واشنگٹن(این این آئی)امریکی اسٹیٹ ڈیپارٹمنٹ نے کہاہے کہ وہ فلاحی بنیادوں پر بنگلہ دیش میں موجود روہنگیا مسلمانوں کی امداد کے لیے 3 کروڑ 20 لاکھ ڈالر کی خطیر رقم فراہم کرے گا۔میانمار کی ریاست رخائن میں مقیم روہنگیا مسلمانوں پر میانمار کے ریاستی ظلم و ستم کے بعد یہ ٹرمپ انتظامیہ کی جانب سے اب تک کا سب سے بڑا قدم ہے۔امریکی امدادی رقم روہنگیا پناہ گزینیوں کے لیے کھانے، دواؤں، پانی، صحت و صفائی اور
خیموں کی صورت میں خرچ کی جائے گی۔امریکی ٹی وی کے مطابق ٹرمپ انتظامیہ کی جانب سے یہ اعلان اس وقت سامنے آیا ہے جب دنیا بھر کے سربراہانِ مملکت اس وقت اقوامِ متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس میں شرکت کے لیے نیویارک میں موجود ہیں۔پناہ گزینوں اور نقل مکانی امور کے ماہر ایک اعلیٰ امریکی سفارتکار سائمن ہینشا نے کہا کہ میانمار حکومت کو علاقے میں لوگوں کی حفاظت کرنے کے لیے اور بھی زیادہ اقدامات کرنے کی ضرورت ہے۔سائمن نے مقامی صحافی کو دیے گئے ایک انٹرویو میں کہا کہ روہنگیا مسلمانوں پر قاتلانہ حملے، ان کی ماورائے عدالت قتل، ریپ اور گھروں کو جلائے جانے کی اطلاعات پر تشویش ہے۔تاہم امریکی حکام کا کہنا تھا کہ امریکی اسٹیٹ ڈیپارٹمنٹ پناہ گزین اور نقل مکانی کے مسائل کے حوالے سے موجود اکاؤنٹ سے یہ امداد فراہم کرے گا جبکہ ریڈ کراس کی بین الاقوامی کمیٹی اور اس کے ذیلی اداروں سے رابطے میں رہے گا۔دریں اثناپناہ گزینوں سے متعلق فلاحی ادارے ریفیوجیز انٹرنیشنل کے صدر ایرک شوارٹز نے کہاہے کہ وہ گذشتہ 30 برس سے پناہ گزینوں کے حوالے سے فلاحی کام کر رہے ہیں لیکن انہوں نے اب تک کہیں بھی پناہ گذینوں کی ایسی حالت نہیں دیکھی جیسی میانمار کی ریاست نے کی ہی۔پناہ گزینوں سے متعلق فلاحی ادارے ریفیوجیز انٹرنیشنل کے صدر ایرک شوارٹز نے غیر ملکی خبر رساں ادارے سے بات چیت کرتے ہوئے
بتایا کہ وہ گذشتہ 30 برس سے پناہ گذینوں کے حوالے سے فلاحی کام کر رہے ہیں لیکن انہوں نے اب تک کہیں بھی پناہ گذینوں کی ایسی حالت نہیں دیکھی جیسی میانمار کی ریاست نے کی ہی۔ان کا مزید کہنا تھا کہ روہنگیا مسلمانوں کی مدد کے لیے وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ اربوں روپے کی ضرورت ہوگی۔