آئی این پی)امریکہ کے شہر لاس ویگاس میں ایک کانسرٹ پر فائرنگ کرکے 58 افراد کو قتل کرنے والے مسلح شخص کی گرل فرینڈ نے کہا ہے کہ اسے اس حملے کا کوئی اندازہ نہیں تھا۔امریکی میڈیا کے مطابق ماریلو ڈینلے منگل کی شب فلپائن سے امریکہ واپس پہنچی تھیں جس کے بعد وفاقی تحقیقاتی ادارے ‘ایف بی آئی’ کے حکام نے ان سے لاس اینجلس میں پوچھ گچھ کی۔تفتیشی حکام سے ملاقات کے بعد 62 ڈینلی کے

ایک وکیل نے صحافیوں کو بتایا کہ ان کی موکلہ کو اس بات کا کوئی اندازہ نہیں تھا کہ ان کے دوست اسٹیفن پیڈوک ایسے کسی حملے کی منصوبہ بندی کر رہے ہیں۔فلپائنی نژاد ماریلو ڈینلے اپنے اہلِ خانہ سے ملاقات کے لیے فلپائن میں تھیں جب اتوار کی شب ان کے بوائے فرینڈ 64 سالہ پیڈوک نے لاس ویگاس میں ایک کانسرٹ پر جدید ہتھیاروں سے فائرنگ کی تھی۔اس حملے میں 500 سے زائد افراد زخمی بھی ہوئے تھے۔ حملے کے بعد پیڈوک نے پولیس کے ان کے کمرے تک پہنچے سے قبل ہی خود کو گولی مار کر خود کشی کرلی تھی جس کے بعد ہلاکتوں کی تعداد 59 ہوگئی تھی۔پولیس نے ابتدائی تحقیقات کے ودران ہی ماریلو ڈینلی کو حملہ آور کی دوست کی حیثیت سے شناخت کرتے ہوئے امکان ظاہر کیا تھا کہ ان سے حملے سے متعلق اہم معلومات مل سکتی ہیں۔بدھ کو صحافیوں کے سامنے ایک لکھا ہوا بیان پڑھتے ہوئے ڈینلی کے وکیل نے کہا کہ پیڈوک نے ان کی موکلہ سے اس بارے میں بات کی تھی اور نہ ہی انہوں نے ایسی کوئی غیر معمولی بات دیکھی تھی جس سے اندازہ ہوپاتا کہ پیڈوک کیا کرنے والا ہے۔ابتدائی تحقیقات کے بعد پولیس نے کہا تھا کہ بظاہر پیڈوک نے فائرنگ کی یہ واردات اکیلے ہی انجام دی تھی لیکن اب تک یہ واضح نہیں ہوسکا کہ اس نے یہ حملہ کیوں کیا تھا؟تاہم لاس ویگاس پولیس کے شیرف جوزف لمبارڈو کا کہنا ہے کہ ان کے لیے یہ یقین کرنا مشکل ہے کہ

پیڈوک کے ہوٹل کے کمرے اور پھر گھر سے برآمد ہونے والے اتنے ہتھیار، بارودی مواد اوردیگر اسلحہ پیڈوک نے تنِ تنہا ہی سنبھالا۔بدھ کو صحافیوں کو تحقیقات سے متعلق بریفنگ دیتے ہوئے شیرف نے کہا کہ حملے کے لیے تفصیلی منصوبہ بندی کی گئی تھی اور لگتا ایسا ہے کہ حملہ آور کو کسی نہ کسی مرحلے پر کسی دوسرے شخص کی مدد کی ضرورت پڑی ہوگی۔انہوں نے کہا کہ پیڈوک ایک ایسا شخص تھا جو گزشتہ کئی دہائیوں سے

ہتھیار اور ان کی گولیاں جمع کر رہا تھا لیکن اس کے باوجود خاموشی سے زندگی گزار رہا تھا۔انہوں نے کہا کہ ملزم کے اس رویے کو سمجھنا خاصا مشکل ہے اور اسی لیے حملے کی وجوہات کے تعین میں پولیس کو مشکلات پیش آرہی ہیں۔

موضوعات:

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



جنرل عاصم منیر کی ہارڈ سٹیٹ


میں جوں ہی سڑک کی دوسری سائیڈ پر پہنچا‘ مجھے…

فنگر پرنٹس کی کہانی۔۔ محسن نقوی کے لیے

میرے والد انتقال سے قبل اپنے گائوں میں 17 کنال…

نارمل معاشرے کا متلاشی پاکستان

’’اوئے پنڈی وال‘ کدھر جل سیں‘‘ میں نے گھبرا…

آپ کی امداد کے مستحق دو مزید ادارے

یہ2006ء کی انگلینڈ کی ایک سرد شام تھی‘پارک میںایک…

بلوچستان میں کیا ہو رہا ہے (دوسرا حصہ)

بلوچستان کے موجودہ حالات سمجھنے کے لیے ہمیں 1971ء…

بلوچستان میں کیا ہو رہا ہے؟ (پہلا حصہ)

قیام پاکستان کے وقت بلوچستان پانچ آزاد ریاستوں…

اچھی زندگی

’’چلیں آپ بیڈ پر لیٹ جائیں‘ انجیکشن کا وقت ہو…

سنبھلنے کے علاوہ

’’میں خانہ کعبہ کے سامنے کھڑا تھا اور وہ مجھے…

ہم سیاحت کیسے بڑھا سکتے ہیں؟

میرے پاس چند دن قبل ازبکستان کے سفیر اپنے سٹاف…

تیسری عالمی جنگ تیار(دوسرا حصہ)

ولادی میر زیلنسکی کی بدتمیزی کی دوسری وجہ اس…

تیسری عالمی جنگ تیار

سرونٹ آف دی پیپل کا پہلا سیزن 2015ء میں یوکرائن…