بدھ‬‮ ، 27 ‬‮نومبر‬‮ 2024 

مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فوج کے کیمپ پر حملہ

datetime 3  اکتوبر‬‮  2017
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک)انڈیا کے زیر انتظام کشمیر کے دارالحکومت سرینگر میں ایئرپورٹ کے پاس بی ایس ایف کیمپ پر ایک حملہ ہوا ہے جس میں تین فوجی زخمی جبکہ دو حملہ آوروں کے مارے جانےکی اطلاعات ہیں۔عینی شاہدین نے بتایا کہ تین حملہ آوروں نے انتہائی سکیورٹی والے بی ایس ایف کے کیمپ پر منگل کی صبح سویرے حملہ کیا ہے۔سرینگر میں اعلیٰ پولیس اہلکاروں کا کہنا ہے انھوں نے دو حملہ آوروں کو مار دیا ہے

جبکہ تصادم ابھی جاری ہے۔پولیس کے ترجمان منوج کمار نے کہا کہ تین فوجی اس حملے میں زخمی ہوئے ہیں۔ انھوں بتایا کہ ہوائی اڈے پر مختصر وقت تک پروازیں منسوخ رہنے کے بعد پروازیں از سر نو بحال کر دی گئی ہیں۔آپریشن میں شامل ایک پولیس افسر نے  بتایا شدت پسندوں نے کیمپ پر حملہ کیا لیکن وہ ایک انتظامی عمارت میں پھنس گئے ہیں۔ کم از کم ایک شدت پسند ابھی بھی افسروں کے میس میں ہے۔’اس سے قبل سرینگر کے پولیس آئی جی منیر خان نے  بتایاحملہ صبح تقریبا چار بجے ہوا۔ بارڈر سکیورٹی فورسز کی 182 بٹالین کے کیمپ میں تین شدت پسند داخل ہو گئے تھے۔’انھوں نے بی ایس ایف کے دو جوانوں کے اس حملے میں زخمی ہونے کی تصدیق کی تھی۔انڈیا کی خبر رساں ایجنسی پی ٹی آئی کے مطابق پولیس نے اس کو ‘خودکش حملہ’ قرار دیا ہے اور کہا ہے کہ وہاں سے ایک لاش ملی ہے جو کہ حملہ آور کی ہو سکتی ہے۔آئی جی منیر خان نے بتایا کہ ابھی تصادم جاری ہے۔ حملے کے بعد سرینگر ہوائی اڈے کو جانے والی تمام سڑکیں سیل کر دی گئی ہیں جبکہ کلیئرینس ملنے تک تمام پروازیں منسوخ کر دی گئی ہیں۔اس سے قبل جنوری میں جموں کے سرحدی قصبہ اکھنور میں واقع جنرل ریزرو انجنئرنگ فورس یا گریف کے کیمپ پر نامعلوم مسلح افراد نے فائرنگ کی تھی

جس میں کم از کم تین فوجی ہلاک ہو گئے تھے۔جبکہ جون میں قاضی گنڈ علاقے میں مسلح شدت پسندوں نے انڈین فوج کے ایک کانوائے پر گھات لگا کر حملہ کیا تھا جس کے نتیجے میں چھہ فوجی شدید زخمی ہو گئے اور ان میں سے ایک کی بعد میں موت ہو گئی تھی۔انڈین فوج اور مقامی پولیس حکام کا کہنا ہے کہ وادی میں جاری طویل آپریشن میں اب 180 شدت پسند مارے جا چکے ہیں جن میں کئی اعلی کمانڈر بھی شامل ہیں۔خیال رہے کہ ایک مقبول شدت پسند لیڈر برہان وانی کی گذشتہ سال جولائی میں ہلاکت کے بعد سے کشمیر میں شدت پسندی کی نئی لہر دیکھی گئی ہے۔ اگر چہ کمشیر میں ملیٹینسی بظاہر کم ہوتی نظر آ رہی ہے لیکن دارالحکومت کے انتہائی سکیورٹی والے علاقے میں ‘فدائی حملے’ سے سکیورٹی ایجنسیوں میں خدشات پیدا ہو گئے ہیں۔

موضوعات:



کالم



شیطان کے ایجنٹ


’’شادی کے 32 سال بعد ہم میاں بیوی کا پہلا جھگڑا…

ہم سموگ سے کیسے بچ سکتے ہیں (حصہ دوم)

آب اب تیسری مثال بھی ملاحظہ کیجیے‘ چین نے 1980ء…

ہم سموگ سے کیسے بچ سکتے ہیں؟

سوئٹزر لینڈ دنیا کے سات صاف ستھرے ملکوں میں شمار…

بس وکٹ نہیں چھوڑنی

ویسٹ انڈیز کے سر گارفیلڈ سوبرز کرکٹ کی چار سو…

23 سال

قائداعظم محمد علی جناح 1930ء میں ہندوستانی مسلمانوں…

پاکستان کب ٹھیک ہو گا؟

’’پاکستان کب ٹھیک ہوگا‘‘ اس کے چہرے پر تشویش…

ٹھیک ہو جائے گا

اسلام آباد کے بلیو ایریا میں درجنوں اونچی عمارتیں…

دوبئی کا دوسرا پیغام

جولائی 2024ء میں بنگلہ دیش میں طالب علموں کی تحریک…

دوبئی کاپاکستان کے نام پیغام

شیخ محمد بن راشد المختوم نے جب دوبئی ڈویلپ کرنا…

آرٹ آف لیونگ

’’ہمارے دادا ہمیں سیب کے باغ میں لے جاتے تھے‘…

عمران خان ہماری جان

’’آپ ہمارے خان کے خلاف کیوں ہیں؟‘‘ وہ مسکرا…